ایمان نہ رکھنے والی اقوام کیوں عیش و عشرت میں ھیں؟



لہٰذا ھم اس واقعہ سے یہ نتیجہ اخذ کرتے ھیں کہ اس ترقی یافتہ اور مالدار شھر کے ہزاروں لوگ چند گھنٹوں کے لئے بجلی جانے پر ”لیٹرے“ بن سکتے ھیں، یہ صرف اخلاقی پستی کی دلیل نھیں ھے بلکہ اس بات کی دلیل ھے کہ اس شھر میں اجتماعی نا امنی کس قدر پائی جاتی ھے۔

اس کے علاوہ اخباروں میں اس خبر کا بھی اضافہ کیا جو در اصل پھلی خبر کا ھی تتمہ تھا کہ انھیں دنوں ایک مشھور و معروف شخصیت نیویورک کے بہت بڑے ھوٹل میں قیام پذیر تھی، چنانچہ وہ کہتا ھے: بجلی جانے کے سبب ھوٹل کے ھال اور راستوں میں آمد و رفت خطرناک صورت اختیار کر چکی تھی کیونکہ ھوٹل کے ذمہ دار لوگوں نے آمد و رفت سے منع کردیا تھا کہ کوئی بھی اکیلا کمرے سے باھر نہ نکلے، کھیں لٹیروں کا اسیر نہ ھوجائے، لہٰذا مسافروں کی کم و بیش دس دس کے گروپ میں وہ بھی مسلح افراد کے ساتھ آمد و رفت ھوتی تھی اور مسافر اپنے اپنے کمروں میں پھنچائے جاتے تھے ! اس کے بعد یھی شخص کہتا ھے کہ جب تک شدید بھوک نھیں لگتی تھی کوئی بھی باھر نکلنے کی جرائت نھیں کرتا تھا!!

لیکن پسماندہ مشرقی ممالک میں اس طرح بجلی جانے سے اس طرح کی مشکلات پیش نھیں آتیں، جو اس بات کی نشاندھی کرتی ھے کہ ان ترقی یافتہ اور مالدار ممالک میں امنیت نام کی کوئی چیز نھیں ھے۔

 Ø§Ù† Ú©Û’ علاوہ چشم دید گواھوں کا کھنا Ú¾Û’ کہ وھاں قتل کرنا پانی پینے Ú©ÛŒ طرح آسان Ú¾Û’ØŒ اور قتل بہت Ú¾ÛŒ آسانی سے ھوتے رہتے ھیں، اور Ú¾Ù… یہ جانتے ھیں کہ اگر کسی Ú©Ùˆ ساری دنیا بھی بخش دی جائے تاکہ ایسے ماحول میں زندگی کرے تو ایسا شخص دنیا کا سب سے پریشاں حال ھوگا، اور امنیت Ú©ÛŒ مشکل اس Ú©ÛŒ مشکلات میں سے ایک Ú¾Û’Û”

 Ø§Ø³ Ú©Û’ علاوہ اجتماعی طور پر بہت سی مشکلات پائی جاتی ھیں جو خود اپنی جگہ دردناک ھيں، لہٰذا ان تمام چیزوں Ú©Û’ پیش نظر مال Ùˆ دولت Ú©Ùˆ باعث خوشبختی تصور نھیں کرنا چاہئے۔

۲۔ لیکن یہ کھنا کہ جن معاشروں میں ایمان اور پرھیزگاری پائی جاتی ھے وہ پسماندہ ھیں، تو اگر ایمان اور پرھیزگاری سے مراد صرف اسلام اور تعلیمات ا نبیاء کے اصول کی پابندی کا دعویٰ ھو تو ھم بھی اس بات کو تسلیم کرتے ھیں کہ ایسے افراد پسماندہ ھیں۔

لیکن ھم جانتے ھیں کہ ایمان اور پرھیزگاری کی حقیقت یہ ھے کہ ان کا اثر زندگی کے ھر پھلو پر دکھائی دے، صرف اسلام کا دعویٰ کرنے سے مشکل حل نھیں ھوتی۔

نھایت ھی افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ھے کہ آج اسلام اور انبیا الٰھی کی تعلیمات کو بہت سے اسلامی معاشروں میں یا بالکل ترک کردیا گیا ھے یا آدھا چھوڑ دیا گیا ھے، لہٰذا ان معاشروں کا حال حقیقی مسلمانوں جیسا نھیں ھے۔

اسلام، طھارت، صحیح عمل، امانت اور سعی و کوشش کی دعوت دیتا ھے، لیکن کھاں ھے امانت اور سعی و کوشش؟

اسلام، علم و دانش اور بیداری و ھوشیاری کی دعوت دیتا ھے، لیکن کھاں ھے علم و آگاھی؟ اسلام، اتحاد اور فدارکاری کی دعوت دیتا ھے، لیکن کیا اسلامی معاشروں میں ان اصول پر عمل کیا جارھا ھے؟ جبکہ پسماندہ ھیں؟! اس بنا پر یہ اعتراف کرنا ھوگا کہ اسلام ایک الگ چیز ھے اور ھم مسلمان ایک الگ چیز، (ورنہ اگر اسلام کے اصول اور قواعد پر عمل کیا جائے تو اسلام اس نظام الٰھی کا نام ھے جس کے اصول پر عمل کرتے ھوئے مسلمان خوش حال نظر آئیں گے)[2]

 

 



[1] سورہ اعراف ، آیت۹۶۔

[2] تفسیر نمونہ ، جلد ۶، صفحہ ۲۶۸۔



back 1 2