امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



اور چونکہ اسلام کا ہدف ومقصد ایک ایسی حکومت ھے جو تمام انسانوں کو ، اختلاف ِ وطن و رنگ کے باوجود ایک پلیٹ فارم پر جمع کردے، لہٰذا ضروری ھے کہ اسلام اس ہدف کی خاطر رسول جیسی زندگی رکھنے والے شخص کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی وفات کے بعد قیادت اور رھبری کا انتظام کرے۔

خلاصہ گفتگو:

در حقیقت منصب امامت، معنی نبوت کوکامل کرنے والا Ú¾Û’ او رنبی کا وجود بغیر امامت Ú©Û’ عملی طور پر مکمل نھیں هوسکتا، اسی وجہ سے شیعوں کا عقیدہ یہ Ú¾Û’ کہ جس طرح نبوت ضروری Ú¾Û’ اسی طرح امامت بھی ضروری Ú¾Û’ØŒ جس طرح خدا پر نبوت واجب Ú¾Û’ اسی طرح امامت بھی واجب Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ لئے بہترین سند اور بہترین دلیل درج ذیل مشهور ومعروف حدیث رسول  Ú¾Û’:

”من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتةالجاھلیة“

(جو شخص اپنے زمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مرجائے تو اس کی موت جاھلیت کی موت هوتی ھے)

اور جب امامت کا هونا ضروری ھے تو کیا اسلام نے مسلمانوں کو اس چیز کا اختیار دیا ھے کہ وہ اس امام کا انتخاب کریں جو اس عظیم اور اھم ذمہ داری کو سنبھالے یا منصب امامت کا انتخاب الٰھی نصوص کے ذریعہ هوتا ھے اور نبی کے ذریعہ معین کیا جاتا ھے۔

چنانچہ شیعہ او راکثر معتزلہ کا عقیدہ ھے کہ امام کے لئے ضروری ھے کہ اس کو خود نبی منصوب کرے اور نبی بذات خود اس کو معین کرے ۔

جس کی دلیل یہ پیش کرتے ھیں:

چونکہ امامت، نبوت کا استمرار ھے لہٰذا اس میں بھی نبوت کی طرح تعین خاص کی ضرورت ھے جس سے یہ کشف هوجائے کہ خداوندعالم نے اس منصب کو اختیار کیا ھے اور خدا اس سے راضی ھے۔

پس جس طرح نبوت بھی انتخاب اور شوریٰ سے نھیں هوسکتی اسی طرح امامت بھی شوریٰ کے انتخاب سے نھیں هوسکتی۔

اور یھی وہ راستہ ھے جو امامت وامام کے مسئلہ میں ثابت اور معین ھے لیکن دوسرے اسلامی فرقوں نے اس سلسلہ میں کوئی خاص راستہ نھیں اپنایا۔ [18]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next