معاد جسمانی اور روحانی



قیامت میں جو چیز پلٹے گی اور عود کرے گی یہی بدن ہے بالکل وبعینہ یہی بدن ہے ، مگر بار ہا تصریح کی ہے کہ بالکل اس بدن سے مراد ، بدن عنصری و مادی نہیں ہے ،بلکہ صورت بغیر مادہ کے ہے ۔ جوقائم ہے نفس کے ذریعہ اور ملکات نفسانی کے ذریعہ اس نفس کا انشاء کیاگیا ہے ۔

 

منجملہ مسائل میں سے جو قرآن اور احادیث سے مستفاد مطالب اور فلاسفہ و عرفاء کے آراء و افکار کے ماحصل کے درمیان تضاد اور اختلاف کھل کر سامنے آتا ہے وہ مسئلہ معاد ہے اس مسئلہ کی تحقیق کے لئے سب سے پہلے قرآن اور حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں اور نہایت ہی دقت کے ساتھ قرآن اور معتبرحدیث سے استفادہ کرتے ہوئے نتیجہ حاصل کرتے ہیں تاکہ غیر مکتب وحی سے اپنے دل و دماغ کوسیر اورپر نہ کیا،اس کے بعد ہم مشہور فلسفی اخوند ملا صدر کے فلسفی نظریہ کو پیش کریں گے ۔ ان کی مشہور فلسفی اور عرفانی روش جس کو جو آخری صدی کے فلسفی اور عرفانی روش کا مرکز اور محور سمجھا جاتاہے بیان کریں گے اس میں جو کچھ قرآن اور احادیث معتبرہ سے فائدہ اٹھائیں گے اس کی مغایرت ان کی نظر میں پائیں گےآخر کار اس عظیم اور مشہور فلسفی اور عرفانی شخصیت کے بعض تاویلات کو اس بحث میں آپ ملاحظہ فرمائیں گے وہ آیات اور احادیث جو خاص طور سے معاد جسمانی کے حوالے سے بیان ہوئی ہیں آپ دیکھیں گیکہ ان سے صراحت کے ساتھ استفادہ کیا جاتا ہے قیامت کے دن یہی انسانی بدن ہونگے جو دنیا میں اسی روح اورجسم کے ساتھ تھے اسی کے ساتھ محشور ہوں گے ایسا نہ ہوگا کہ قیامت میں فقط یہی روح ہوگی اور بس ۔

آیات قرآن کریم:

اس بارے میں قرآنی آیات بہت زیادہ ہیں ان میں سے بعض کو یہاں بیان کیاجاتا ہے :

١۔(وضرب لنا مثلاً وَّ نَسِیَ خلقہ قال من یحیی العظام وہی رمیم ئقل یحییہا الذی انشاہا اول مر ةوہو بکل خلق علیم)۔(١)

..............

(١)یٰس ٧٨و٧٩۔

اور ہمارے لئے مثل بیان کرتاہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے اور کہتاہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتاہے ۔(اے رسول)آپ کہہ دیجئے کہ اس کو وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو (جب یہ کچھ نہ تھے)پہلی مرتبہ زندہ کیا وہ ہر طرح کی خلقت سے واقف ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 next