شریف حسین کی حکومت



چنانچہ اسی سال (یعنی ۱۳۴۲ھ میں) شریف حسین نے خلافت بھی حاصل کرلی، اس طرح کہ مشرقی اردن میں اپنے بیٹے امیر عبد اللہ کے پاس سفر کیا وھاں کے مختلف قبیلوں کے لوگ اس کے دیدار کے لئے آتے رھے اور اس کو خلافت کے لئے انتخاب کرنے کا نظریہ پیش کرتے رھے، جس کے نتیجہ میں ان قبیلوں کے نمائندوں کا ایک جلسہ هوا، اور شریف حسین کو مسلمانوں کا خلیفہ منصوب کردیا گیا ، اور مشرقی اردن کی حکومت نے یہ اعلان کردیا :” شریف حسین کی خلیفة المسلمین کے عنوان سے بیعت کی جائے، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مصطفی کمال” جدید ترکی کابانی“(جو عثمانی خلیفہ بھی تھا) کو ترکیہ سے نکال دیا گیا اور خلافت کے خاتمہ کا اعلان کردیا گیا۔

ابھی شریف حسین( جس کو ملک العرب کھا جاتا تھا) کے ساتھ امیر المومنین کا لقب اضافہ نھیں هوا تھا کہ تخت خلافت پر مسند نشین هونے کی غرض سے مکہ پلٹ آئے۔ [4]

اس سلسلہ میں سید عبد الرزاق حسنی کھتے ھیں جس وقت ترکوں نے خلافت کے عہدہ کو ختم کردیا، اور عثمانی خاندان کو ترکی سے باھر نکالدیا،اس وقت ملک حسین کو خلافت کے لئے منتخب کرنے کی باتیں هونے لگی، اور جس وقت وہ اپنے دوسرے بیٹے امیر عبد اللہ کے پاس جدید اردن کی جانچ پڑتال کے لئے گیا اس وقت نوری سعید وزیر دفاع عراق کی سرپرستی میں ایک ھیئت اس کے دیدار کے لئے گئی۔

عراق Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ شریف Ú©Û’ بیٹے ملک فیصل جو جلد Ú¾ÛŒ عراق Ú©Û’ سلطان بنے تھے ٹیلیگرام Ú©Û’ ذریعہ شریف حسین Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ بارے میں اپنے اعتماد کا اظھار کردیا ØŒ اس Ù†Û’ بھی عراقیوں Ú©Û’ حسن ظن کا شکریہ کا ٹیلیگرام Ú©Û’ ذریعہ کیا، ادھر ملک فیصل Ù†Û’ بھی Û±Û² شعبان  Û±Û³Û´Û²Ú¾ ایک اعلان میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ باپ ملک حسین Ú©Ùˆ خلفة المسلمین اور امیر المومنین Ú©ÛŒ حیثیت سے مبارکباد اور تہنیت Ú©Û’ پیغام دئے تھے۔ [5]



[1] تاریخ مکہ ج۲ ص ۲۳۰، چنانچہ صاحب تاریخ مکہ کھتے ھیں :

 Ø§Ù† مذکورہ وزراء میں سے کسی Ù†Û’ بھی اپنے وظیفوں Ú©Ùˆ صحیح سے انجام نہ دیا کیونکہ شریف Ú©Û’ بیٹے سپاہ اور اس سے مربوط کاموں میں مشغول رھے، اور دوسرے عہدے تو فقط برائے نام تھے، اس Ú©ÛŒ وجہ بھی یہ تھی کہ خود شریف حسین ھر کام Ú©Ùˆ کسی Ú©Û’ اطلاع بغیر Ú¾ÛŒ خود کام Ú©Ùˆ انجام دیتا تھا ØŒ (ج Û² ص Û²Û³Û± کا حاشیہ)

[2] شریف حسین گویا انگریزوں کے دھوکہ میں آگئے کیونکہ انھوں نے اس کو کچھ وعدے دئے تھے لیکن بعد میں ان پر عمل نہ کیا، اور ٹھیک کارزار کے وقت اس سے جدا هو کر دوسروں سے ملحق هوگئے، (قارئین کرام اس سلسلہ میں مزید آگاھی کے لئے کتاب المملکة العربیة السعودیہ اور کتاب موسوعة العتبات المقدسہ بحث مکہ میں رجوع فرمائیں)

[3] دوسری عالمی جنگ کے بعد عراق کی حکومت مستقل هوگئی اور مشرقی اردن (یا ماوراء اردن) بادشاھت میں تبدیل هوگیا اور عبد اللہ کے نام کی جگہ ملک عبد اللہ کے نام سے پکارا جانے لگا۔

[4] تاریخ مکہ ج۲ ص۲۳۲، اس سے پھلے بھی چند سال پھلے شریف حسین کی خلافت کی باتیں هوا کرتی تھیں، اور انگریزوں نے بھی اس بات کی موافقت کردی تھی جیسا کہ ھم نے پھلے بھی اشارہ کیا ھے، اور اس کے بعد بھی دوبارہ خلافت کے بارے میں گفتگو هوئی جیسا کہ ”مجلہ المنھل چاپ مکہ (شمارہ ذی الحجہ ۱۳۷۳ھ ) اور مجلہ جمهوریہ مطبوعہ، بمبئی ضمن سلسلہ وار مقالات میں، بیان هوا ھے۔

[5] تاریخ الوزارات العراقیہ جلد اول ص ۱۵۳، ۱۵۴ کا خلاصہ۔



back 1 2