امام جعفر صادق (ع) كے دور امامت كي چند خصوصيات



كتاب امام صادق عليہ السلام ميں آقائے مظفر احمد زكي صالح ماھنامہ الرسالۃ العصريہ سے نقل كرتے ھيں كہ شيعہ فرقہ كي علمي پيشرفت تمام فرقوں سے زيادہ ھے۔ كھا جاتا ھے كہ علوم كي ترقي اور پيشرفت ميں اھل ايران كا بھت بڑا عمل دخل ھے۔ يہ اس وقت كي بات ھے كہ جب ايران ميں شيعوں كي اكثريت نہ تھي۔ ابھي ھم اس كے بارے ميں بحث نھيں كرتے يہ پھر كبھي سھي يہ مصري لكھتا ھے:

 

"من الجلي الواضح لدي كل من درس علم الكلام الفرق الشيعۃ كانت انشط الفرق الاسلاميۃ حركۃ"

 

كہ واضح سي بات ھے كہ ھر وہ شخص جو ذرا بھر علمي شعور ركھتا ھے وہ اس بات كا معترف ھے كہ شيعہ فرقہ كي مذھبي و علمي پيشرفت تمام فرقوں سے زيادہ ھے۔"

 

وكانت اوليٰ من اسس المذاھب الدينيۃ علي اسس فلسفيۃ حتيٰ ان البعض ينسب الفلسفۃ خاصۃ بعلي بن ابي طالب"

 

"يعني شيعہ پہلا اسلامي مذھب ھے كہ جو ديني مسائل كو فكري و عقلي بنيادوں پر حل كرتا ھے۔ شيعہ يعني امام جعفر صادق عليہ السلام كے دور امامت ميں مختلف علوم كو عقلي و فكري لحاظ سے پركھا جاتا تھا۔ اس كي بھترين دليل يہ ھے كہ اھل تسنن كي احاديث كي ان كتابوں (صحيح بخارى، صحيح مسلم، جامع ترمذى، سنن ابي داؤد و صحيح نسائي) ميں صرف اور صرف فروعي مسائل كو پيش كيا گيا ھے۔ دوسرے لفظوں ميں بتايا گيا ھے كہ وضو كے احكام يہ ھيں، نماز كے مسائل كچھ اس طرح كے ھيں۔ روزہ، حج، جھاد، وغيرہ كے احكام يہ ھيں۔ مثال كے طور پر پيغمبر اسلام (ص) نے سفر ميں اس طرح عمل فرمايا ھے ليكن آپ اگر شيعہ كي احاديث كي كتب كا مطالعہ كريں تو آپ ديكھيں گے شيعہ احاديث ميں سب سے پھلے عقل و جھل كے بارے ميں گفتگو كي گئي ھے، ليكن اھل سنت حضرات كي كتب ميں اس طرح كي باتيں موجود نھيں ھيں۔ ميں يہ كھنا چاھتا ھوں كہ اس كي بنياد صرف امام جعفر صادق عليہ السلام ھيں، بلكہ امام صادق عليہ السلام كے ساتھ ساتھ اس ميں تمام آئمہ طاھرين عليھم السلام كي كوشش بھي شامل ھيں۔ اس كي اصل بنياد تو خود حضرت پيغمبر اكرم (ص) كي ذات گرامي ھے۔ اس عظيم مشن كا آغاز حضرت رسالت مآب صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے كيا تھا اور اسے آگے آل محمد (ص) نے بڑھايا ھے۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next