قرآن و فقہ کا باہمی رابط



قرآن وفقہ کا آپسي ارتباط

قرآن کے سلسلہ ميں دو امر کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کے قلمرو کے سلسلہ ميں دو نتيجہ سامنے آئے تھے۔ ايک قرآن کے ظواہر کو مد نظر رکھ کر نکالا گيا تھا اور دوسرا قرآن کے بواطن اور حقائق کو مد نظر رکھ کر نکالا گيا تھا۔اب اگر قرآن کو آمنے سامنے رکھا جائے تو بڑي آساني سے مندرجہ بالا دو صورتوں کو مد نظر رکھ کر قرآن و فقہ کے باہمي رابطے کے سلسلہ ميں دو نتيجے اخذ کئے جا سکتے ہيں۔

 Ø§Ú¯Ø± قرآن Ú©Û’ حقائق اور اسکے بطون Ú©Ùˆ مد نظر رکھا جئے تو يہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن کا قلمرو فقہ سے انتہائي وسيع ہے قرآن مين علم دين Ú©Û’ علاوہ دوسرے علوم اور موضوعات Ú©Û’ سلسلہ ميں بھي گفتگو Ú©ÙŠ گئي ہے کوئي خشک Ùˆ تر ايس انہيں ہے جو قرآن ميں موجود نہ ہو Û”

 Ø§Ø³Ú©Û’ بر خلاف فقہ ميں نہ صرف يہ کہ علم دين Ú©Û’ علاوہ ديگر علوم مو موضوعات موجود نہيں ہيں بلکہ خود دين Ú©Û’ مسائل Ú©ÙŠ قسموں ميں سے عقائد Ùˆ اخلاق ØŒ علم فقہ سے بے ربط اور لاتعلق ہيں ۔علم فقہ صرف احکام Ú©Û’ سلسلہ ميں انساني ضرورتوں کا جواب Ú¯Ùˆ ہے۔

 Ø§Ø³Ù„ئے نتيجہ يہ نکلتا ہے کہ قرآن فقہ سے وسيع ہے يا علمي ا صطلاح ميں يوں کہا جائے کہ دونوں Ú©Û’ درميان عموم خصوص مطلق Ú©ÙŠ نسبت ہے قرآن Ú©Û’ ظواہر Ú©Ùˆ مدنظر رکھا جائے تو اس ميں دونوں Ú©Û’ مسائل تين طرح Ú©Û’ ہو سکتے ہيں۔

 

 Ø§Ù„ف) ايسے مسائل جو صرف قرآن ميں موجود ہيں اور فقہ سے انکا کوئي رابطہ نہيں ہے جيسے علم تاريخ ØŒ علم نجوم، طب، جغرافياوغيرہ Û”

 Ø¨) ايسے مسائل جو صرف فقہ ميں موجود ہيں اورقرآن ميں انکا کوئي ذکر نہيں ہے جيسے کتے Ú©ÙŠ نجاست وغيرہ۔

 Ø¬) ايسے مسائل جو قرآن ميں بھي آتے ہيں اور علم فقہ سے بھي انکا رابطہ ہے Û” جيسے نماز، روزہ، حج وغيرہ Û”

 Ø§Ù† باتوں Ú©Û’ پيش نظر يہ نتيجہ نکلتا ہے کہ ايک لحاظ سے علم فقہ قرآن سے وسيع ہے اور ايک زاويہ سے سے قرآن علم فقہ سے زيادہ وسعت رکھتا ہیاور ايک تيسرے نقطہ نظر سے دونوں مساوي ہيں۔

 Ø¹Ù„مي اصطلاح ميں اسے اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ فقہ اور قرآن Ú©Û’ درميان عموم خصوص من وجہ کا ربطہ ہے۔

 

www.altanzil.com

 



back 1 2 3