امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



”اور وھی تو وہ (خدا) ھے جس نے زمین میں (اپنا) نائب بنایا“

<وَاذْکرُوْا اِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَاءَ مِنْ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ>[10]

”اور (وہ وقت) یاد کرو جب اس نے تم کو قوم نوح کے بعد خلیفہ (وجانشین) بنایا“

قارئین کرام !     ان Ú©Û’ علاوہ بھی دوسرے مقامات پر ان الفاظ Ú©Ùˆ استعمال کیا گیا Ú¾Û’Û”

چنانچہ علماء اھل لغت لفظ ”امامت“ او ر”خلافت“ کے مذکورہ معانی پر متفق ھیں لیکن علماء کلام نے اس سلسلہ میں اختلاف کیا ھے کہ ان دونوں الفاظ کے ایک ھی معنی ھیں یا ان کے الگ الگ معنی ھیں۔

چنانچہ بعض لوگوں نے امامت کی اس طرح تعریف کی ھے:

”امامت، نبی کی اس خلافت کو کہتے ھیں جس میں دین اور نظام دنیا کی محافظت کی جاتی ھے۔“ [11]

خلافت کے بارے میں ابن خلدون صاحب کہتے ھیں:

”خلافت Ú©Ùˆ تمام مسلمان شرعی طور پر آپس میں Ø·Û’ کرتے ھیں تاکہ مسلمانوں Ú©Û’ دینی اور دنیاوی مشکلات کا حل تلاش کیا جاسکے۔“  [12]

اور اسی بات کی تاکید کرتے هوئے موصوف کہتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next