اسلامی بیداری عالمی کانفرنس تہران



(کیوں نہیں، میں بھی مشتاق ہوں اور میرے اندر جوش و جذبہ ہے لیکن مجھ جیسے افراد کا راز سامنے نہیں آتا)

یہ مقدس راز یعنی قیام کا عزم اور جوش و جذبہ بتدریج مصری قوم کے ذہن میں پروان جڑھتا رہا، خاص قالب میں ڈھلتا رہا اور مناسب تاریخی موڑ پر آکر بڑے پرشکوہ روپ میں پردہ راز سے نکل کر میدان میں آ گیا۔ تیونس، یمن، لیبیا اور بحرین کا بھی یہی انجام ہونے والا ہے۔

و مِنهم مَن یَنتظِر و ما بدّلوا تبدیلاً

( ان میں کچھ لوگ منتظر ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے)

اس طرح کے انقلابات میں اصول، اقدار اور اہداف جماعتوں اور تنظیموں کے پہلے سے مدون منشور میں نہیں بلکہ میدان عمل میں موجود عوام کے ذہن و دل اور خواہشات کے صفحے پر لکھے جاتے ہیں اور ان کے نعروں اور اقدامات کی صورت میں سامنے آتے اور خود کو تسلیم کرواتے ہیں۔

اس نقطہ نگاہ کے تحت بآسانی سمجھا جا سکتا ہے کہ مصر اور دیگر ممالک کے انقلابوں کے اصول یہ ہیں؛

• اس قومی وقار کا احیاء اور بازیابی جو بدعنوان حکام کے آمرانہ اقتدار یا امریکہ و مغرب کے سیاسی تسلط کے نتیجے میں پامال ہوکر رہ گيا تھا۔

• اسلام کے پرچم کی سربلندی جو عوام الناس کی دیرینہ دلی آرزو اور ان کے پختہ ایمان کا ایک پہلو ہے، ذہنی و فکری آسودگی اور پیشرفت و شکوفائي جو اسلامی شریعت کے سائے میں ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

• امریکہ اور یورپ کے تسلط اور نفوذ کے مقابلے میں، جس نے دو صدیوں کے دوران ان ممالک کے عوام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور ان کی توہین کی ہے، استقامت و پائیداری

• جعلی اور غاصب صیہونی حکومت سے مقابلہ جسے استعمار نے کسی خنجر کی طرح علاقے کے ملکوں کے پہلو میں پیوست کر دیا ہے اور اپنے شیطانی تسلط کو جاری رکھنے کے لئے ایک حربہ بنا رکھا ہے اور ایک قوم کو اس کی اپنی سرزمین سے بے دخل کر دیا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next