امامت پر عقلی اور منقوله دلايل



۲۔جملہ ((فإنھما لن یتفرقا)) قرآن وعترت کے لازم وملزوم اور ایک دوسرے سے ھر گز جدا نہ هونے پر دلالت کرتا ھے۔ یعنی ان دونوں میں جدائی هو ھی نھیں سکتی، اس لئے کہ قرآن ایسی کتاب ھے جو تمام بنی نوع انسان کی مختلف ظرفیتوں اور قابلیتوں کے حساب سے نازل هوئی ھے جس میں عوام کے لئے عبارات، علماء کے لئے اشارات، اولیاء کے لئے لطیف نکات اور انبیاء کے لئے حقائق بیان هوئے ھیں اور بنی نوع انسان کے پست ترین افراد، جن کا کام فقط مادی ضرورتوں کو پورا کرنا ھے، سے لے کر بلند مرتبہ افراد، جن کے روحی اضطراب کو ذکر ِخد ا کے بغیر اطمینان حاصل نھیں هوتا اور جو ھمیشہ اسمائے حسنی،امثال علیا اور تحمل اسم اعظم کی تلاش میں ھیں، کو اس کی ھدایت سے بھرہ مند هونا ھے۔

اور یہ کتا ب سورج کی مانند ھے کہ ٹھنڈک محسوس کرنے والا اس کی حرارت سے خود کو گرم کرتا ھے، کاشتکار اس کے ذریعے اپنی زراعت کی پرورش چاہتا ھے، ماھر طبیعیات اس کی شعاعوں کا تجزیہ اور معادن ونباتات کی پرورش میں اس کے آثار کی جستجو کرتاھے اور عالم ربانی دنیاومافیھا میں سورج کی تاثیر، طلوع وغروب اور قرب وبعد میں موجود سنن وقوانین کے ذریعے اپنے گمشدہ کوپاتاھے، جو سورج کا خالق ومدبر ھے۔

ایسی کتاب Ú©Û’ لئے، جو تمام بنی نوع انسان Ú©Û’ لئے Ú¾Û’ اور دنیا وبرزخ وآخرت میں انسانیت Ú©ÛŒ تمام ضرورتوں کوپوراکرتی Ú¾Û’ØŒ ایسے معلم Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ جو ان تمام ضرورتوں کا علم رکھتا هو، کیونکہ طبیب Ú©Û’ بغیر طب، معلم Ú©Û’ بغیر علم اور مفسر Ú©Û’ بغیر زندگی ومعاد Ú©Ùˆ منظم کرنے والا الٰھی قانون ناقص ھیں اور نہ فقط یہ بات <اَلْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ>[26] Ú©Û’ ساتھ سازگار نھیں بلکہ قرآن Ú©Û’ نزول سے نقضِ غرض لازم آتی Ú¾Û’ اور <وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ تِبْیَاناً لِّکُلِّ شَیْءٍ>[27]Ú©Û’ ساتھ قابل جمع نھیں Ú¾Û’Û” جب کہ حکیم وکامل علی الاطلاق سے قبیح  Ú¾Û’ کہ دین Ú©Ùˆ ناقص بیان کرے اورمحال Ú¾Û’  کہ نقص غرض کرے،اسی لئے فرمایا((لن یتفرقا))

۳۔ایک روایت Ú©Û’ مطابق فرمایا((یا اٴیھا الناس إنی تارک فیکم اٴمرین لن تضلوا إن اتبعتموھما)) اور جیسا کہ سابقہ مباحث میں اشارہ کیا جاچکا Ú¾Û’ کہ خلقت Ú©Û’ اعتبار سے انسان، جو موجودات جھان کا Ù†Ú†ÙˆÚ‘ اور دینوی، برزخی، اخروی، ملکی وملکوتی موجود هونے Ú©ÛŒ وجہ سے عالم خلق وامر سے وابستہ Ú¾Û’ اور ایسی مخلوق Ú¾Û’ جو بقا Ú©Û’ لئے Ú¾Û’ نہ کہ فنا Ú©Û’ لئے، ایسے انسان Ú©ÛŒ ھدایت، سعادت ِابدی اوراس Ú©ÛŒ گمراھی شقاوت ِابدی کا باعث هو سکتی Ú¾Û’ اور یہ تعلیم وتربیت، وحی الٰھی Ú©ÛŒ ھدایت Ú©Û’ بغیر نا ممکن ھے،جو ظلمات Ú©Û’ مقابلے میں نور مقدس Ú¾Û’ <قَدْ جَائَکُمْ مِنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ>[28]اور قانون تناسب وسنخیت Ú©Û’ مطابق، معلمِ قرآن کا بھی خطا سے معصوم هونا ضروری Ú¾Û’ØŒ کیونکہ انسان، با عصمت ھدایت اور معصوم ھادی Ú©Û’ ساتھ تمسک Ú©Û’ ذریعے Ú¾ÛŒ فکری، اخلاقی وعملی گمراھیوں سے محفوظ رہ سکتا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا آپ  (ص) Ù†Û’ فرمایا ((لن تضلوا إن اتبعتموھما ))Û”

