فدک پر ابوبکر کا قبضہ



لیکن یہ بات کہ ''ام ایمن'' عجمی ہے کیا شہادت کو قبول کرنے کی شرط ، انسان کا عرب ہونا ہے ، یا فصاحت و بلاغت یا ایسے جملے جن سے معلوم ہوجائے کہ اس کا قول صحیح ہے ، کافی نہیں ہے ؟

ام ایمن بچپنے سے پیغمبر اکرم (ص) کے گھر میں تھیں اور حجاز کے لوگوں کے درمیان زندگی بسر کررہی تھیں ،انہوں نے اپنی عمر کے تقریبا ٦٠ سال حجاز کے لوگوں درمیان گزارے ، کیا ابھی تک ان پر عربی زبان نہیں آتی تھی ؟

اب یہ سوال باقی رہ جاتا ہے : پیغمبر اکرم (ص) نے حضرت علی (ع) کو ''اقضی الامہ'' اور ''صدیق اکبر'' کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا : حق علی کے ساتھ ہے اور علی حق کے ساتھ ہے اور حق کبھی بھی علی سے جدا نہیں ہوگا اور حضرت علی کو مومنین کا ولی اور سرپرست قرار دیا تھا کیا ان کی شہادت فدک جیسے باغ کے متعلق قابل قبول نہیں ہے ؟ ! جبکہ علی علیہ السلام) کہتے ہیں :

اگر پوری دنیا کو میرے اختیار میں دیدیا جائے اور مجھ سے کہا جائے کہ من زبردستی ایک چیونٹی کے منہ سے جو کا چھلکا چھین لوں تو میں کبھی بھی ایسا نہیں کروں گا ۔ اور آپ کی زندگی کی تاریخ آپ کے اس قول کی گواہ ہے ۔کیا آپ یہاں پر ناحق شہادت دیتے ، یقینا ایسا نہیں ہے ۔

ان تمام باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ابوبکر نے رسول اکرم(ص) کی بیٹی حضرت صدیقہ طاہرہ اور امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کا دعوی قبول نہیں کیا لیکن جابر بن عبداللہ انصاری کے دعوی کی تصدیق کردی ۔

واقعہ یہ ہے کہ ابوبکر کی خلافت کے زمانہ میں بحرین سے کچھ مال مدینہ آیا ، جابر بن عبداللہ انصاری جو کہ ابوبکر کی مجلس میں موجود ت تھے ،نے کہا : رسول خدا (ص) نے اپنی رحلت سے قبل مجھ سے فرمایا تھا کہ جس وقت بحرین سے مال آئے گا تو میں اتنی مقدار تمہیں عطا کروں گا ۔ ابوبکر نے جابر سے گواہی طلب کئے بغیر اتنی ہی مقدار جابر کو دیدی (الکواکب الدراری فی شرح البخاری : ١٠ /١٢٥، فتح الباری فی شرح البخاری : ٤/ ٣٧٥، عمدة القاری فی شرح البخاری :١٢)۔

ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ کے ٢٧٤ پر صفحہ پر لکھا ہے : حضرت زہرا (علیہاالسلام) ابوبکر کے پاس گئیں اور ان سے فرمایا : میرے والد نے فدک مجھے عطا کیا تھا ، علی اور ام ایمن اس پر گواہ ہیں ۔ ابوبکر نے کہا : تم اپنے والد کی طرف حق اور سچ بات کے علاوہ کوئی غلط نسبت نہیں دے سکتیں، میں اس کو تمہارے حوالہ کردوں گا ، پھر ایک کھال کا ٹکڑا طلب کیا اور فدک کی سند آپ کو لکھ کر دیدی ، آپ اس کے پاس سے باہر نکلیں ، راستہ میں ان کو عمر مل گیا ، عمر نے پوچھا : اے فاطمہ ! کہاں سے آرہی ہو ؟ انہوں نے کہا : ابوبکر کے پاس سے آرہی ہوں ۔ میں نے اس سے کہا کہ رسول خدا نے فدک مجھے عطا کیا تھا اور علی و ام ایمن اس پر گواہ ہیں لہذا اس نے فدک مجھے واپس کردیا اور یہ نوشتہ لکھ کردیا ہے ۔

عمر نے آپ سے وہ نوشتہ لیا اورابوبکر کے پاس آکر کہا : تو نے فدک فاطمہ کو دیدیا ہے اور اس کی سند بھی لکھ دی ، اس نے کہا : عمر نے کہا : علی نے اپنے حق میں گواہی دی ہے اور ام ایمن ایک عورت ہے ۔ پھر اس نے سند پر تھوکا اور اس کو پھاڑ دیا ۔



back 1 next