حدیث ''نحن معاشرالانبیاء لانورث '' (ہم گروہ انبیاء ، میراث نہیں چھوڑتے)



ابوبکر نے فدک کے متعلق پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے جو حدیث نقل کی ہے ، کیا یہ حدیث ''ہم گروہ انبیاء ، میراث نہیں چھوڑتے '' ، صحیح ہے ؟

یہ بات جو کہی جاتی ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے کوئی میراث نہیں چھوڑی ہے اس کی وجہ وہ حدیث ہے جو ابوبکر نے فدک کے واقعہ میں جعل کی ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا : ''نحن معاشرالانبیاء لانورث '' ۔ ہم گروہ انبیاء ، میراث نہیں چھوڑتے '' ۔

حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) نے ابوبکر کے سامنے فرمایاکہ یہ حدیث ، قرآن کے مخالف ہے کیونکہ قرآن مجید میں زکریا نبی سے نقل ہوا ہے : ''فھب لی من لدنک ولیا یرثنی و یرث من آل یعقوب'' ۔ خدایا مجھے ایسا بیٹا عطا کر جو میرا اور آل یعقوب کا وارث بنے۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ زکریا نے اپنی میراث چھوڑی ہے ۔

اس کے علاوہ حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) غلطی اور خطائوں سے محفوظ اور معصوم تھیں اور آپ آیہ تطہیر کا ایک مصداق تھیں لہذا ممکن نہیں ہے کہ آپ اس آیت اور حدیث پیغمبر سے غلط استفادہ کریں ، یا پیغمبر اکرم (ص) کے متعلق غلط نسبت دیں ، خداوندعالم نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو بھی خدا اور رسول خدا کو اذیت دے اس پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہوتی ہے اوران کے لئے ذلت آمیز عذاب آمادہ ہے ،جیسا کہ اہل سنت کی کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا : ''فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ، ان کو اذیت پہنچانا مجھے اذیت پہنچانا ہے '' ۔

اب اس مسئلہ پر دوسرے لحاظ سے نظر ڈالتے ہیں : کیسے ممکن ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) ایک روایت کو بیان کریں اور اس کو صرف ابوبکر، عمر، عایشہ اور حفصہ سنیں؟

کیا پیغمبر اکرم(ص) نے نہیں فرمایا ہے : ''انا مدینة العلم و علی بابھا'' ۔ پھر یہ روایت ،حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) نے کیوں نہیں سنی ؟

والسلام علی من اتبع الھدی