۱۷ ربیع الاول ولادت با سعادت رسول اکرم (ص)



اور انھیں منتخب کیا تاکہ ان سے ملاءاعلیٰ میں نجوا کریں۔ ”فاوحیٰ الی عبدہ ما اوحیٰ“۔

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے چند اقوال زرین :

آنحضرت (ص) نے جناب ابوذر سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:

1-    يا اباذر ØŒ أعبدالله كأنك تراه فإن كنت لا تراه فإنه يراك

اے ابوذر! خدا کی ایسی عبادت کرو کہ گویا اس کو دیکھ رھے ھو، پس اگر تم اُسے نھیں دیکھ رھے تو بے شک وہ تمھیں دیکھ رھا ھے۔

2-    يا اباذر ،اغتنم خمساً قبل خمس: شبابك قبل هرمك ØŒ Ùˆ صحّتك قبل سقمك ØŒ Ùˆ غناك قبل فقرك Ùˆ فراغك قبل  شغلك، Ùˆ حياتك قبل موتك.

اے ابوذر! پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پھلے غنیمت شمار کرو، جوانی کو بڑھاپے سے پھلے، صحت و سلامتی کو بیماری سے پھلے، مالداری کو غربت سے پھلے، فراغت کو مشغولیت سے پھلے اور زندگی کو موت سے پھلے۔

3-    يا اباذر ØŒ لا تنظر إلي صغر الخطيئة Ùˆ لكن انظر إلي من عصيت.

اے ابوذر! گناہ کے چھوٹے ھونے پر نگاہ نہ کرو، بلکہ یہ دیکھو کہ کس کی نافرمانی کر رھے ھو، [یہ اس بات کا کنایہ ھے کہ کسی بھی گناہ کو چھوٹا نہ سمجھنا چاہئے کیونکہ وہ نافرمانی خدا ھے]

4-    يا اباذر ØŒ من لم يأت يوم القيامة بثلاث فقد خسر ØŒ قلت : Ùˆ ما الثلاث فداك أبي Ùˆ امي ØŸ قال ورع يحجزه عمّا حرّم الله عزّوجّل عليه ØŒ Ùˆ حلم يردّ به جهل السفيه ØŒ Ùˆ خلق يداري به الناس.

اے ابوذر! جو شخص روز قیامت تین چیز ساتھ نہ لائے گا وہ خسارہ میں ھوگا، ابوذر کہتے ھیں کہ میں نے سوال کیا کہ یارسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ھوں، وہ تین چیزیں کیا ھیں: تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: ایسا ورع [اور تقویٰ] جو اُسے خداوندعالم کی حرام کردہ چیزوں سے روکے، ایسا حلم [بردباری] جو کسی جاھل کی نادانی کا اپنے حلم کے ذریعہ جواب دے۔ اور ایسا اخلاق جس کے ذریعہ لوگوں کے ساتھ مدارا اور تواضع کرے۔

5-     طوبي لمن عمل بعلمه Ùˆ أنفق الفضل من ماله ØŒ Ùˆ أمسك الفضل من قوله.

خوش قسمت ھے وہ شخص جو اپنے علم پر عمل کرے، اور اپنے اضافی مال سے راہ خدا میں خرچ کرے، اور اپنے کلام میں زیادہ گوئی سے پرھیز کرے۔

(اکثر مطالب اقتباس از کتاب مقدمة فی اصول الدین ،تالیف: حضرت آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی مد ظلہ العالی)

 

 

 



back 1 2