بچو! سلام کرنا مت بھولنا



بچو! سلام کرنا مت بھولنا

 

 

ایک لڑکا تھا جس کا نام تھا علی ۔ علی بہت اچھا لڑکا تھا ، لیکن اسکی ایک بری عادت تھی اور وہ یہ کہ وہ سلام نہیں کرتا تھا ۔

ایک دن دوپہر کو جب وہ اسکول سے واپس آرہا تھا تو اپنی گہر کے پاس ایک دکان پر گیا اور دکاندار سے بولا :احمد چچا ! مجھے ایک چپس کا پیکٹ اور غبارے چاہۓ ہیں ۔

احمد چچا نے اس پر ایک نظر ڈالی اور بولے ! علی تم نے سلام کیوں نہیں کیا ؟ تم کب سے اتنے بے ادب ہو گئے ہو ؟جبکہ اب تم بڑے بھی ہو گئے ہو ! تو پھر کیوں اپنے سے بڑوں کو سلام نہیں کرتے ؟ میرے پاس تمہارے جیسے بے ادب بچوں کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ نہ چپس ہے اور نہ ہی غبارے ۔

علی اس واقعہ سے بڑا غمگین ہو گیا۔ دکان سے باہر آگیا اور سیدھا گھر کی طرف چلا گیا ۔ شام کو جب موسم کچھ ٹھنڈا ہوا اور علی نے اپنا اسکول کا کام تمام کر لیا توگھر سے باہر آیا اور اپنے دوست ہادی کے گھر گیا۔وہاں اس نے جب دروازہ پر دستک دی تو ہادی کی والدہ نے دروازہ کھولا ۔ علی نے کہا ! ہادی سو رہا ہے یا جگ رہا ہے ۔ اس سے کہہ دیجئے کہ فوٹبال لیتا آئے ۔ ہادی کی والدہ علی کے اس رویہ سے بہت ناراض ہو گئیں اور بولیں ! جس بچہ کو سلام کرنا نہ آتا ہو وہ میرے بیٹے کا دوست نہیں ہو سکتا اور یہ کہہ کر گھر کے دروازے کو بند کر دیا ۔

علی اس واقعہ سے ایک بار پھر کافی غمگین ہو گیااور اپنے گھر واپس آگیا ۔ علی کی والدہ نے جب اسے غمگین دیکھا تو اس سے پوچھا تم کیوں اتنا زیادہ غمگین ہو ؟ تب علی نے اپنی والدہ کو ساری بات بتائی ۔ علی کی والدہ نے اس سے کہا ۔ دیکھو بیٹا علی کبھی اپنے سے بڑوں کو سلام کرنا مت بھولنا اور اگر تم بڑوں کو سلام کر و گے تو سب کہیں گے علی کتنا اچھا بچہ ہے ۔

شام میں علی کی والدہ نے اسے پیسے دئے اور کہا : علی جاؤ روٹی کی دکان سے دو عدد روٹی لے آؤ ، لیکن روٹیاں گرم اور تازہ لانا !!

جب علی گھر سے باہر روٹی لانے کے لئے نکل رہا تھا تبھی اسکی ماں نے اس سے کہا بیٹا علی دیکھو سلام کرنا مت بھولنا ۔



1 next