امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



”خلافت وہ دینی منصب ھے جو امامتِ کبریٰ کے تحت هوتا ھے“[13]

ایک صاحب نے اس طرح ان دونوں (خلافت وامامت) میں رابطہ بیان کرتے هوئے کھا:

”خلافت امامت کبریٰ ھے او رامامت نماز ؛ امامت ِ صغریٰ ھے۔“ [14]

قارئین کرام !    جیسا کہ آپ حضرات Ù†Û’ ملاحظہ فرمایا کہ یہ دونوں لفظ ایک Ú¾ÛŒ مقصد Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں، اور شاید ”ریاست“ Ùˆ ”قیادت“ مذکورہ معنی میں سب سے جامع معنی هوں جن پر ان دونوں الفاظ Ú©Û’ معنی متفق ھیں۔

لیکن جب ھم دیکھتے ھیں کہ یہ قیادت وریاست میدان عمل میں کس طرح وقوع پذیر هوئی تو ھم اس سلسلہ میں واضح فرق دیکھتے ھیں او رایک متکلم دوسرے متکلم سے الگ نظریہ پیش کرتا ھے اور اس طرح سے ان دونوں الفاظ کے معنی کرتا ھے کہ ان دونوں میں بہت زیادہ فرق دکھائی دیتا ھے۔

لہٰذا طے یہ هوا کہ امامت کے معنی دینی ریاست کے ھیں جیسا کہ دینی نصوص بھی اس معنی کی طرف اشارہ کرتی ھیں اور خلافت کے معنی حکومت کی ریاست کے ھیں جیسا کہ اس بات پر بھی نصوصِ دینی اشارہ کرتی ھیں۔

چنانچہ شیعہ وسنی محققین کے نزدیک ”امام“ صاحب حقِّ شرعی کو کھا جاتا ھے جبکہ خلیفہ ؛ صاحبِ سلطنت کو کھا جاتا ھے۔ [15] چنانچہ اس لحاظ سے حضرت ابوبکر کی خلافت، سلطنتِ حکومت تھی ، دینی سلطنت نھیں۔ [16]

اسی وجہ سے ان دونوں الفاظ کے لئے ایک خاص میدان اور معین دائرہ ھے۔

 Ø§Ø³ اختلاف Ú©Û’ باوجود ھمارا یہ عقیدہ Ú¾Û’ کہ یہ دونوں منصب ایک شخص میں جمع هونے چاہئےں جیسا کہ مذکورہ نصوص سے بھی یھی نتیجہ نکلتا Ú¾Û’ کیونکہ اسلامی نظریہ Ú©Û’ مطابق دین وسیاست (حکومت) میں جدائی نھیں Ú¾Û’Û”

اور جیسا کہ یورپی ممالک سے یہ نظریہ (  دین کا سیاست جدا هونا) Ú¾Ù… تک پهونچا Ú¾Û’ اور بعض حکومتوں میں ”چرچ “ (گرجا گھر) لوگوں Ú©Û’ عام امور میں دخالت کرتا Ú¾Û’ کیونکہ عیسائی نظام ؛حکومت اور روش Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ قبول نھیں کرتی، لیکن Ú¾Ù… مسلمانوں Ú©Û’ لئے شعار Ú©Ùˆ قبول کرنے میں کوئی بھی عذر نھیں Ú¾Û’ کیونکہ ھمارا دین در حقیقت، رسالت دین اور نظام حکومت Ú¾Û’Û”[17]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next