ايمان ابوطالب



حضرت ابوطالب كا كوئي گناہ نہيں تھا سوائے اس كے وہ حضرت على عليہ السلام جيسے عظيم پيشوائے اسلام كے باپ تھے_

ايمان ابو طالب پر سات دليل

 

ہم يہاں پر ان بہت سے دلائل ميں سے جو واضح طور پر ايمان ابوطالب كى گواہى ديتے ہيں كچھ دلائل مختصر طور پر فہرست وار بيان كرتے ہيں تفصيلات كے لئے ان كتابوں كى طرف رجوع كريں جو اسى موضوع پر لكھى گئي ہيں_

 

1_ حضرت ابوطالب پيغمبر اكرم (ص) كى بعثت سے پہلے خوب اچھى طرح سے جانتے تھے كہ ان كا بھتيجا مقام نبوت تك پہنچے گا كيونكہ مورخين نے لكھا ہے كہ جس سفر ميں حضرت ابوطالب قريش كے قافلے كے ساتھ شام گئے تھے تو اپنے بارہ سالہ بھتجے محمد (ص) كو بھى اپنے ساتھ لے گئے تھے _ اس سفر ميں انہوں نے آپ سے بہت سى كرامات مشاہدہ كيں_

 

ان ميں ايك واقعہ يہ ہے كہ جو نہيں قافلہ ''بحيرا''نامى راہب كے قريب سے گزرا جو قديم عرصے سے ايك گرجے ميں مشغول عبادت تھا اور كتب عہدين كا عالم تھا ،تجارتى قافلے اپنے سفر كے دوران اس كى زيارت كے لئے جاتے تھے، توراہب كى نظريں قافلہ والوں ميں سے حضرت محمد (ص) پر جم كررہ گئيں، جن كى عمراس وقت بارہ سال سے زيادہ نہ تھى _

 

بحيرانے تھوڑى دير كے لئے حيران وششدر رہنے اور گہرى اور پُرمعنى نظروں سے ديكھنے كے بعد كہا:يہ بچہ تم ميں سے كس سے تعلق ركھتا ہے؟لوگوں نے ابوطالب كى طرف اشارہ كيا، انہوں نے بتايا كہ يہ ميرا بھتيجا ہے_

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next