غدير کے پس منظر ميں بمارے فرائض



آج کے اس مبارک موقع پر روایات میں وارد ہے کہ ہمیں اس ذکر کا ورد کرنا چاہئے ” الحمد للّٰہ الَّذی جعلنا من المتمسکین بولایة امیر المومنین و اھل بیت علیھم السلام“میں پوچھنا چاہوں گا کہ تمسک کا مطلب کیا ہوتاہے ؟ تمسک کا مطلب آیا یہی ہے کہ ہم ان کے کلمات کو پڑھ لیں اور آگے بڑھ جائیں جب کہ ہم جس تمسک کو اپنی زبان سے کہہ رہے ہیں اور وہ محبت سے بھی مربوط نہیں ہے بلکہ حضرت علی علیہ السلام کی ولایت سے تمسک کرنا ہے اور ولایت حضرت علی علیہ السلام سے تمسک اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک ہم ان مقاصد کی پیروی نہ کریں جو حضرت علی علیہ السلام کے مقاصد تھے ۔ صرف یہ کہنا کہ ہم حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ یا ان کی ولایت سے متمسک ہیں ہمارے لئے کافی نہیں ہے اس لئے کہ وہ لفظی امور نہیں ہیں کہ جو لفظ کہنے سے تحقق پاجائیں بلکہ یہ تمام امور عملی ہیں ۔پس جو لوگ بھی یہ ادعا کرتے ہیں کہ ہم حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ ہیں اور ان کے تابع ہیں انھیں اپنے قول سے نہیں بلکہ اپنے فعل سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ شیعہ علی ابن ابی طالب علیہما السلام ہیں اور اپنے فعل سے ہم اس وقت ثابت کر سکتے ہیں جب آپ کی پیروی کریں اور جب تک یہ پیروی اور اتباع نہ ہو ہم خود کو حضرت علی علیہ السلام کا شیعہ نہیں کہہ سکتے اور اگر بغیر آپ کی تبیعت کئے ہم پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ ہیں تو یہ ایک عبث بات ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
خدا ہم سب کو حضرت علیاور ائمہ علیہمالسلام کے دوست داروں اور موالیوں اور شیعیان حیدر کرار میں سے قرار دے



back 1 next