امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



لہٰذا ضروری ھے کہ دین وحکومت کی ریاست ایک ھی شخص میں جمع هوں کیونکہ اگر دونوں جداجدا هوں تو پھر نہ ھی نظام دین چل سکتا ھے او رنہ ھی نظام حکومت۔

لیکن مسلمانوں کے درمیان بعض لوگ ایسے بھی ھیں جن کا ماننا یہ ھے کہ امامت جدا ھے ، اور خلافت جدا، اور اس نظریہ کے لئے مسلمانوں کی تاریخ عملی کو دلیل کے طور پر پیش کیا ھے جبکہ مسلمانوں میں امامت ،خلافت سے جدا رھی ھے اور مرجع دینی رئیسِ حکومت کے علاوہ رھا ھے کیونکہ یزید بن معاویہ جو خلیفہ تھا لیکن مسلمانوں کا امام نھیں تھا او رنہ ھی مسلمان، دینی مسائل اور عقائد میں اس کی طرف رجوع کرتے تھے۔

قارئین کرام !   شیعوں Ú©ÛŒ نظر میں” امامت“ رسالت کا ایسا جز Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ذریعہ رسالت کامل هوتی Ú¾Û’ او راس کا وجود جاری وساری رہتا Ú¾Û’ØŒ چنانچہ عقل بھی اس بات کا Ø­Ú©Ù… کرتی Ú¾Û’ کیونکہ امامت لطف Ú¾Û’ او رھر لطف خداپر واجب Ú¾Û’ جیسا کہ علم کلام میں واضح طور پر بیان کیا گیا Ú¾Û’Û”

امامت لطف کیوں ھے؟ تو اس کے جواب میں یہ عرض کیا جائے گاکہ چونکہ لطف اس شیٴ کا نام ھے جس کے ذریعہ سے انسان خدا کی اطاعت سے قریب، اس کی نافرمانی سے دوراور راہ حق پر گامزن رہتا ھے او رحقیقت بھی یھی ھے کہ امامت کے ذریعہ مذکورہ معنی متحقق هوتے ھیں (یعنی انسان امامت کے ذریعہ خدا کی اطاعت سے قریب اور اس کی نافرمانی سے دور هوتا ھے)جیسا کہ ھر شخص جانتا ھے کہ اگر مبسوط الید (صاحب طاقت وقدرت) قائد جس کی لوگ اطاعت کریں تو وہ ظالم کو نابود کرنے والا، مظلوم کے ساتھ انصاف کرنے والا اور لوگوں کے امور کو اخلاص وایمان کے ذریعہ منظم کرنے والا نیز لوگوں کو هوا وهوس او رانانیت سے باھر نکالنے والا هوتا ھے جن کے ذریعہ سے انسان خدا کی اطاعت سے قریب، معصیت وبرائی سے دور اور اس راہ پر گامزن هوجاتا ھے جس کو خداوندعالم نے پسندکیا ھے، اور یھی معنی ھیں ”لطف“ کے جس کو ھم نے ابھی بیان کیا ھے۔

چنانچہ اس سلسلہ میں مزید گفتگو Ú©ÛŒ ضرورت نھیں Ú¾Û’ کیونکہ قدیم زمانے سے آج تک تمام قوم وقبیلہ کا ایک رئیس اور سردار رھا Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ذریعہ اس قوم Ú©Û’ مسائل حل هوتے ھیں اور اپنے لئے دستور وقوانین معین کئے جاتے ھیں چنانچہ آج کا سماج بھی رئیس اور حکومت Ú©ÛŒ ضرورت Ú©Ùˆ محسوس کرتا Ú¾Û’ کہ کوئی ایسی حکومت هو جو انسانی زندگی Ú©Û’ تمام امور مثلاً:  سیاست، اقتصاد، عدالت، تربیت اور لشکری امور Ú©Ùˆ بہترین طریقہ سے انجام دے۔

چنانچہ اسلام کی نظر میں حکومت کی ریاست کے لئے وسیع نظر ھے اس لحاظ سے کہ دین او ردنیا دونوں امور میں اسی کا حکم نافذ هونا چاہئے وہ امور جن کو شریعت اسلام نے پیش کیا ھے جن میں اسلامی مناطق میں تمام طور وطریقہ کو بیان کیا گیا ھے،چاھے وہ انسان کا خدا سے رابطہ هو یا انسان کی اجتماعی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ هو۔

او رچونکہ انسانی سماج کے قوانین انسان کے بنائے هوئے هوتے ھیں اور زمان ومکان کے لحاظ سے قابل تبدیل هوتے ھیں لیکن اسلام کا قانون ایسا نھیں ھے کیونکہ آسمانی دین میں تغییر وتبدیلی نھیں هوتی، لیکن دین اسلام کے مکمل اور کامل هونے کے ساتھ ساتھ بعض بنیادی اصول میں نصوص بہت زیادہ واضح نھیں ھیں لہٰذا ضروری ھے کہ مکمل طریقہ سے ان مسائل کی تشریح اور وضاحت کی جائے۔۔

قارئین کرام !   جو دلیل نبوت Ú©ÛŒ ضرورت پر دلالت کرتی Ú¾Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ دلیل امامت Ú©ÛŒ ضرورت پر بھی دلالت کرتی Ú¾Û’ کیونکہ نبوت کا وجود بغیر امامت Ú©Û’ نامکمل هوتا Ú¾Û’ او راگر امامت Ú©Ùˆ نبوت سے جدا مان لیا جائے تو یہ حقیقت اسلام Ú©Û’ منافی Ú¾Û’ کیونکہ رسالت کا قیامت تک باقی رہنا ضروری Ú¾Û’ØŒ پس:

زندگی کا آغازنبوت ھے ۔

اور امامت اس حیات کا برقرار رکھنا ھے۔

 Ø§Ú¯Ø± Ú¾Ù… امامت Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر صرف نبوت Ú©ÛŒ بات کریں تو Ú¾Ù… یہ کہہ سکتے ھیں کہ نبوت ورسالت کا زمانہ معین Ú¾Û’ اور رسول Ú©ÛŒ حیات Ú©Û’ بعد باقی نھیں رہ سکتی او راپنے اہداف Ú©ÛŒ تکمیل اور استمرار Ú©Û’ لئے کسی وصی Ú©Ùˆ بھی معین نھیں کرسکتی (جب تک خدا Ú©ÛŒ مرضی نہ هو )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next