امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں



بلکہ کہتے ھیں جو شخص بھی امامت کا متولی هوگیا او راپنے کو امام تصور کرنے لگا تو وہ امام ھے چاھے اس متولی کو انتخاب کے ذریعہ بنایا گیا هو جیسے ابوبکر ،عثمان، حضرت علی (ع) اور امام حسن (ع) کے لئے هوا، اور تاریخ اسلام میں ان کے علاوہ کسی کا انتخاب نھیں هوا ، یا اپنے سے ما قبل نے ان کے بارے میں وصیت کی هو جیسا کہ عمر بن خطاب اور اکثر خلفائے اموی، عباسی اور عثمانی کے لئے هوا ھے یا چاھے طاقت کے بل بوتہ کی بنا پر هو جیسے معاویہ بن ابی سفیان اور ابو عباس السفاح نے کیا ھے۔

چنانچہ شیعہ حضرات تعین امام کے بارے میں نص کی ضرورت پر اس آیت سے استدلال کرتے ھیں کہ ارشاد قدرت ھے:

<وَرَبُّکَ  یَخْلُق مَا یَشَاءُ وَیَخْتَارُ مَاکَانَ لَہُمُ الْخَیَرَةَ>[19]

”اور تمھارا پروردگار جو چاہتا ھے پیدا کرتا ھے اور( جسے چاہتا ھے) منتخب کرتا ھے ۔“

کیونکہ یہ آیت واضح الفاظ میں دلالت کرتی ھے کہ دین وشریعت کے محافظ ونگھبان کی ذمہ داری خداوندعالم پر ھے، بندوں کو اس سلسلہ میں ذرابھی اختیار نھیں دیا، اور اس موضوع میں فقط وفقط خداوندعالم ھی کو اختیار ھے۔

 Ù„یکن بعض لوگوں Ù†Û’ اس استدلال پر اعتراض کیا کہ اس آیت میں جس اختیار Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیاگیاھے وہ صرف نبوت سے مخصوص Ú¾Û’ او راگر امامت Ú©Û’ بارے میں بھی کوئی یھی Ú©Ú¾Û’ تو اس کا یہ قول قابل قبول نھیں Ú¾Û’Û”

لیکن جیسا کہ آپ حضرات جانتے ھیں کہ مذکورہ آیت Ú©Û’ صدر وذیل میں کوئی ایسا اشارہ نھیں Ú¾Û’ جس میں اختیار Ú©Ùˆ انبیاء  (ع) سے مخصوص کردیا جائے بلکہ آیت مطلق اختیار Ú©ÛŒ بات کررھی Ú¾Û’ اور کسی بھی طرح Ú©ÛŒ کوئی قید او رتاویل Ú©Ùˆ قبول کرنے Ú©Û’ لئے تیار نھیں Ú¾Û’ ØŒ اور جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ کھا کہ امامت ÙˆÚ¾ÛŒ نبوت کا استمرار Ú¾Û’ØŒ اور امامت، رسالت کومکمل کرنے والی Ú¾Û’ لہٰذا جب نبوت Ú©Û’ اختیار کا حق صرف خدا Ú©Ùˆ Ú¾Û’ توپھر امامت میں بھی اختیار صرف خداوندعالم Ú©ÛŒ ذات Ú¾ÛŒ Ú©Ùˆ هونا چاہئے۔

اور حق بات تو یہ ھے کہ اگر روایات واحادیث کے ذریعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی وصیت بھی ثابت نہ هو تو صرف عقل ھی اس وصیت کو ثابت کرنے کا حکم کرتی ھے کیونکہ ھم میں سے کوئی ایک بھی اس بات پر راضی نھیں هوگا کہ اگر موت قریب ھے تو اگرچہ مال ودولت اور اولاد کم هو ، کہ ان کے بارے میں وصیت نہ کریں بلکہ ھر انسان ایسے موقع پر کسی کو اپنا وصی بناتا ھے تاکہ وہ اس کے بعد اس کی اولاد اور مال ودولت کا خیال رکھے۔

تو کیا پھر وہ نبی اعظم  جو اتنی عظیم میراث (اسلام) Ú©Ùˆ چھوڑکر جارھا هو تو کیا وہ اپنی اس میراث کا کسی Ú©Ùˆ وصی نھیں بنائے گا، تاکہ وہ اس Ú©ÛŒ محافظت کرے اور اس میں صحیح طریقہ سے تصرف کرسکے۔؟!

حضرت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی وفات کے وقت موجود ہ قرائن سے یہ بات واضح هوجاتی ھے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمنے وصیت فرمائی اور اپنی میراث کو لاوارث نھیں چھوڑا تاکہ وہ زمانہ کے حوادث وبلاء میں گرفتار نہ هوجائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next