امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



اور جیسا کہ ڈاکٹر احمد محمود صبحی نے حقیقت کا انکشاف کیا ھے اور جو لوگ اس حدیث کا انکارکرتے ھیں ان کے لئے بہترین جواب دیا ھے، چنانچہ موصوف کہتے ھیں:

”چونکہ اھل ظاھر(حنبلیوں) اور سلفیوں( وھابیوں)کے نزدیک معاویہ سے محبت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نھیں تھا لہٰذا اس سے محبت کرنا ھی اپنا شعار بنارکھا ، اسی وجہ سے انھوں نے مذکورہ حدیث کے معنی اس لحاظ سے کئے تاکہ علی کی محبت کو ترک کرنے میں کوئی مضائقہ پیش نہ آئے۔ [46]

 Ù…ذکورہ باتوں سے یہ بات ثابت هوجاتی Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمنے اپنی امت Ú©ÛŒ قیادت ورھبری Ú©Û’ لئے امام Ú©ÛŒ معرفی Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”

اور مذکورہ حدیث (اگرچہ اس کے الفاظ او رمناسبت مختلف ھیں) امامت کے بارے میں صاف اور روشن ھے جو مکمل طریقہ سے ھمارے مقصود پر دلالت کرتی ھے۔

لیکن اب سوال یہ پیدا هوتا ھے کہ کیا فقط امام اول کا معین هوجانا کافی ھے اور باقی ائمہ علیھم السلام کے بارے میں تعیین کی ضرورت نھیں ھے یا ان کے لئے بھی نص اور احادیث کا هونا ضروری ھے؟

یعنی باقی ائمہ  (ع) Ú©ÛŒ امامت کیسے ثابت هوگی؟ اور ان Ú©Ùˆ بارہ Ú©Û’ عدد میں محدود کرنا (نہ Ú©Ù… وزیاد) کیسے صحیح Ú¾Û’ØŸ

قارئین کرام !  ائمہ  (ع)Ú©ÛŒ امامت Ú©Ùˆ دو طریقوں سے ثابت کیا جاسکتا Ú¾Û’:

پھلا طریقہ:

ان احادیث کے ذریعہ جن کی تعداد بہت زیادہ اور بہت مشهور ھیں جیسا کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمنے امام حسن وامام حسین علیھما السلام کو مخاطب کرکے فرمایا:

”انتما الامامان ولامکما الشفاعة “ [47]

(تم دونوں امام هو اور دونوں شفاعت کرنے والے هو)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next