علی (ع) تنها مولود کعبه



مولانا صفدر حسین یعقوبی

مقدمہ

خانہ کعبہ ایک قدیم ترین عبادت گاہ ہے اس کی بنیاد حضرت آدم (ع) نے ڈالی تھی اور اس کی دیواریں حضرت ابراہیم (ع) اور حضرت اسماعیل (ع) نے بلند کیں۔ اگر چہ یہ گھر بالکل سادہ ہے نقش و نگار اور زینت و آرائش سے خالی ہے فقط چونے مٹی اور پتھروں کی ایک سیدھی سادی عمارت ہے ، مگر اس کا ایک ایک پتھر برکت و سعادت کا سرچشمہ اور عزت و حرمت کا مرکز و محور ہے ۔ (۱)
خدا وند عالم فرماتا ہے :
” جَعَلَ اللّٰہُ الکعبۃ البیت الحرام“ (۲)
” اللہ تعالیٰ نےخانہ کعبہ کو محترم گھر قرار دیا ہے “
خانہ کعبہ کی عزت و حرمت دائمی اورابدی ہے ایسا نہیں ہے کہ پہلے اس کی عزت و حرمت تھی ابنہیں ہے ۔ بلکہ جس وقت اس کی بنیاد رکھی گئی اسی وقت سے اسے بلند اور با عظمت و غیر معمولی مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے اور آج بھی اس کی مرکزیت و اہمیت اسی طرح قائم و دائم ہے ۔
خدا کے حکم سے حضرتابراہیم (ع)نے حجاز کے ایک ویران علاقہ میں خانہ کعبہکی تعمیر شروع کی حضرت اسماعیل (ع) بھی اس کام میں شریک ہو گئے ۔اس طرح باپ بیٹوں نے مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کو مکمل کرکے اسے پائے تکمیل تک پہنچایا۔ یہ حسن نیت و پرخلوص عمل کا نتیجہ تھا کہ خانہ کعبہ کو تمام جزیرہ ¿ عرب میں مرکزی عبادتگاہ کی حیثیت حاصل ہو گئی ہر گوشہ و کنار سے لوگ کھنچ کر آنے لگے۔
” اِنَّ اَوَّلَ بَیتٍوُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّۃَ مُبَارَکاً وَ ھُدیً لِلعٰالَمِینَ“ (۳)
”پہلا گھر جو لوگوں کے لئےبنایا گیا وہ بکہ میں ہے جو بابرکت اور سارےعالم کے لئے ذریعہ ہدایت ہے “

مولد امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب (ع)

