دين اہلبيت (ع) کے نزديک



ميں نے کہا کہ ميرا دين يہ ہے کہ ميں لا الہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ کلمہ پڑھتاہوں اور گواہي ديتاہوں کہ قيامت آنے والي ہے، اس ميں کسي شک کي گنجائش نہيں ہے، اور پروردگار سب کو قبروں سے نکالے گا، اور يہ کہ نماز کا قيام، زکٰوة کي ادائيگي، ماہ رمضان کے روزے، حج بيت اللہ ، رسول اکرم کے بعد حضرت علي (ع) کي ولايت، ان کے بعد امام حسن (ع) ،امام حسين (ع) ، امام علي (ع) بن الحسين (ع) ، امام محمد (ع) بن علي (ع) اور پھر آپ کي ولايت ضروري ہے، آپ ہي حضرات ہمارے امام ہيں، اسي عقيدہ پر جينا ہے اور اسي پر مرناہے اور اسي کو لے کر خدا کي بارگاہ ميں حاضر ہوناہے۔

فرمايا واللہ يہي دين ميرا اور ميرے آباء و اجداد کا ہے جسے ہم علي الاعلان اور پوشيدہ ہر منزل پر اپنے ساتھ رکھتے ہيں۔( کافي 1 ص 23 /14)۔206۔

معاذ بن مسلم ! ميں اپنے بھائي عمر کو لے کر امام صادق (ع) کي خدمت ميں حاضر ہو اور ميں نے عرض کي کہ يہ ميرا بھائي عمر ہے، يہ آپ کي زبان مبارک سے کچھ سننا چاہتاہے، فرمايا دريافت کروکيا دريافت کرناہے۔

کہا کہ وہ دين بتاديجيئے جس کے علاوہ کچھ قابل قبول نہ ہو اور جس سے ناواقفيت ميں انسان معذور نہ ہو، فرمايا لا الہ الا اللہ محمدرسول اللہ کي گواہي ، پانچ نمازيں ، ماہ رمضان کے روزے، غسل جنابت، حج بيت اللہ، جملہ احکام الہي کا اقرار اور ائمہ آل محمد کي اقتداء\…!

عمر نے کہا کہ حضور ان سب کے نام بھي بتاديجئے ؟ فرمايا امير المومنين (ع) علي (ع)، حسن (ع) ، حسين (ع) ، علي بن الحسين (ع) ، محمد (ع) بن علي (ع) ، اور يہ خير خدا جسے چاہتا ہے عطا کرديتاہے۔

عرض کي کہ آپ کا مقام کياہے؟ فرمايا کہ يہ امر امامت ہمارے اول و آخر سب کے لئے جاري و ساري ہے۔( محاسن 1 ص 450 /1037 ، شرح الاخبار 1 ص 224 /209 ، اس روايت ميں غسل جنابت کے بجائے طہارت کا ذکر ہے)۔207۔

 Ø±ÙˆØ§ÙŠØª ميں وارد ہواہے کہ مامون Ù†Û’ فضل بن سہل ذوالرياستيں Ú©Ùˆ امام رضا Ú©ÙŠ خدمت ميں روانہ کيا اور اس Ù†Û’ کہا کہ ميں چاہتاہوں کہ آپ حلال Ùˆ حرام ØŒ فرائض Ùˆ سنن سب Ú©Ùˆ ايک مقام پر جامع طور پر پيش کرديں کہ آپ مخلوقات پر پروردرگار Ú©ÙŠ حجت اور علم کا معدن ہيں۔
آپ نے قلم و کاغذ طلب فرمايا اور فضل سے فرمايا کہ لکھو ہمارے لئے يہ کافي ہے کہ ہم اس بات کي شہادت ديں کہ خدا کے علاوہ کوئي دوسرا خدا نہيں ہے، وہ احدہے ، صمد ہے، اس کي کوئي زوجہ يا اولاد نہيں ہے وہ قيوم ہے، سميع و بصير ہے، قوي و قائم ہے، باقي اور نور ہے، عالم ہر شے اور قادر عليٰ کل شي ہے۔ ايسا غني جو محتاج نہيں ہوتاہے اور ايسا عادل جو ظلم نہيں کرتاہے، ہر شے کا خالق ہے، اس کا کوئي مثل نہيں ہے، اس کي شبيہ و نظير اور ضد يا مثل نہيں ہے اور اس کا کوئي ہمسر بھي نہيں ہے۔

پھر اس بات کي گواہي ديں کہ محمد (ع) اس کے بندہ ، رسول ، امين ، منتخب روزگار، سيد المرسلين، خاتم النبييّن ، افضل العالمين ہيں، اس کے بعد کوئي نبي نہيں ہے، ان کے نظام شريعت ميں کوئي تبديلي ممکن نہيں ہے، وہ جو کچھ خدا کي طرف سے لے کر آئے ميں سب حق ہے ، ہم سب کي تصديق کرتے ہيں اور ان کے پہلے کے انبياء و مرسلين اور حجج الہيہ کي تصديق کرتے ہيں، اس کي کتاب صادق کي بھي تصديق کرتے ہيں جہاں تک باطل کا گذر نہ سامنے سے ہے اور نہ پيچھے سے، وہ خدائے حکيم و حميد کي تنزيل ہے۔( فصلت 42)۔

يہ کتاب تمام کتابوں کي محافظ اور اول سے آخر تک حق ہے، ہم اس کے محکم و متشابہ ، خاص و عام ، وعد و وعيد، ناسخ و منسوخ، اور اخبار سب پر ايمان رکھتے ہيں، کوئي شخص بھي اس کا مثل و نظير نہيں لاسکتاہے۔

اور اس بات کي گواہي ديتے ہيں کہ رسول اکرم کے بعد دليل اور حجت خدا، امور مسلمين کے ذمہ دار، قرآن کے ترجمان، احکام الہيہ کے عالم ان کے بھائي ، خليفہ ، وصي ، صاحب منزلت ہارون علي (ع) بن ابيطالب امير المومنين ، امام المتقيم ، قائد لغراالمحجلين، يعسوب المومنين ، افضل الوصيين ہيں اور ان کے بعد حسن (ع) و حسين (ع) ہيں اور آج تک يہ سلسلہ جاري ہے، يہ سب عترت رسول اور اعلم بالکتاب و السنه ہيں۔



back 1 2 3 next