۴۔اور آپ (ص) کے اس جملے ((ولا تعلموھما فإنھما اٴعلم منکم ))کے بارے میں ایک انتھائی متعصب سنی عالم کا یہ قول ھی کافی ھے کہ ((وتمیزوا بذلک عن بقیة العلماء لاٴن اللّٰہ اٴذھب عنھم الرجس وطھرھم تطھیرا)) یھاں تک کہ کہتا ھے ((ثم اٴحق من یتمسک بہ منھم إمامھم و عالمھم علیّ بن اٴبی طالب کرّم اللّٰہ وجھہ لما قدمناہ من مزید علمہ ودقائق مستنبطاتہ ومن ثم قال اٴبوبکر: علیّ عترة رسول اللّٰہ اٴی الذین حث علی التمسک بھم، فخصہ لما قلنا، وکذلک خصہ بما مر یوم غدیر خم))[29]

اس نکتے Ú©ÛŒ طرف توجہ ضروری Ú¾Û’ کہ اس تصدیق Ú©Û’ باوجود کہ آیت تطھیر Ú©ÛŒ وجہ سے علی (ع) باقی تمام علماء سے افضل ھیں، کیونکہ اس آیت Ú©Û’ مطابق  رجس سے بطورمطلق  پاک ھیں، اور اس اقرار Ú©Û’ باوجود کہ پیغمبر اکرم  (ص) علی(ع) Ú©Ùˆ باقی تمام امت سے اعلم شمار فرماتے تھے اور خدا بھی فرماتا Ú¾Û’<قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ إِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اٴُوْلُو اْلاٴَلْبَابِ>[30]اور<اٴَفَمَنْ یَّھْدِیْ إِلَی الْحَقِّ اٴَحَقُّ اٴَنْ یُّتَّبَعَ اٴَمَّنْ لاَّ یَھِدِّیْ إِلاَّ اٴَنْ یُّھْدٰی فَمَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ>[31] اور اس حدیث ((إنی تارک فیکم اٴمرین لن تضلوا إن اتبعتموھما وھما کتاب اللّٰہ Ùˆ اٴھل بیتی عترتی)) Ú©Û’ صحیح هونے Ú©Û’ اعتراف Ú©Û’ ساتھ، ضلالت وگمراھی سے نجات پانے Ú©Û’ لئے پوری امت Ú©Ùˆ علی    (ع) Ú©ÛŒ پیروی کا Ø­Ú©Ù… دیا گیا Ú¾Û’ اور اس طرح علی    (ع)Ú©ÛŒ متبوعیت وعموم امت Ú©ÛŒ تابعیت Ú©Û’ بارے میں بغیر کسی استثناء Ú©Û’ حجت قائم Ú¾Û’ <قُلْ فَلِلّٰہِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ>[32]

۵۔قانون Ú©Ùˆ بیان کرنے Ú©Û’ بعد مصداق Ú©Ùˆ معین کرنے Ú©ÛŒ غرض سے حضرت علی    (ع) کا ھاتھ Ù¾Ú©Ú‘ کر آپ کا تعارف کروایا کہ یہ ÙˆÚ¾ÛŒ ثقل Ú¾Û’ جو قرآن سے ھر گز جدا نہ هوگا اور اس Ú©ÛŒ عصمت، ھدایت ِامت Ú©ÛŒ ضامن Ú¾Û’ اور جس طرح پیغمبر  (ص) تمام مومنین Ú©Û’ مولاھےں اسی طرح علی (ع) کا مولاہونا بھی ثابت Ú¾Û’ <إِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلاَةَ وَیُوٴْتُوْنَ الزَّکوٰةَ وَھُمْ رَاکِعُوْنَ>[33]

اگر چہ خلافت، امامت عامہ اور امامت خاصہ کا مسئلہ عقل،کتاب اور سنت Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے روشن هو چکا Ú¾Û’ اور امام Ú©Û’ لئے ضروری اوصاف، ائمہ معصومین علیھم السلام Ú©Û’ علاوہ کسی اور میں نھیں پائے جاتے، لیکن اتمام حجت Ú©Û’ پیش نظر، حدیث ثقلین Ú©Û’ علاوہ، حضرت سید الوصییّن امیر الموٴمنین    (ع) Ú©ÛŒ شان میں چند اور احادیث Ú©Ùˆ پیش کیا جارھا Ú¾Û’ جن کا صحیح هونا محدثین Ú©Û’ نزدیک ثابت ومسلم Ú¾Û’Û”

پھلی حدیث

عن ابی ذر رضی اللّٰہ عنہ قال:قال رسول اللّٰہ (ص):((من اطاعنی فقد اطاع اللّٰہ ومن عصانی فقد عصی اللّٰہ ومن اطاع علیا فقد اطاعنی ومن عصی علیا فقد عصانی ))[34]

اس حدیث میں، جس Ú©Û’ صحیح هونے Ú©ÛŒ اکابر اھل سنت تصدیق کرتے ھیںھے، بحکم فرمان رسول  (ص)ØŒ جن Ú©ÛŒ عصمت گفتارکا تذکرہ خداوند متعال Ù†Û’ قرآن میں کیا Ú¾Û’ اور اس بات پر عقلی دلیل



back 1 2 3 4 5 6 7 next