عاشورا ، تاریخ کا ایک عظیم واقعہ



سوال :کیا عاشورا کو تاریخ کا عظیم واقعہ سمجھا جاسکتا ہے ؟

جواب : شروع میں عاشورا ایک شجاعت و دلاوری کی صورت میں ظاہر ہوا تھا ، پھراشک و آہ کے ساتھ ایک غم انگیز حادثہ میں تبدیل ہوگیا اور آخری صدیوں میں اس نے پھر اپنے پہلے چہرہ کو حاصل کرلیا یعنی آہ و آنسوئوں کے سیلاب کے درمیان مکتب حسینی کے عاشقوں نے اپنی شجاعت و دلیری کو آشکار کردیا اور مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں انقلاب برپا کردیا ۔

محتشم کے آہ و اشک سے بھرے اشعار کے ساتھ""ھیھات منا الذلة "" اور ""ان الحیاة عقیدة و جھاد"" جیسے انقلابی نعرے جو تاریخ کربلا سے لئے گئے تھے ، آسمان میں گونجنے لگے ۔

دربارگاہ قدس کہ جای ملال نیست

سرھای قدسیان ہمہ بر زانوی غم است

جن و ملک بر آدمیان نوحہ می کنند

گویا عزای اشرف اولاد آدم است

خطباء اور شعراء کے افکار میں ایک نئی تبدیلی آگئی اور عزاداری کے ساتھ ساتھ کربلا کی شجاعت اور دلیری کے مختلف پہلو بھی اُجاگر ہوگئے ۔ اس شجاعت اور دلیری نے اسلامی جمہوری ایران کے انقلاب ، حزب اللہ لبنان کے پروگراموں اور عراق کے عاشور اور اربعین میں بہت موثر کردار ادا کیا ہے اور اسلامی ممالک کی فضائوں میں کل ارض کربلا اور کل یوم عاشورا کی آوازوں کو بلند کردیا ۔

جی ہاں ! یقینا عاشورا ایک شجاعت اور دلاوری تھی ، کیونکہ جس روز امام حسین (علیہ السلا) عراق کی نیت سے مکہ کو چھوڑ رہے تھے تو آپ نے فرمایا تھا :

""من کان فینا باذلا مھجتہ و موطنا علی لقاء اللہ نفسہ فلیرحل معنا"" ۔ جو بھی جان نثاری، شہادت اور اللہ سے ملاقات کرنے کے لئے آمادہ ہے وہ میرے ساتھ روانہ ہوجائے (١) ۔



1 2 next