مصحف فاطمه(سلام الله عليها) کی حقيقت کيا هے



  ” وکنت اٴتبعہ اتباع الفصیل اثر امہ ØŒ یرفع Ù„ÛŒ فی Ú©Ù„ یوم من اخلاقہ علما ØŒ Ùˆ یامرنی بالاقتداء بہ ØŒ ولقد کان یجاور فی Ú©Ù„ سنة بحراء فاراہ ولا یراہ غیری ØŒ ولم یجتمع بیت واحد یومٴذ فی الاسلام غیر رسول اللہ  Ùˆ حدیجة وانا ثالثھما ØŒ اری نور الوحی Ùˆ الرسالة ØŒ Ùˆ اشم ریح النبوة “ (Û³)

          ” میں ان Ú©Û’ ہمراہ ایسے تھا جیسے کہ اونٹنی کا بچہ اپنی ماں Ú©Û’ ہمراہ رہتا Ù‡Û’ وہ روزآنہ میرے لئے اپنے اخلاق Ú©ÛŒ کسی نہ کسی نشانی Ú©Ùˆ برپا کرتے تھے اور مجھے اس Ú©ÛŒ اطاعت Ùˆ پیروی کا Ø­Ú©Ù… دیتے تھے ØŒ ہر سال غار حراء میں تنہا رہتے تھے میں انھیں دیکھتا تھا اور میرے علاوہ انھیں کوئی نهیں دیکھتا تھا اس وقت سوائے ایک گھر Ú©Û’ کہ جس میں خود رسول خدا  (ص) اور خدیجہ موجود تھے کسی گھر میں اسلام نهیں آیا تھا اور میں ان دونوں کا تیسرا تھا میں وحی Ùˆ پیغمبری Ú©ÛŒ نورانیت Ú©Ùˆ دیکھتا تھا اور نبوت Ú©ÛŒ بو سونگھتا تھا “

          امام علی  علیہ السلام  شب Ùˆ روز ØŒ سفر Ùˆ حضر میں رسول خدا  Ú©Û’ ہمراہ رہتے تھے کسی جنگ Ùˆ غزوہ میں آپ Ù†Û’ رسول خدا  (ص) Ú©Ùˆ نهیں چھوڑا سوائے غزوہ تبوک Ú©Û’ کہ اس غزوہ میں آپ رسول خدا  (ص) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے مدینہ میں رهے ØŒ یہاں تک کہ رسول خدا  (ص) Ú©ÛŒ رحلت کا وقت قریب Ø¢    گیا رسول خدا  بستر بیماری پر هیں اور تن تنہا تیمارداری کرنے والے حضرت علی  علیہ السلام  هیں زندگی Ú©Û’ آخری لمحوں میں Ø¢ نحضرت کا سرمبارک حضرت علی  علیہ السلام  Ú©Û’ سینہٴ مبارک پر تھا اور اسی حالت میں داعی اجل Ú©Ùˆ لبیک کہا امام علی  علیہ السلام  اس وقت Ú©ÛŒ توصیف کرتے ہوئے فرماتے هیں : ” ولقد قبض رسول اللہ  وان راٴسہ لعلی صدری ولقد سالت نفسہ فی کفی فامررتھا علی وجھی ØŒ ولقد ولیت غسلہ  Ùˆ الملائکة اعوانی ØŒ فضجت الدار Ùˆ الافنیة ØŒ ملایھبط ØŒ وملا یعرج ØŒ وما فارقت سمعی ھینمة منھم ØŒ یحلون علیہ ØŒ حتی واریناہ فی ضریحہ ØŒ فمن اذا احق بہ منی حیا Ùˆ میتاً “ (Û´)

” اور رسول خدا   (ص)Ù†Û’ اس حالت میں جان دی کہ ان کا سر مبارک میرے سینہ پر تھا اور ان کا نفس میری ہتھیلی پر جاری ہوا میں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ اپنے منھ پر مل لیا پھر ان Ú©Ùˆ غسل دینے کا عہدہ دار ہوا فرشتے میری مدد کر رهے تھے گھر اور گھر Ú©Û’ اطراف Ú©ÛŒ چیزیں نالہ Ùˆ شیون کر رهی تھی ØŒ فرشتوں کا ایک دستہ نیچے آتا تو دوسرا اوپر جاتا ان Ú©ÛŒ فریاد میرے کانوں سے ٹکرا رهی تھی وہ Ø¢  نحضرت پر درود بھیجتے تھے یہاں تک کہ میں Ù†Û’ انھیں سپرد لحد کر دیا ØŒ پس ان Ú©ÛŒ نسبت مجھ سے زیادہ کون حقدار Ù‡Û’ چاهے ان Ú©ÛŒ زندگی میں ہو یا مرنے Ú©Û’ بعد Û”

رسول خدا (ص)  Ú©ÛŒ تجهیز Ùˆ تکفین ان امتیازات میں سے Ù‡Û’ جو صرف حضرت علی  علیہ السلام  Ú©Ùˆ حامل Ù‡Û’ اور یہ خصوصیت کسی صحابہ Ú©Ùˆ حاصل نہ تھی Û” اسی لئے آپ شہر علم نبی  کا در مشہور ہوئے ØŒ آپ Ù‡ÛŒ خلفاء Ú©Û’ دور میں علی الاطلاق لوگوں Ú©Û’ روحی معنوی مرجع تھے Û”

