بیداری اسلامی اور مغرب کاسیاہ کارنامہ



اگر چہ بڑے شیطان سے مقابلہ کرنے اور اس کے خبیثانہ منصوبہ کو فاش کرنے کے لئے سوائے مقاومت کے کوئی دوسرا چارہ نہیں لیکن اس کا مناسب حل یہ ہے کہ جن ملکوں کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیںوہ آپس میں اپنے تجربات ایک دوسرے کی طرف منتقل کرکے دشمن کے حیلہ سے نمٹنے کے لئے مناسب راہ حل تلاش کریں ۔

چنانچہ اس بارے میں ان ممالک کے دینی رہبر اورلیڈر جو ابھی تازہ انقلاب لیکر آئے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے کردار کوبنحو احسن پیش کرکے دشمن کے ان تمام منصوبوں کوجو مذہبی اختلاف کا رُخ دیکر وجود میں لائے جارہے ہیں پامال کرکے منطقہ کی امنیت کو برقرار رکھیں ۔

لہذاہمیں اس موضوع پر ایمان رکھنا چاہیئے کہ بیداری اسلامی اور عوامی انقلاب اپنے آغازِ شباب کی منزلوں کو طے کرتا ہوا اپنی جوانی تک پہونچ چکا ہے اور اب یہ انقلاب بعض کوتاہ بین افکار کے برخلاف سرمایہ داروں کے مصالح میں تمام نہیں ہوسکتا ۔

بین المللی قزّاق اور ڈاکوکہ جن کا سب سے بڑاسر غنہ ،لیڈر امریکا ہے کا یہ تصور غلط ہے کہ فوجی مداخلت اور لیبیا اور اس سے پہلے افغانستان ، عراق ، یمن اور پاکستان میں جنگ کرکے فرصت پاکر ایران اورسیریا کو تحت فشار لانے کے لئے مناسب موقع تلاش کرکے ان کو ڈرایا اور دھمکایا جائے لیکن یہ صاف طور سے واضح اور آشکار ہے کہ امریکہ اور یورپ والوں کا بیہودہ خیال اور غلط تصور اس بات کی علامت ظاہر کرتا ہے کہ ابھی تک وہ اپنے اس خام ارادہ میں ناکام رہے ہیں اور ابھی تک ہرموڈ پر ان کو اپنی ناکامی اور شکست کامنہ دیکھنا پڑا ہے ۔

چنانچہ ہم اپنے اس مدعا کو ثابت کرنے کے لئے اس موضوع کی طرف اشارہ کرنا کافی سمجھے ہیں کہ اس کے باوجود کہ امریکا اور اسکے حلیف ناٹو نے لیبیا میں فوجی مداخلت کرکے اگرچہ یہ واضح ،روشن کیا کہ ہم تھے جنھوں نے انقلابیوں کی مدد کرکے ان کو کامیاب بنایا لیکن ان کے مفابلہ میں لیبیا کی حکومت نے صراحتہً یہ اعلان کردیاکہ ہماری حکومت تعلیمات اسلامی کی بنیاد پر قائم ہوگی اور اس دور میں ہرادوار سے زیادہ ہویت اسلامی پر تاکید کی جائے گی ۔

یہ پیغام مغرب اور یہودیوں کے لئے روشن علامت ہے کہ اب اسلامی ملک کی ثروت کوتاراج کرنے کے لئے ان کی تمام محنت برباد ہوگئی اورایک ڈیکٹاٹور اور جبارکی حکومت نابودکرکے ان کا خیال خام پورا نہ ہوسکا ۔

