امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



”اور جو خدا کی حدوں سے تجاوز کرے گا تو اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا)

<ہٰوٴُلٓاءِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا عَلٰی رَبِّہِمْ اٴَلاٰ لَعْنَةُ اللّٰہِ عَلَی الظَّالِمِیْنَ>[23]

”یھی وہ لوگ ھیں جنھوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ (بہتان) باندھا، سن رکھو کہ ظالموں پر خدا کی پھٹکار ھے“

<ثُمَّ نُنْجِیَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّاْلِمِیْنَ فِیْہَا جَثِیًّا>[24]

”پھر ھم پرھیزگاروں کو بچائیں گے اور نافرمانوں کو اس میں چھوڑ دیں گے“

اسی طرح قرآن مجید میں دیگر مقامات پر اس مضمون کی آیات موجود ھیں۔

اور یہ عاصی (گناہگار) جس کو قرآن مجید نے ”ظالم“ کھا ھے اس کو کوئی بھی شرعی ذمہ داری جو دین وشریعت اور خداوندعالم سے متعلق هو؛ نھیں دی جاسکتی، اور اس بات پر قرآن مجید نے واضح طور پر بیان دیا ھے، ارشاد خداوندعالم هوتا ھے:

<وَاِذِبْتَلیٰ اِبْرَاہِیْمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَاٴَتَمَّہُنَّ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَاماً قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ قَالَ لاٰ یَنَالُ عَہْدِیْ الظَّالِمِیْنَ>[25]

”(اے رسول اس وقت کو یاد کرو) جب ابراھیم کو ان کے پروردگار نے چند باتوں میں آزمایا اور (جب) انھوں نے پورا کردیا تو خدا نے فرمایا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا (امام) بنانے والا هوں (جناب ابراھیم نے عرض کی اور میری اولاد میں سے بھی، فرمایا (ھاں مگر) میرا یہ عہدہ ظالمین تک نھیں پهونچ سکتا“

اس آیت کی تفسیر میں فخر رازی صاحب کہتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next