دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا(دوسرا حصه)



---------------------------------------------

 Û±Û” المیزان ج/۱۱ص/Û²Û±

فکیف لا اکون کذٰلک وانما وضعت منافخ جہنم الیوم فقال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم وما منافیخ جھنم یا جبرئیل؟ فقال:

          ان الله تعالیٰ امر بالنار فاوقد علیھا الف عام حتی احمرّت‘ ثم امربھا فاوقد علیھا الف عام حتی ابیضّت ثمً امربھا فاوقد علیھا الف عام حتی اسودّت وہی سوداء مظلمة فلو ان حلقةً من السلسلة التی طولھا سبعون ذراعا وضعت علی الدنیا لذابت الدنیا من حرھا ولوان قطرة من الزقوم Ùˆ الضریع  Û±  قطرت فی شراب اھل الدنیا مات اھل الدنیا من نَتْنِھَا

          لفظ زقوم“ قرآن مجید Ú©ÛŒ تین آیتوں میں ذکر ہوا ہے اور ایک درخت Ú©Û’ معنی میں ہے کہ جہنم Ú©Û’ عمقمیں اگتا ہے ۔اس کا میوہ شیطانوں Ú©Û’ سر Ú©Û’ مانند ہے(اس درخت Ú©Û’ میوہ Ú©ÛŒ شیطان Ú©Û’ سر سے تشبیہ اس لئے دی ہے کہ لوگوں Ú©Û’ تصورمیں شیاطین Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ Ùˆ صورت انتہائی بد ہوتی ہے Û” چنانچہ ان Ú©Û’ تصور میں فرشتہ بہترین اور خوبصورت ترین اندام Ú©Û’ مالک ہوتے ہیں‘ اس لحاظ سے اس کا میوہ انتہائی بدبودار اور نفرت انگیز ہوتا ہے Û”

          ”ضریع“ جہنمیوں Ú©ÛŒ ایک غذا ہے کہ نہ اس Ú©Û’ کھانے سے وہ سیر ہوتے ہیں اور نہ اس کا کھانا دبلے پتلے Ú©Ùˆ چاق کرتا ہے Û”

          ابن عباس Ù†Û’ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے: ”ضریع“ ایک چیز ہے جو جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ میں ہوتی ہے اور کانٹے Ú©Û’ مانند ہے اور ”صبر“ سے زیادہ تلخ اور مردار سے زیادہ بدبودار اور Ø¢Ú¯ سے تیز جلانے والی ہے Û”

          (قریشی‘ سید علی اکبر‘ قاموس قرآن‘ ج Û´-Û³ مادہ راٴس‘ زقوم ضریع)

  قال: فبکی رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم وبکی جبرئیل فبعث الله الیھمٰا ملکا‘ فقال: ان ربکما یقراکمٰا السلام ویقول: انی امنتکمٰا من ان

------------------------------------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next