حضرت ابوطالب کے تجارتی سفرشام میں آنحضرت (ص) کی ہمراہی اوربحیرئہ راہب کاواقعہ



 

حضرت ابوطالب جوتجارتی سفرمیں اکثرجایاکرتے تھے جب ایک دن روانہ ہونے لگے، توآنحضرت کوجن کی عمراس وقت بروایت طبری وابن اثیر ۹ سال اوربروایت ابوالفداء وابن خلدون ۱۳ سال کی تھی، اپنے بال بچوں میں چھوڑدیا۔ اورچاہاکہ روانہ ہوجائیں یہ دیکھ کرآنحضرت نے اصرارکیاکہ مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلئے آپ نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ میربھتیجہ یتیم ہے انہیں اپنے ہمراہ لے لیا اورچلتے چلتے جب شہربصرہ کے قریہ کفرپہنچے جوکہ شام کی سرحدپر ۶ میل کے فاصلہ پرواقع ہے جواس وقت بہت بڑی منڈی تھی اوروہاں نسطوری عیسائی رہتے تھے وہاں ان کے ایک نسطوری راہبوں کے معبدکے پاس قیام کیا راہبوں نے آنحضرت اورابوطالب کی بڑی خاطرداری کی پھران میں سے ایک نے جس کانام جرجیس اورکنیت ”ابوعداس“اورلقب بحیراراہب“ تھاآپ کے چہرہ مبارک سے آثارعظمت وجلالت اوراعلی درجے کے کمالات عقلی اورمحامداخلاق نمایاں دیکھ کر اوران صفات سے موصوف پاکرجواس نے توریت اورانجیل اوردیگرکتب سماوی میں پڑھی تھیں، پہچان لیاکہ یہی پیغمبرآخرالزمان ہیں،

 Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ اس Ù†Û’ اظہارخیال نہ کیاتھاکہ ناگاہ لکئہ ابرکوسایہ فگنی کرتے ہوئے دیکھا، پھرشانہ کھلواکر مہرنبوت پرنگاہ کی، اس Ú©Û’ بعدفورا مہرنبوت کابوسہ لیااورنبوت Ú©ÛŒ تصدیق کرکے ابوطالب سے کہاکہ اس فرزندارجمند کادین تمام عرب وعجم میں پھیلے گا اوریہ دنیاکے بہت سے حصے کامالک بن جائے گا یہ اپنے ملک کوآزادکرائے گااوراپنے اہل وطن کونجات دلائے گا ائے ابوطالب اس Ú©ÛŒ بڑی حفاظت کرنااوراس کواعداء Ú©Û’ شرسے بچانے Ú©ÛŒ پوری کوشش کرنا، دیکھوکہیں ایسانہ ہوکہ یہ یہودیوں Ú©Û’ ہاتھ Ù„Ú¯ جائے پھراس Ù†Û’ کہاکہ میری رائے یہ ہے کہ تم شام نہ جاؤ اوراپنامال یہیں فروخت کرکے مکہ واپس Ú†Ù„Û’ جاؤ چنانچہ ابوطالب Ù†Û’ اپنامال باہرنکالاوہ حضرت Ú©ÛŒ برکت سے آنافانا بہت زیادہ نفع پرفروخت ہوگیا اورحضرت ابوطالب واپس مکہ Ú†Ù„Û’ گئے۔( روضة الاحباب ج Û± ص Û·Û± ØŒ تنقیدالکلام ص Û³Û°)