امام علی  علیہ السلام  سے سوال کیا گیا کہ : کیا وجہ Ù‡Û’ کہ اصحاب رسول خدا   (ص)میں سب سے زیادہ آپ Ù‡ÛŒ روایات نقل کرتے هیں ØŸ تو آپ Ù†Û’ فرمایا : ” انی اذا کنت سالتہ انبانی ØŒ واذا سکت ابتدانی“ (Ûµ) میں وہ ہوں کہ جب میں رسول خدا  (ص) سے سوال کرتا تھا وہ مجھے جواب مرحمت فرماتے تھے اور جب میں خاموش ہوجاتا تھا تو وہ گفتگو کا آغاز کرتے تھے ( یعنی مسلسل سوال Ùˆ جواب کا سلسلہ جاری رہتا تھا )

حدیث لکھنے کا حکم :

          جناب رسول خدا (ص)ہمیشہ حضرت علی  علیہ السلام  Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیتے تھے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©Û’ لئے بیان کر رہا ہوں اسے Ù„Ú©Ú¾ لیں ØŒ ایک دن حضرت علی  علیہ السلام  Ù†Û’ حضرت رسول خدا  سے عرض کیا کہ : اے اللہ Ú©Û’ رسول ! کیا آپ میرے سلسلہ میں بھول جانے کا خوف رکھتے هیں ØŸ پیامبر  Ù†Û’ فرمایا : میں تمھارے سلسلہ میں اس جہت سے ہراساں نهیں ہوں کیونکہ خداوند متعال سے دعا کر چکا ہوں کہ آپ Ú©Û’ حافظہ Ú©Ùˆ قوی کر دے اور آپ پر نسیان طاری نہ ہو لیکن آپ اپنے شرکاء Ú©Û’ لئے Ù„Ú©Ú¾ لیں میں Ù†Û’ عرض کیا میرے شرکاء کون لوگ هیں ØŸ فرمایا : تمھاری اولاد میں سے ائمہؑ Û” (Û¶)

کتاب علی  علیہ السلام  :

          وہ جملہ مطالب جسے امام علی  علیہ السلام  Ú©Û’ واسطے رسول خدا Ù† (ص)Û’ املاء فرمائے اور حضرت علی  علیہ السلام  Ù†Û’ اسے تحریر کر لیا تھا ایک کتاب Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں Ù‡Û’ جس Ú©ÛŒ لمبائی Û·Û° ہاتھ Ù‡Û’ اور یہ وهی مکتوب Ù‡Û’ کہ روایات میں جسے کتاب علی یا صحیفہ علی  علیہ السلام  Ú©Û’ نام سے شہرت حاصل Ù‡Û’ اور یہ کتاب اہل بیت  علیہ السلام  اور ان Ú©Û’ پیروکاروں میں بہت معروف Ù‡Û’ اس کتاب میں قیامت Ú©Û’ وہ سارے مسائل جمع هیں جن Ú©ÛŒ لوگوں Ú©Ùˆ ضرورت پیش Ø¢ تی Ù‡Û’ ØŒ ائمہ معصومین  علیہم السلام  Ù†Û’ بھی اس کتاب سے روایات نقل Ú©ÛŒ هیں اور بطور شاہد پیش کیا Ù‡Û’ اور یہ کتاب سوائے احادیث پیغمبر  Ú©Û’ اور Ú©Ú†Ú¾ نهیں Ù‡Û’ جسے آنحضرت Ù†Û’ حضرت  علیہ السلام  Ú©Ùˆ املاء کرایا Ù‡Û’ اور امام  علیہ السلام  Ù†Û’ بھی اسے Ù„Ú©Ú¾ لیا Ù‡Û’ اور اپنے فرزندوں Ú©Û’ لئے یادگار چھوڑا Ù‡Û’ تاکہ ان Ú©Û’ بعد وہ اس سے روایات نقل کر سکیں Û”

          اس بیان سے یہ بات آشکار ہوجاتی Ù‡Û’ کہ : حضرت امام علی  علیہ السلام  Ù‡ÛŒ پہلے احادیث نگار هیں جنھوں Ù†Û’ رسمی طور پر احادیث نبوی Ú©Ùˆ تدوین فرمایا Ù‡Û’ اگر چہ اس عظیم کام میں دوسرے بزرگ صحابی بھی شریک هیں لیکن افسوس Ú©ÛŒ خلفاء Ú©Û’ دور میں Ú©Ú†Ú¾ وجہوں سے جسے وہ خود Ù‡ÛŒ سمجھ سکتے هیں وہ احادیث اور کتابیں نظر آتش کر دی گئیں جس Ú©ÛŒ وجہ سے مسلمان Ú©Ùˆ بہت بڑا گھاٹا اٹھانا پڑا ایسا گھاٹا کہ جسے پورا نهیں کیا جا سکتا    اسی لئے جعل سازوں Ú©Ùˆ حدیثیں Ú¯Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا موقع مل گیا اور ان لوگوں Ù†Û’ جو چاہا اسرائیلیات ØŒ مجوسیات ØŒ اور مسیحیات Ú©Ùˆ پیغمبر  سے منسوب کر دیا لیکن خوشی Ú©ÛŒ بات یہ Ù‡Û’ کہ امام علی  علیہ السلام  Ú©ÛŒ یہ کتاب اس قسم Ú©ÛŒ تمام مشکلات سے مبریٰ رهی اور آپ Ú©Û’ بعد معصوم اماموں تک منتقل ہوگئی Û”

امام علی  علیہ السلام  Ú©ÛŒ کتاب احادیث کا مجموعہ Ù‡Û’ :

          قارئین کرام Ú©ÛŒ معلومات میں اضافہ Ú©ÛŒ غرض سے کتاب امام علی  علیہ السلام  Ú©ÛŒ بعض خصوصیات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا جا رہا Ù‡Û’ تاکہ حقیقت حال ان Ú©Û’ اوپر مزید روشن ہو جائے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next