اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (2)



متقی نے کنز العمال میں [6] نقل کیا ھے ۔

سیوطی نے در منثور میں آیہٴ تطھیر-سورہٴ احزاب-کی تفسیر میں اور ھیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کو نقل کیا ھے ۔[7]

یہ جنگ و صلح، یا قطع تعلقی اور رسم و راہ باقی رکھنے میں اتحاد کے معنی ھیںکیونکہ اھل بیت(علیہم السلام) کی جنگ در حقیقت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جنگ ھے اور ان کی صلح رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی صلح ھے اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جنگ و صلح خدا کی جنگ اور صلح ھے اسی طرح تولا اور تبرا کے تمام مفردات توحید کے تحت آتے ھیں۔

مدد اور انتقام

ولاء بہت سخت مسئلہ ھے،صلح میں، ناچاقی میں، کشائش و تنگی میں ساتھ رھنا بہت دشوار ھے اگر صرف کشائش میںھوتا تو ولاء کا مسئلہ آسان ھو جاتا اور پھر اس سخت ولاء کا اقتضا مدد کرنا اور انتقام لینا بھی ھے اور اگر مدد نہ کی جائے تو ولا ء ھی ختم ھو جائے گی خدا وند عالم کا ارشاد ھے:

<وَالَّذِینَ آوَوْا وَ نَصَرُوا اٴولٰئِکَ بَعضُھُم اٴولِیَاءُ بَعضٍ> [8]

اور جن لوگوں نے پناہ دی اور نصرت کی وہ ایک دوسرے کے سرپرست و ولی ھیں۔

اسی طرح ولاء ایک حق ھے جو خون خواھی اور انتقام سے جدا نھیں ھو سکتا۔ بیشک جو ولاء اپنے حامل کو جنگ و قتل،قطع تعلقی،روابط اور نفع وضرر پر نہ ابھارے در حقیقت وہ ولاء نھیں ھے بلکہ وہ ولاء کی صورت ھے ۔

زیارت عاشورہ میں ھم یہ تمنا کرتے ھیں اور خدا سے دعا کرتے ھیں کہ ھمیں پاک خونوں کا انتقام لینے والوں میں قرار دے جو کہ ظلم و ستم سے کربلا میں بھائے گئے۔

”فاٴساٴل اللّٰہ الذی اکرم مقامک و اکرمني بک ان یرزقني طلب ثارک مع امام منصور من اھل بیت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)“۔

پس میں خدا سے سوال کرتا ھوں کہ جس نے آپ کے مرتبہ کوبلند کیا اور آپ کے ذریعہ مجھے عزت بخشی کہ وہ مجھے محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(علیہم السلام) میں امام منصور کے ساتھ آپ کے خون کا بدلہ لینے والا قرار دے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next