حضرات ائمه عليهم السلام



”پھر جب تمھارے پاس علم (قرآن) آچکا  اس Ú©Û’ بعد بھی اگر تم سے کوئی (نصرانی) جناب عیسیٰ  (ع) Ú©Û’ بارے میں حجت کرے تو کهو کہ (اچھا میدان میں) آؤ Ú¾Ù… اپنے بیٹوں Ú©Ùˆ بلائیں تم اپنے بیٹوں Ú©Ùˆ بلاؤ۔۔۔۔“

اور اس بات کو تمام مسلمان جانتے ھیں کہ آپ نے مباھلہ میں بیٹوں کی جگہ امام حسن وامام حسین علیھما السلام کو لیا جو آپ کی بیٹی کی اولاد ھیں اور قرآن کریم نے ان دونوں کو ابناء (بیٹے) کھا۔

قرآن مجید نے جناب ابراھیم علیہ السلام کی زبانی نقل کیا:

<وَمِنْ ذُرِّیَّتِہ دَاوٴُدَ وَسُلَیْمَانَ وَاَیُّوْبَ وَیُوْسُفَ وَمُوْسیٰ وَہَارُوْنَ وَکَذٰلِکَ نَجْزِیَ الْمُحْسِنِیْنَ وَزَکَرِیَّا وَیَحْیيٰ وَعِیْسٰي >[33]

”اور ان ھی (ابراھیم ) کی اولاد سے داوٴد ، سلیمان وایوب ویوسف وموسیٰ وھارون (سب کی ھم نے ہدایت کی) اور نیکوکاروں کو ھم ایسا ھی صلہ فرماتے ھیں اور زکریا اور یحيٰ اور عیسیٰ(ع)۔۔۔)

اور جناب عیسیٰ (ع)بغیر باپ کے پیدا هوئے لیکن قرآن کریم نے ان کو ماں کی طرف سے ذریت ابراھیم علیہ السلام میں شمار کیا اس کامطلب یہ ھے کہ انسان ماں کی طرف سے ذریت میں شامل هوتا ھے جیسا کہ قرآن کریم اس بات کو صاف طور پر بیان کیا ھے۔

یہ تمام چیزیں سن کر ھارون الرشید شرمندہ هوگیا لیکن اس کے دل میں بھرا بغض وحسد ظاھر هونے لگا جس کی بنا پر امام علیہ السلام پر مصائب پڑنے لگے اور آپ کو قید خانہ میں بھیج دیا گیا اور اس پر بھی ھارون کو سکون نہ ملا بلکہ امام کو ایک قید خانہ سے دوسرے قید خانہ میں بھیج دیتا تھا لہٰذا امام علیہ السلام کو تعلیم وتربیت کا موقع کم ملا ھے۔

لیکن پھر بھی آپ نے اپنی آزاد زندگی میں وہ عظیم علمی آثار چھوڑے ھیں جو اسلام کے عظیم منابع میں شمار هوتے ھیں۔

آپ(ع) Ú©ÛŒ شھادت شب Û²Ûµ رجب  Û±Û¸Û³Ú¾ [34]Ú©Ùˆ هوئی اور آپ Ú©Ùˆ قریش Ú©Û’ قبرستان میں دفن کیا گیا جس Ú©Ùˆ آج Ú©Ù„ کاظمیہ (کاظمین) کھا جاتا Ú¾Û’ جو امام علیہ السلام سے منسوب Ú¾Û’)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next