امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



امامت کے عام معنی

امام کے معنی اپنی قوم کے آگے چلنے والے رھبر اور مقتدیٰ کے ھیں (جیسا کہ عربی لغت میں آیا ھے)۔[1]

لہٰذا امامت کے معنی قیادت اورریاست کے ھیں، اسی وجہ سے نماز پڑھانے والے کو بھی امام کھا جاتا ھے کیونکہ وہ دوسروں سے آگے هوتا ھے۔

چنانچہ قرآن مجید میں اسی لغوی معنی کو استعمال کیا گیا ھے؛ ارشاد هوتا ھے:

<قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامَا>[2]

”خدا نے فرمایا کہ میں تم کو (لوگوں کا) پیشوا (امام) بنانے والا هوں“

<وَمِنْ قَبْلِہِ کِتَابُ مُوْسٰی اِمَاماً وَرَحْمَةً>[3]

(اور اس سے قبل جناب موسیٰ کی کتاب (توریت) جو لوگوں کے لئے پیشوا اور رحمت تھی“

<وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَاماً>[4]

”اور ھم کو پرھیزگاروں کا پیشوا بنا“

<یَوْمَ نَدْعُوْ کُلَّ اُنَاسٍ بِاِمَامِہِمْ>[5]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next