امام حسین کی مسلح جدوجہد کے اسباب



امام حسین کی مسلح جدوجہد کے اسباب

امام حسین نے ولید اور مروان کے جواب میں جو ارشادات فرمائے ان میں یزید بن معاویہ کی مخالفت اور اس کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کا پہلا سبب بیان فرمایا تھا، اور اب مدینہ سے روانگی کے وقت اپنے وصیت نامے میں مسلح جدوجہد کا ایک اور بنیادی سبب (علت العلل) بیان فرما رہے ہیں جو امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور یزیدی حکومت کے غیر اسلامی اور غیر انسانی اقدامات کے خلاف اعلان جہاد پر مشتمل ہے کہ یہ لوگ مجھ سے اگر بیعت کا تقاضا نہ بھی کریں پھر بھی خاموش نہیں بیٹھوں گا اس لئے کہ یزید سے میرا اختلاف صرف یہیں تک محدود نہیں کہ اگر وہ بیعت کا مطالبہ چھوڑ دے تو میں بھی خاموش ہو جاوٴ گا

 Ø¨Ù„کہ یزید اور اس Ú©Û’ خاندان کا وجود چونکہ ہر قسم Ú©Û’ ظلم Ùˆ ستم اور برائی Ú©Û’ رواج اور اسلامی احکام Ú©Ùˆ مسخ کرنے کا سر چشمہ بن چکا ہے لہٰذا میں اپنا فریضہ سمجھتا ہوں کہ ان خرابیوں Ú©ÛŒ اصلاح (امر بالمعروف اور نہی عن المنکر Ú©Û’ ذریعے) اپنے جد امجد Ú©Û’ قوانین اور اپنے پدر بزرگوار علی ابن ابی طالبں Ú©Û’ دستور اور ان Ú©ÛŒ عدالت Ú©Ùˆ برقرار رکھوں اور خاندان بنی امیہ Ú©ÛŒ لائی ہوئی بد بختیوں Ú©Ùˆ دور کروں۔ تمام لوگوں Ú©Ùˆ یہ جان لینا چاہیئے کہ حسین جاہ طلب نہیں، برائیوں اور مفاسد کا آرزو مند نہیں بلکہ حق پرستی پر مشتمل حسین کا یہ مشن، حسین Ú©Û’ یہ مقاصد، حسین Ú©ÛŒ یہ آرزوئیں روز ِازل سے Ù„Û’ کر زندگی Ú©ÛŒ آخری گھڑیوں تک روح حسین میں مچلتی رہیں گی۔

 ÛŒÛØ§Úº اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا امر Ùˆ نہی کا فریضہ انجام دینا جانی Ùˆ مالی نقصان نہ پہنچنے سے مشروط نہیں ہے؟ جبکہ امام Ù†Û’ اس شرط Ú©ÛŒ پرواہ ہی نہیں Ú©ÛŒ بلکہ اس مرحلے میں ایک قدم Ø¢Ú¯Û’ بڑھ جاتے ہیں۔ آپ Ù†Û’ اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا، اپنے خاندان، اپنے فرزندوں، اپنے اصحاب Ùˆ جان نثاران Ú©Ùˆ اسلام پر فدا کرنا اور اپنے اہل بیت ØŒ اپنی بہنوں، اپنی بیٹیوں Ú©ÛŒ قید Ùˆ بند قبول کرنا بھی گوارہ کر لیا۔ ہم کتاب Ú©Û’ دوسرے حصے میں اس سوال پر سیر حاصل بحث کریں Ú¯Û’Û”