صفات اولياء الٰهی



یہ حدیث اولیاء الٰہی کے صفات کا مجموعہ ہے۔اگر ان صفات کو جمع کرنا چاہیں تو ان کا خلاصہ ان تین حصوں میں ہو سکتا ہے :

1.      اولیاء الٰہی دنیا Ú©Ùˆ اچھی طرح پہچانتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یہ چند روزہ اور نابود ہونے والی ہے Û”

2.      وہ کبھی بھی اس Ú©ÛŒ رنگینیوں Ú©Û’ جال میںنہیں پھنستے ہیں اور نہ ہی اس Ú©ÛŒ Ú†Ù…Ú© دمک سے دھوکہ کھاتے ہیں۔کیونکہ وہ اس Ú©Ùˆ اچھی طرح جانتے ہیں

3.      وہ دنیا سے صرف ضرروت Ú©Û’ مطابق ہی استفادہ کرتے ہیں،وہ فنا ہونے والی دنیا میں رہ کر ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت Ú©Û’ لئے کام کرتے ہیں،وہ دنیا کوبینچتے ہیں اور آخرت Ú©Ùˆ خریدتے ہیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ الله نے کچھ لوگوں کو بلند مقام پر پہونچایا ہے ۔سوال یہ ہے کہ انھوںنے یہ بلند مقام کیسے حاصل کیا؟جب ہم غور کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ یہ وہ افراد ہیں جو اپنی عمر سے صحیح فائدہ اٹھاتے ہیں ،اس خاک سے آسمان کی طرف پرواز کرتے ہیں ،پستی سے بلندی پر پہونچتے ہیں ۔حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہمالسلام نے جنگ خندق کے دن ایک ایسی ضربت لگائی جو قیامت تک جن و انس کی عبادت سے برتر ہے۔”ضربة علی یوم الخندق اٴفضل من عبادة الثقلین“ کیونکہ اس دن کل ایمان کل کفر کے مقابلے میں تھا ۔بحارالانوار میں ہے کہ ”برز الایمان کلہ الیٰ کفر کلہ“علی علیہ السلام کی ایک ضربت کا جن و انس کی عبادت سے برتر ہونا تعجب کی بات نہیں ہے ۔

اگر ہم ان مسائل پر اچھی طرح غورکریں تو دیکھیں گے کہ کربلا کے شہیدوں کی طرح کبھی کبھی آدھے دن میں بھی فتح حاصل کی جاسکتی ہے ۔اس وقت ہم کو اپنی عمر کے قیمتی سرمایہ کی قدر کرنی چاہئے اور اولیاء الٰہی (کہ جن کے بارے میں قرآن میںبھی بحث ہوئی ہے ) کی طرح ہم کو بھی دنیاکو اپنا ہدف نہیں بنانا چاہئے۔

 


[1] بحارالانوار ،ج/ ۷۴ ص/ ۱۸۱

[2] سورہ روم آیہ/ ۷

[3] پیغمبر اسلام (ص) کی حدیث میں ملتا ہے کہ ”اغفل الناس من لم یتعظ بتغیر الدنیا من حال الیٰ “ سب سے زیادہ غافل وہ لوگ ہیں جو دنیا کے بدلاؤس سے عبرت حاصل نہ کرے اور دن رات کے بدلاؤ کے بارے میں غوروفکر نہ کرے ۔(تفسیر نمونہ،ج/ ۱۳ ص/ ۱۳ )

[4] سورہٴ بقرة آیہ/ ۲۶۱

[5] سورہٴ بقرة آیہ: Û²Û·Û¶  



back 1 2