امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



”یہ بات ثابت ھے کہ اس عہد سے مراد امامت ھے کیونکہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ھے کہ کوئی فاسق شخص امام نھیں هوسکتا، تو بدرجہ اولیٰ رسول نہ فاسق هوسکتا ھے او رنہ ھی گناہ اور معصیت کرسکتا ھے۔[26]

 Ø§Ø³ÛŒ طرح یہ بات بھی واضح Ú¾Û’ کہ ”عصمت“ Ú©Û’ معنی اور شرائط امامت، عجیب وغریب نھیں ھیں بلکہ یہ وہ معنی ھیں جس Ú©Û’ ذریعہ شرعی نصوص اورروحِ دین مکمل هوتی Ú¾Û’Û”

چنانچہ ڈاکٹر احمد محمود صبحی مسئلہ ”عصمت“ پر شیعوں کے عقیدہ پر حاشیہ لگاتے هوئے کہتے ھیں:

”تمام سیاسی فلاسفہ جس وقت کسی حکومت کی بڑی ریاست کی بات کرتے ھیں یا کسی دوسرے بڑے عہدے کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ھیں تو اس کو شبھات واعتراضات سے بالاتر قراردیتے ھیں ، اسی طرح وہ سیاسی فلاسفہ جو ”ڈکٹیٹری“ (Dictatory) اور کسی حکومت میں حاکم کی سب سے بڑی ریاست کے قائل ھیں وہ اس کے لئے بھی عصمت کے قائل ھیں اگرچہ دوسرے صفات بھی اس میں ضروری مانتے ھیں۔

اسی طرح ”ڈیموکراسی“ (Democracy)کے فلاسفہ بھی اس کے شعبوں اور قواعد وقوانین میں عصمت کے قائل ھیں اور کہتے ھیں کہ ”ان تمام ریاستوں کے لئے عصمت کا هونا ضروری ھے تاکہ ان کا نظام قائم هو اور ان کے ماتحت افراد ان کی تائید کریں“

”تمام سیاسی نظام میں باوجودِ اختلاف ایک ایسی ریاست کا وجود هوتا Ú¾Û’ جس میں تمام احکام میں اسی Ú©ÛŒ طرف رجوع کیا جاتا Ú¾Û’ او رکسی بھی فرد کوحاکم یا قانون گذار نھیں بنایا جاسکتا Ú¾Û’ جب تک کہ اس میں قداست اور عصمت نہ پائی جائے لہٰذا صرف شیعہ Ú¾ÛŒ عصمت Ú©Û’ قائل نھیں Ú¾Û’Úº جس سے کسی شخص Ú©Ùˆ تعجب هو، اگرچہ شیعہ حضرات Ù†Û’ Ú¾ÛŒ عصمت Ú©Û’ بارے میں بحث شروع  Ú©ÛŒ Ú¾Û’ لیکن وہ اس نظریہ میں تنھا نھیں ھیں بلکہ دوسرے افراد بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ھیں“ [27]

قارئین کرام !   جیسا کہ مذکورہ باتوں سے ظاھر هوتا Ú¾Û’ کہ شیعوں Ù†Û’ اپنے احساسات یا ھمدردی Ú©ÛŒ بنا پر کسی معین شخص کا انتخاب نھیں کیا اور نہ Ú¾ÛŒ کسی سیاست سے کام لیا بلکہ انھوں Ù†Û’ نص وروایات سے وہ چیزیں حاصل Ú©ÛŒ ھیں جس میں حیات صحیح اور بناء سلیم [28] کا ذریعہ پایا جاتا Ú¾Û’ اور وہ اس نظریہ کا دفاع کرتے ھیں جو ایمان، اسلام او راخلاص Ú©ÛŒ جان Ú¾Û’ اور اس سے ہدف اور شعورِ مصلحت تک پهونچا جاسکتا Ú¾Û’Û”

چنانچہ جو لوگ نص کی ضرورت کا دعویٰ کرتے ھیں ان کی بات کی تائید درج ذیل نکات سے واضح هوجاتی ھے:

۱۔نص کا هونا ،اس انسانی شعور وفطرت کے مطابق ھے جو انسان کے وجود میں موجودھے جس کے ذریعہ وہ اپنے ماورائے غیب (خدا) کے محتاج هونے کی ضرورت کا احساس کرتا ھے کیونکہ تمام امور میں اسی ذات کی طرف رجوع کیا جاتا ھے۔( یعنی اگر ھم امام کو منصوص من اللہ قرار دیں تو ھمارا ربط ھمیشہ خدا سے برقرار رھے گا)

 Ù¾Ø³ امامت (منصوص من اللہ) Ú¾ÛŒ وہ ذریعہ Ú¾Û’ جو انسان Ú©Ùˆ ما ورائے غیب سے متصل کرتی Ú¾Û’ØŒ کیونکہ امامت Ú©Û’ پاس وہ شعوروادراک اور اطمنان هوتا Ú¾Û’ جو انسان Ú©Ùˆ راہ ضلالت سے نکال کر راہ ہدایت پر گامزن کردیتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next