یہ وہی محترم و پاک و پاکیزہ اور با عظمت گھر ہے جس میں مولائے متقیان حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ تمام علماءو مو ¿رخین اہل سنت وشیعہ نے با اتفاق لکھا ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام خانہ کعبہ میںپیدا ہوئے ۔حاکم نیشاپوری جو اہل سنت کے بزرگ علما میں شمار ہوتے ہیں اپنی کتاب مستدرک ،ج۳،ص۴۸۳ پر اس حدیث کو باسندو متواتر لکھا ہے :
لکھتے ہیں :
” وَقَد تَوَاتِرَتِالاَخبٰارُ اَنَّ فَاطِمَۃَ بِنتِ اَسَد (ع) وَلَدَتاَمِیرَ المُومِنِینَ عَلِی ابنُ اَبِی طَالِبٍکَرَّمَ اللّٰہُ وَجہَہُ فِی جَو فِ الکَعبَۃ “
”امیر المومنین علیابن ابی طالب کرم اللہ وجہ ،فاطمہ ابنت اسدکے بطن مبارک سے خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے “
شاہ ولی اللہ محدثدہلوی نے اپنی کتاب ” ازالۃ الخفائ“ صفحہ ۲۵۱ پر اس حدیث کو اور واضح طور پرتحریرکیا ہے کہ احضرت علی علیہ السلام سے پہلے اور نہ ان کے بعدکسی کو یہ شرف نصیب نہیں ہوا چنانچہ لکھتے ہیں:
” تواتر الاخبار انفاطمۃ بنت اسد ولدت امیر المومنین علیاً فی جوف الکعبۃ فانہ ولد فی یوم الجمعۃ ثالث عشر من شہر رجب بعد عام الفیل بثلاثین سنۃ فی الکعبۃ و لم یولد فیھا احد سواہ قبلہ ولا بعدہ“
متواتر روایت سے ثابتہے کہ امیر المومنین علی (ع)روز جمعہ تیرہ رجبتیس عام الفیل کو وسط کعبہ میں فاطمہ بنت اسد کے بطن سے پیداہوئے اور آپ کے علاوہ نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد کوئی خانہ کعبہ میں پیدا ہوا“
حافظ گنجی شافعیاپنی کتاب ” کفایۃالطالب“ صفحہ ۲۶۰پرحاکم سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”امیرالمو¿منین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر شب جمعہ ۱۳رجب ، ۳۰ عام الفیل کو پیدا ہوئے۔ ان کے علاوہ کوئی بھی بیت اللہ میں نہیں پیدا ہوا ۔نہ اس سے پہلے اورنہ اس کے بعد ۔ یہ منزلت و شرف فقط حضرت علی علیہ السلام کو حاصل ہے” ۔
” لم یولد قبلہ و لا بعدہ مولودفی بیت الحرام “
حضرت علی (ع) سے پہلےاور نہ آپ(ع) کے بعد کوئی خانہ کعبہ میں پیدا نہیںہو۔
علامہ امینیاپنی کتاب ” الغدیر“ جلد ۶ صفحہ ۲۱ کے بعد حضرت علی ابن ابی طالبکی ولادت کے واقعہ کو کہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ،اہل سنت کی ۲۰ سے زیادہ کتابوں سے ذکر کیا ہے اورشیعوں کی پچاس سے زیادہ کتابوں سے نقل کیا ہے ۔
بہر حال اصل واقعہ کو تھوڑابہت اختلاف کے ساتھ اہل سنت علماءو مو ¿رخین نے یوں لکھاہے: جب فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے تو انھوں نے جناب ابو طالب (ع) سےبتایا۔ جناب ابو طالب (ع)ان کا ہاتھ پکڑ کر بیت الحرام میں لائے اور خانہ کعبہ کے اندر لے گئے اور کہ:
” اجلسیعلیٰ اسم اللّٰہ “ خدا کا نام لے کر یہیںبیٹھ جائو
اس کے بعد ایک بہتہی خوبصورت بچہ پیدا ہوا جس کا نام جناب ابو طالب (ع) نے ”علی“ رکھا ۔ اس حدیث کو ابن مغازلی نے اپنی کتاب مناقب اور ابن صباغ نے”فصول المھمہ “میں نقل کیا ہے۔ اور بہت سے لوگوں نے ان سے اس حدیث کو نقلکیا ہے۔
اسی سے ملتا جلتا واقعہبعض مورخین و علماءشیعہ نے بھی لکھا ہے ۔لیکن علماءشیعہ رضوان اللہ علیہم نے کچھ اس طرح لکھا ہے :