چنانچہ اب بغیر کسی تاکید اور مبالغہ کے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ اور صہیونسٹوں کی چال اپنے انجام آخر کو پہونچ چکی ہے اور جب بھی جھان اسلام کے تمام مسائل کا مطالعہ کیا جاتا ہے تویہ اندازہ ہوتا ہے کہ اصلی جیت اور کامیابی جھان اسلام کی ہے اور اس فداکاری کا نتیجہ فرزندان اسلام کے ذریعہ لیبیا، فلسطین، لبنان، افغانستان، یمن ، بحرین، جورڈن ، عربستان اور ہروہ جگہ کہ جہاں تجاوزگر اور ان کے زرخرید غلام اعتراض کرہے ہیں نظر آرہا ہے کہ وائٹ ہاوس ، یورپ ، اسرائیل اور وہ انجمنین جو مسکتبروں کی اطاعت اور خدمت کررہی ہیں کی کوششیں بے کار اور بیہودہ ہیں ۔

اسی ضمن میں ہم یہ بھی مشاہدہ کررہے ہیں اور اس پر ہمیں تعجب بھی نہیں کہ مغرب والے ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کی دکھتی ہوئی رگ کو پکڑکر ان کو میڈیا کے ذریعہ اچھالکر مسلمانوں کے احساسات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان کی شخصیات کی تصویروں ، کارٹونوں، بیانات اور تحریروں کے ذریعہ تمسخر کے طور پر کوئی بھی خاکہ پیش کرکے مورد تعرض قراردے دیتے ہیں ۔

درحالی کہ ہم دوسری طرف یہ مشاہدہ کررہے ہیں کہ نظام امپریالیسٹی ربااور سود خوروں کادائرہ اور حلقہ روز بروز تنگ ترہوکر ان کے لئے مشکلات کا سبب بن رہا ہے آج امریکہ اور یورپ ان تحریکوں میں جو نظام سرمایہ داری کے مقابل میں قیام پذیر ہوئی ہیں گرفتار ہیں اس کے علاوہ امریکہ کی متحدہ ایالتوں کا جھان اسلام کے داخلی مسائل میں فساد برپا کرکے ان کو آپس میں ایکدوسرے سے ٹکراکر ان کی جنایتوں کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے کہ ایک طرف تو تہدید اور دوسری طرف اپنے دشمنوں پر غیر مجازاسلحہ کا استعمال کرکے عربی انقلاب کی حمایت کے بہانہ وائٹ ہاوس کی طرف سے سوائے دھوکا دھڑی کے اور کچھ نہیں اگر چہ ممکن ہے کہ یہ سیاست بعض مواقع پر کار ساز ہو اور ان کاموں سے امریکہ جس نتیجہ کا منتظر ہے وہ اس کے ہاتھ آجائے ۔

اسی طرح مخالف ممالک Ú©Û’ رہبروں Ú©Ùˆ ٹرور کرنا یا ان کوٹرور Ú©ÛŒ دھمکی دینا من جملہ استکبار جھان کا ایساآلہ کار ہے کہ جسکونمونہ Ú©Û’ طور پر عمرحسن البشیر سوڈان Ú©Û’ صدرپر لگائے گئے الزمات Ú©Ùˆ بیان کیا جاسکتا ہے کہ ان پر کس طرح سے پامالی حقوق بشر Ú©Û’ آلہ کا استعمال کرکے عدالت بین المللی جو سازمان ملل سے وابستہ ہے Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©Û’ خلاف وارنٹ جاری کرائے گئے لہذاگذشتہ زمانے سے زیادہ اس دور میں امریکہ Ú©Û’ ذلیل ہونے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ اس  Ù†Û’ اس طریقہ کار کواستعمال کرکے اپنی حیثیت Ú©Ùˆ اس جھان Ú©Û’ مظلوم افراد Ú©Û’ سامنے ہاتھ سے کھودیا ہے چنانچہ اگر ہم امریکہ Ú©Û’ بارے میں اس سے دسوں سال قبل بھی غوراور بررسی کریں اور مطالعہ کریںتو یہ صاف واضح ہوجاتا ہے کہ امریکہ ہمیشہ ہر دور میں ٹرورسٹ ملکوں کا حامی اور مددگار رہا اور خود بھی ایک ٹرورسٹ ملکوں میں سے ہے Û”



back 1 2 3 4 5 next