زندگی کے پانچ درس



البتہ اپنے علم کو چھپانا نہیں چاہئے بلکہ اسے اہل افراد کو سکھانا چاہئے اور اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کے دکھ درد کو دور کرنا چاہئے، چاہے وہ دکھ دردمادی ہو یا معنوی ۔ معنوی دکھ درد زیادہ اہم ہیںکیو ںکہ الله اس بارے میں حساب لے گا۔روایت میں ملتا ہے کہ” ما اٴخذ الله علی اہل الجہل ان یتعلموا، حتیٰ اخذ علیٰ اہل العلم ان یعلموا“ الله نے جو جاہلوں سے یا وعدہ لینے سے پہلے کہ وہ سیکھے،عالموں سے وعدہ لیا ہے کہ وہ سکھائے۔

) اسلام میں تعلیم اورتعلم دونوں واجب ہیں۔ اور یہ دونوں واجب ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں کیونکہ آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔

3.     )   ا گر کوئی ظالم آپ پر ظلم کرے اور آپ اس سے بدلہ لیں تو آپ Ú©ÛŒ اہمیت ختم ہو جائے Ú¯ÛŒ اور آپ بھی اسی جیسے ہو جائیںگے۔ البتہ یہ اس مقام پر ہے جب ظالم اس معافی سے غلط فائدہ نہ اٹھائے، یہ اس معافی سے سماج پر برا اثر نہ Ù¾Ú‘Û’Û”

4.      ) اپنے عمل Ú©Ùˆ خالص اور بغیر ریا Ú©Û’ انجام دو۔ یہ کام بہت مشکل ہے، کیونکہ ریا، عمل Ú©Û’ فساد Ú©Û’ سرچشموں میں سے فقط ایک سرچشمہ ہے ورونہ دوسرے عامل جیسے عجب، شہوت نفسانی وغیرہ بھی عمل Ú©Û’ فساد میں دخیل ہیں اور عمل Ú©Ùˆ تباہ Ùˆ برباد کردیتے ہیں۔ مثلاً اگر میں ا نمازاس لئے Ù¾Ú‘Ú¾ÙˆÚº کہ خود اپنے آپ سے راضی ہو جاؤں،تو چاہے دوسروں سے کوئی مطلب واستہ   نہ مگر خود یہ کام عمل Ú©Û’ فساد Ú©ÛŒ ایک قسم کا سبب بنتا ہے۔ یا نماز Ú©Ùˆ عادتاً Ù¾Ú‘Ú¾ÙˆÚº یا نماز شب Ú©Ùˆ اس لئے Ù¾Ú‘Ú¾ÙˆÚº تاکہ دوسروں سے افضل ہو جاؤں Û”Û”Û”Û”Û”   تویہ علتیں بھی عمل Ú©Ùˆ فاسد کرتی ہیں۔

5.      ) اگر کوئی تم سے کوئی چیز مانگو اور وہ چیز آپ Ú©Û’ پاس ہو تو دینے سے منع نہ کرو۔ کیونکہ اگر دینے سے منع کروگے تو الله آپ Ú©Û’ خیر Ú©Ùˆ Ú©Ù… کردے گا۔ کیونکہ ” کمال الجود بذل الموجود“ ہے یعنی جو چیز موجود ہو اس Ú©Ùˆ دے دیناہی سخاوت کاکمال ہے۔ میزبان Ú©Û’ پاس جو چیز موجودہے اگر مہمان Ú©Û’ سامنے نہ رکھے تو ظلم ہے، اور اسی طرح اگر مہمان اس سے زیادہ مانگے جو میزبان Ú©Û’ پاس موجودہے تو وہ ظالم ہے۔

حدیث کا دوسرا حصہ :

حدیث کے دوسرے حصے میں کاموں کی سہ گانہ تقسیم کی طرف اشارہ کیاگیا ہے۔

۱ ) وہ کام جن کا صحیح ہونا ظاہر ہے۔

۲ ) وہ کام جن کا غلط ہونا ظاہر ہے۔

۳ ) وہ کام جو مشتبہ ہیں۔ یہ مشتبہ کام بھی دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں :

الف) شباہت موضوعیہ :

ب) شباہت حکمیہ

یہ حدیث شبہات حکمیہ Ú©ÛŒ طرف اشارہ کررہی ہے۔ Ú©Ú†Ú¾ روایتوں میں” الله Ú©ÛŒ طرف پلٹا دو“کی جگہ” مشتبہ کاموں میں” احتیاط کروکیوںکہ مشتبہات محرمات کا پیش خیمہ ہے“ بیان ہوا ہے   Û”Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Ùˆ یہ کہنے Ú©ÛŒ عادت ہوتی ہے کہ” Ú©Ù„ مکروہ جایز“ یعنی ہر مکروہ جائز ہے۔ ایسے لوگوں سے کہنا چاہئے کہ صحیح ہے آپ ظاہری Ø­Ú©Ù… پر عمل کرسکتے ہیں لیکن جہاں پر مشتبہ قطعی ہے اگر وہاں پر انسان اپنے آپ Ú©Ùˆ شبہات میں آلودہ کرے تو آہستہ آہستہ اس Ú©Û’ نزدیک گناہ Ú©ÛŒ برائی Ú©Ù… ہو جائے Ú¯ÛŒ اور وہ حرام میں مبتلا ہو جائے گا۔ الله Ù†Û’ جو   فرمایا ہے کہ ” شیطانی اقدام سے ڈرو“ شیطانی قدم یہی مشتبہات ہیں۔ نمازشب Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والا مقدس انسان Ú©Ùˆ شیطان ایک خاص طریقہ سے فریب دیتا ہے۔ وہ اس سے یہ نہیں کہتا کہ جاؤ تم شراب پیو، بلکہ پہلے یہ کہتا ہے کہ نماز شب Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ùˆ یہ واجبات کا جزء نہیں ہے۔ اگر اس بات Ú©Ùˆ قبول کر لیا جائے تو آہستہ آہستہ واجب نماز Ú©Ùˆ اول وقت Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ سلسلے میں قدم بڑھائےگا اور کہے گا کہ اول وقت پڑھنا تو نماز Ú©ÛŒ شرط نہیں ہے۔ اور پھر اسی طرح دھیرے دھیرے اس Ú©Ùˆ الله سے دور کردے گا۔

اگر انسان واقعاً یہ چاہتا ہو کہ نشاط روحی اور معنوی حالت حاصل کرے تو اسے چاہئے کہ مشتبہ غذا ، مشتبہ جلسات و باتوں سے پرہیز کرتے ہو مقام عمل میں احتیاط کرے۔


[1] بحارالانوار،ج/ ۷۴ ، ص/ ۱۷۹

2] سورہٴ بقرہ: آیہ/ ۲

[3] سورہٴ یونس: آیہ/ ۶۷



back 1 2