امامت پر عقلی اور منقوله دلايل



خلقت انسانی کے نظام میں بدن کی قوتیں اور اعضاء، حواس کی رھنمائی کے محتاج ھیں، اعصاب ِحرکت کواعصا ب ِحس کی پیروی کی ضرورت ھے اور خطا ودرستگی میں حواس کی رھبری عقلِ انسانی کے ھاتھ ھے، جب کہ محدود ادراک اور خواھشاتِ نفسانی سے متاثر هونے کی وجہ سے خود عقلِ انسان کو ایسی عقلِ کامل کی رھبری کی ضرورت ھے جو بیماری وعلاج اور انسانی نقص وکمال کے عوامل پر مکمل احاطہ رکھتی هواور خطاو هویٰ سے محفوظ هو، تاکہ اس کی امامت میں انسانی عقل کی ھدایت تحقق پیدا کر سکے اور ایسی کامل عقل کی معرفت کا راستہ یھی ھے کہ خدا اس کی شناخت کروائے۔ اس لحاظ سے امامت کی حقیقت کا تصور، خدا کی جانب سے نصب امام کی تصدیق سے جدا نھیں۔

Û³Û” چونکہ امامت قوانین خدا Ú©ÛŒ حفاظت، تفسیر اور ان کا اجراء Ú¾Û’ØŒ لہٰذا جس دلیل Ú©Û’ تحت قوانین الٰھی Ú©Û’ مبلغ کا معصوم هونا ضروری Ú¾Û’ اسی دلیل سے محافظ، مفسر اور قوانین الٰھی Ú©Û’ اجراء کنندہ Ú©ÛŒ عصمت بھی ضروری Ú¾Û’ اور جس طرح  ھدایت، جو کہ غرض بعثت Ú¾Û’ØŒ اس وقت باطل هوجاتی Ú¾Û’ جب مبلّغ میں خطا وہویٰ آجاتی Ú¾Û’ØŒ اسی طرح مفسر ومجری قوانین الٰھی کا خطا کار هونا اور خواھشات Ú©Û’ زیر اثر آجانا،اضلال وگمراھی کا سبب Ú¾Û’ اور معصوم Ú©ÛŒ پہچان خداوندِ متعال Ú©ÛŒ رھنمائی Ú©Û’ بغیر ناممکن Ú¾Û’Û”

ب۔ قضاوت قرآن :

اختصار کی وجہ سے تین آیات کی طرف اشارہ کرتے ھیں:

پھلی آیت :

<وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ اٴَئِمَّةً یَّھْدُوْنَ بِاٴَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا وَکَانُوْا بِآیَاتِنَا یُوْقِنُوْنَ>[5]

ھر درخت کی شناخت اس کی اصل وفرع، جڑ اور پھل سے هوتی ھے۔شجر امامت کی اصل وفرع، قرآن مجید کی اس آیت میں بیان هوئی ھے۔

صبر اور آیات خداوند کریم پر یقین، امامت Ú©ÛŒ اصل Ú¾Û’ اور یہ دو لفظ انسان Ú©Û’ بلند ترین مرتبہ کمال Ú©Ùˆ بیان کرتے ھیں کہ کمال عقلی Ú©ÛŒ بناء پر ضروری Ú¾Û’ کہ امام معرفت الٰھی اور آیات ربانی Û” کہ جن آیات کوصیغہٴ جمع Ú©Û’ ساتھ ذات قدوس الٰھیہ Ú©ÛŒ جانب نسبت دی Ú¾Û’Û”Ú©Û’ لحاظ سے یقین Ú©Û’ مرتبہ پر  اور ارادے Ú©Û’ اعتبار سے مقام صبر پر، جو نفس Ú©Ùˆ مکروھات خدا سے دور اور اس Ú©Û’ پسندیدہ اعمال پر پابند کردینے کا نام Ú¾Û’ØŒ فائز هو اور یہ دو جملے امام Ú©Û’ علم  اور اس Ú©ÛŒ عصمت Ú©Û’ بیان گر ھیں۔

فرعِ امامت، امرِ خدا کے ذریعے ھدایت کرنا ھے اور امرِ الٰھی کے ذریعے ھدایت سے عالَم خلق اور عالَم امر کے مابین وساطتِ امام ثابت هوتی ھے اورخود یھی فرع جو اس اصل کا ظہور ھے، امام کے علم وعصمت کی آئینہ دار ھے۔

وہ شجرہ طیبہ جس Ú©ÛŒ اصل وفرع یہ هوں، اس Ú©ÛŒ پرورش  قدرت خدا Ú©Û’ بغیر ناممکن Ú¾Û’ØŒ اسی لئے فرمایا: <وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ اٴَئِمَّةً یَّھْدُوْنَ بِاٴَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَکَانُوْا بِآیَاتِنَا یُوْقِنُوْنَ>

دوسری آیت :

<وَإِذِ ابْتَلٰی إِبْرَاھِیْمَ رَبُّہ بِکَلِمَاتٍ فَاٴَتَمَّھُنَّ قَالَ إِنِّی جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِی قَالَ لاَ یَنَالُ عَھْدِی الظَّالِمِیْنَ >[6]

امامت وہ بلند مقام ومنصب Ú¾Û’ جو حضرت ابراھیم (ع) Ú©Ùˆ Ú©Ù¹Ú¾Ù† آزمائشوں، مثال Ú©Û’ طور پر خدا Ú©ÛŒ راہ میں بیوی اور بچے Ú©Ùˆ بے آب Ùˆ گیاہ بیابا Ù† میں تنھا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ØŒ حضرت اسماعیل Ú©ÛŒ قربانی اور آتش نمرود میں جلنے Ú©Û’ لئے  تیار هونے، اور نبوت ورسالت وخلت جیسے عظیم مراتب Ø·Û’ کرنے Ú©Û’ بعد نصیب هوا اور خداوند متعال Ù†Û’ فرمایا <إِنِّی جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إِمَامًا>اس مقام Ú©ÛŒ عظمت Ù†Û’ آپ علیہ السلام Ú©ÛŒ توجہ Ú©Ùˆ اتنا زیادہ مبذول کیا کہ اپنی ذریت Ú©Û’ لئے بھی اس مقام Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ تو خداوند متعال Ù†Û’ فرمایا <لاَ یَنَالُ عَھْدِی الظَّالِمِیْن



back 1 2 3 4 5 6 7 next