جس وقت جناب فاطمہ بنت اسد پروضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے تو وہ خود خانہ کعبہ کے قریب تشریف لے گئیںاور خدا وند عالم سے دعا کی کہ خدا یا میری اس مشکل کو آسان کردے ۔ ابھی دعا میں مشغول ہی تھیں کہ خانہ کعبہ کی دیوار پھٹی اور فاطمہ بنت اسد(ع) اندر داخل ہوگئیں اوروہیں پر حضرت علی علیہ السلا م کی ولادت ہوئی۔
بریدہ بن قعنب سےروایت ہے :
بریدہ کہتے ہیںکہ میں عباس اور بنی ہاشم کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد الحراممیں خانہ کعبہ کی طرف رخ کئے بیٹھا تھا کہ اچانک فاطمہ(ع) بنتاسد آئیں اور طواف خانہ کعبہ میں مشغول ہو گئیں، اثنائے طواف میں ان پرآثار وضع حمل ظاہر ہوئے تو خانہ کعبہ کے قریب آکر فرمایا:
”رب انی مومنۃ بکو بما جاءمن عندک من رسل و کتب ،انی مصدقۃ بکلام جدی ابراھیمالخلیل ، و انہ بنی البیت العتیق ، فبحق الذی بنیٰ ھٰذا البیت ، و بحق المولود الذی فی بطنی لما یسرت علی ّ ولادتی“
خدا وندا میں تجھ پراور تیرےتمام پیغمبروں پر اور تیری کتاب پر ایمان رکھتی ہوں جو تیری طرف آئی ہے ۔اور اپنے جد جناب ابراہیم خلیل کی تصدیق کرتی ہوں اور یہ کہ انھوں نے اس خانہ کعبہ کو بنایا ، خدایا اس شخص کا واسطہ جس نے اس گھر کی بنیاد رکھی، اور اس بچے کا واسطہ جو میرے بطن میں ہے اس کی ولادت میرے لئے آسان کر ۔
بریدہ بن قعنب کہتےہیں:
ہم لوگوں نے دیکھا کہ اچانک خانہ کعبہکی پشت کی دیوار شق ہوئی اور فاطمہ (ع)بنت اسد کعبہ کے اندرداخل ہوکر نظروں سے اوجھل ہو گئیں ۔ پھر دیوارکعبہ آپس میں مل گئی ۔ہم لوگوں نے بڑی کوشش کی کہ خانہ کعبہ کا تالا کھول کر اندرداخل ہوں لیکن تالا نہ کھلا ۔ تالے کے نہ کھلنے سے ہم لوگوں پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ یہ خدا وند عالم کا معجزہ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔جناب فاطمہ (ع)بنت اسد چوتھے روز حضرت علی علیہ السلام کو ہاتھوں پر لیئے ہوئے برآمد ہوئیں ۔
روایت میں ہے کہ:فاطمہ بنت (ع) اسد فرماتی ہیں کہ علی (ع) کی ولادتکے بعد جب میں خانہ کعبہ سے باہر آنے لگی تو ہاتف غیبی نے ندا دی
” یا فاطمۃسمیہ علیا فھو علی واللّٰہ العلی الاعلیٰ یقول : انی شققت اسمہ من اسمی و ادبتہ بادبی ، و وقفتہ علی غامض علمی۔۔۔۔“
اے فاطمہ (ع) اس بچہ کا نامعلی (ع)رکھواس لئے کہ یہ علی و بلند ہے اور خداعلیاعلیٰ ہے : میں نے اس بچہ کا نام اپنے نام سے جدا کیا ہے اور اپنے ادب سے اس کو مو ¿دب کیا ہے ۔اور اسے اپنے علم کی باریکیون سے آگاہ کیا ہے ۔ (۴)

ولادت علی (ع) کے سلسلہ میں علماء،
مو ¿رخین ومحدثین اہل سنت کا نظریہ

۱۔ حاکم نیشابوری

امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ میںفاطمہ بنت اسد کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے یہ روایت تواتر کی حد تک ہے ۔ (۵)

۲۔حافظ گنجی شافعی

امیرالمو ¿منین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر شب جمعہ ۳۱رجب ، ۰۳ عام الفیل کو پیدا ہوئے۔ اس سے پہلے اور اس کے بعد کوئی بیت اللہ میں پیدا نہ ہوا ۔ یہ مقام و منزلت و شرف فقط حضرت علی علیہ السلام کو حاصل ہے ۔ (۶)

۳۔علامہ ابن صبّاغ مالکی

علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ ۳۱رجب ،۰۳عام الفیل، ۳۲سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔حضرت علی علیہ السلام کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے ۔ (۷)



1 2 3 4 5 next