ايمان ابوطالب



6_ان تمام باتوں كو چھوڑتے ہوئے اگرانسان ہر چيز ميں ہى شك كريں تو كم از كم اس حقيقت ميں تو كوئي شك نہيں كرسكتا كہ ابوطالب اسلام اور پيغمبر اكرم (ص) كے درجہ اول كے حامى ومددگار تھے ، ان كى اسلام اور پيغمبر كى حمايت اس درجہ تك پہنچى ہوئي تھى كہ جسے كسى طرح بھى رشتہ دارى اور قبائلى تعصبات سے منسلك نہيں كيا جاسكتا _

 

اس كا زندہ نمونہ شعب ابوطالب كى داستان ہے_ تمام مورخين نے لكھا ہے كہ جب قريش نے پيغمبر اكرم (ص) اور مسلمانوں كا ايك شديد اقتصادي، سماجى اور سياسى بائيكاٹ كرليا اور اپنے ہر قسم كے روابط ان سے منقطع كرلئے تو آنحضرت (ص) كے واحد حامى اور مدافع، ابوطالب نے اپنے تمام كاموں سے ہاتھ كھينچ ليا اور برابر تين سال تك ہاتھ كھينچے ركھا اور بنى ہاشم كو ايك درہ كى طرف لے گئے جو مكہ كے پہاڑوں كے درميان تھا اور ''شعب ابوطالب'' كے نام سے مشہور تھا اور وہاں پر سكونت اختيار كر لي_

 

ان كى فدا كارى اس مقام تك جا پہنچى كہ قريش كے حملوں سے بچانے كےلئے كئي ايك مخصوص قسم كے برج تعميركرنے كے علاوہ ہر رات پيغمبر اكرم (ص) كو ان كے بستر سے اٹھاتے اور دوسرى جگہ ان كے آرام كے لئے مہيا كرتے اور اپنے فرزند دلبند على كو ان كى جگہ پر سلاديتے اور جب حضرت على كہتے: ''بابا جان ميں تو اسى حالت ميں قتل ہوجائوں گا '' تو ابوطالب جواب ميں كہتے :ميرے پيارے بچے بردبارى اور صبر ہاتھ

 

سے نہ چھوڑو، ہر زندہ موت كى طرف رواںدواں ہے، ميں نے تجھے فرزند عبد اللہ كا فديہ قرار ديا ہے _

 

يہ بات اور بھى طالب توجہ ہے كہ جو حضرت على عليہ السلام باپ كے جواب ميں كہتے ہيں كہ بابا جان ميرا يہ كلام اس بناپر نہيں تھا كہ ميں راہ محمد ميں قتل ہونے سے ڈرتاہوں، بلكہ ميرا يہ كلام اس بنا پر تھا كہ ميں يہ چاہتا تھا كہ آپ كو معلوم ہوجائے كہ ميں كس طرح سے آپ كا اطاعت گزار اور احمد مجتبى كى نصرت ومدد كے لئے آمادہ و تيار ہوں_

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next