حضرت عمار بن ياسر



بنى مخزوم نے عمار بن ياسر كوبھى زبردست اذيتيں پہنچائيں يہاں تك كہ وہ قريش كى من پسند بات كہنے پرمجبور ہوئے اور يوں انہوں نے عمار كو چھوڑ ديا_ اس كے بعد وہ رسول(ص) الله كے پاس روتے ہوئے آئے اور عرض كيا "" يا رسول (ص) اللہ جب تك ميں نے مجبور ہوكر آپ (ص) كو برا بھلا نہيں كہا اور ان كے معبودوں كى تعريف نہيں كى تب تك انہوں نے مجھے نہيں چھوڑا"" _

آپ(ص) نے فرمايا: ""اے عمار تيرى قلبى كيفيت كيسى ہے؟ ""عرض كيا ""يا رسول(ص) الله ميرا دل تو ايمان سے لبريز ہے""_ آپ(ص) نے فرمايا: ""پس كوئي حرج نہيں بلكہ اگر وہ دوبارہ تمہيں مجبور كريں توتم پھر وہى كہو جو وہ چاہيں_ بے شك خدانے تيرے بارے ميں يہ آيت نازل كى ہے (

الا من اكرہ وقلبہ مطمئن بالايمان

) مگرجس پر جبر كيا جائے جبكہ اس كا دل ايمان سے لبريز ہو_ (1)

Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”

1_ سورہ نحل، آيت 106، رجوع كريں: حلية الاولياء ج 1 ص 140، تفسير طبرى ج 4 ص 112 اور حاشيہ پر تفسير نيشاپورى اور بہت سى ديگر كتب_

اسلام ميں سب سے پہلى شہادت

قريش كے ہاتھوں آل ياسركو سخت ترين سزائيں دى گئيں نتيجتاً حضرت عمار كى ماں حضرت سميّہ، فرعون قريش ابوجہل (لعنۃ اللہ عليہ) كے ہاتھوں شہيد ہوگئيں وہ اسلام كى راہ ميں شہيد ہونے والى سب سے پہلي ہستى ہيں_ (1) حضرت سميّہ كے بعد حضرت ياسر (رحمۃ اللہ عليہ) شہيد ہوئے_البتہ كچھ لوگ كہتے ہيں كہ اسلام كے پہلے شہيد حضرت حارث ابن ابوہالہ ہيں_ وہ اس طرح كہ جب رسول(ص) اللہ كو اعلانيہ تبليغ كا حكم ہوا تو آپ(ص) نے مسجد الحرام ميں كھڑے ہو كر فرمايا: '' اے لوگو لا الہ الا اللہ كہو تاكہ نجات پاؤ ''يہ سن كر قريش آپ(ص) پر ٹوٹ پڑے، سب سے پہلے آپ(ص) كى فرياد رسى كيلئے پہنچنے والا يہى حارث تھا اس نے قريش پر حملہ كركے انہيں آپ كے پاس سے ہٹايا جبكہ قريش نے حارث كارخ كيا اور اسے قتل كر ديا_ (2)

ليكن يہ واقعہ درست نہيں كيونكہ (جيساكہ پہلے ذكر ہوچكا) خدانے حضرت ابوطالب اور بنى ہاشم كے ذريعے اپنے نبى كى حفاظت كي، چنانچہ قريش آپ(ص) كا بال بھى بيكا كرنے كى جر ات نہ كرسكے_اسى طرح بنى ہاشم كے دوسرے ايمان لانے والوں كى حالت ہے كيونكہ وہ لوگ حضرت جعفر (رض) حضرت على (ع) اور ديگر افراد پر بھى حضرت ابوطالب (ع) كے مقام كى وجہ سے تشدد نہيں كرسكے_

اس کےعلاوہ  مورخين كا تقريبا ًاتفاق ہے كہ اسلام كى راہ ميں سب سے پہلى شہادت حضرت سميہ اور ان ÙƒÛ’ شوہر حضرت ياسر كو نصيب ہوئي مزيد يہ كہ اعلانيہ تبليغ كى كيفيت ÙƒÛ’ بارے ميں جو ÙƒÚ†Ú¾ كہا گيا ہے وہ مذكورہ باتوں ÙƒÛ’ صريحاً منافى ہے


1 _الاستيعاب حاشيہ الاصابہ ج 4 ص 330 و 331 و 333 ، الاصابہ ج4 ص 334 و 335، سيرہ نبويہ ابن كثير ج1 ص 495، اسد الغابہ ج5 ص 481 اور تاريخ يعقوبى ج2 ص 28_

2_ نور القبس ص 275 از شرقى ابن قطامي، الاصابة ج 1 ص 293 از كلبي، ابن حزم اور عسكرى نيز الاوائل ج 1 ص 311،312_



back 1 2