صا حبانِ کتا ب او لو االعزم ا نبیاء (ع) کی رسالت کا دا ئرہ



          <وَآتَیْنَا مُوسَیٰ الْکِتَابَ ÙˆÙŽ جَعَلْنَا ھُدیً لِبَنْی اِسْرائیلَ۔۔۔>

          ”اور Ú¾Ù… Ù†Û’ موسیٰ Ú©Ùˆ کتاب(توریت)عطا Ú©ÛŒ اور اسکو بنی اسرائیل کا رھنما قرار دیا ۔۔۔“ اسی طرح ملاحظہ فرمائیں سوره اسراء (آیت/Û±Û°Û±)سوره طہ آیت/۴۷،سورهشعراء آیت/ ۱۷۔اور سوره غا فر آیت/ÛµÛ³Û”

انجام دیتے تھے Û”     

        ۱۔خدا Ú©ÛŒ عبادت ،توحید اور شرک نہ کرنے Ú©ÛŒ دعوت Û”         

          ۲۔ایک خاص شریعت اور احکام Ú©ÛŒ دعوت Û”Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ دعوت پوری دنیا کیلئے تھی اس Ú©Û’ بر خلاف دوسری دعوت ایک خا ص قوم سے مخصوص تھی ۔مثال Ú©Û’ طور پر آیات قرآنی سے پتہ چلتا Ú¾Û’ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام Ù†Û’ فرعون Ú©Ùˆ پیغام تو حید Ú©Û’ ساتھ شرک نہ کرنے Ú©ÛŒ دعوت دی تھی اور اس سے یہ بات واضح ھوجاتی Ú¾Û’ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام Ú©ÛŒ رسالت اپنے اعتقادی پھلو سے فرعون اور فرعونیوں Ú©Û’ لئے بھی شامل تھی حالانکہ ان کا بنی اسرائیل میں شمار نھیں ھوتا Û” دوسری طرف بنی اسرائیل Ú©Û’ مصر سے خارج ھونے اور ان Ú©Û’ اس سرزمین میں پھونچنے Ú©Û’ بعد کہ جس کا خدا Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا تھا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر Ú©Ú†Ú¾ تختیاں نازل ھوئیں ان الواح پر وہ احکام درج تھے جو قوم بنی اسرائیل سے مخصوص تھے اس میں قبیلوں Ú©Ùˆ اور دوسری تمام قوموں Ú©Ùˆ خطاب نھیں کیا گیا تھا Û”

          اس خیال Ú©ÛŒ بنیاد پر حامل کتاب انبیاء (ع) ایک طرف تو دعوت عام Ú©Û’ تحت پوری دنیا Ú©Ùˆ توحید یعنی خدائے لاشریک Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ دعوت دیا کرتے تھے۔اور دوسری طرف اپنی قوم والوں Ú©Ùˆ مخصوص احکام Ùˆ شرائع Ú©ÛŒ دعوت دیا کرتے تھے اور قوم پر ان احکام Ú©ÛŒ اطاعت واجب تھی Û”

          یہ دونوں نظریے اس باب میں بیان کئے گئے تمام نظریوں میں سب سے اھم نظرےے ھیں ۔ان نظریوں Ú©Û’ تنقید ÛŒ جائزے اور اپنی رائے Ú©Û’ اظھار سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ تمھید Ú©Û’ طور پر چندمقدموں کا بیان کردینا ضروری Ú¾Û’ Û”

ادیان الٰھی ایک ھیں یا کئی

          پھلا مقدمہ دینوں اور شریعتوں Ú©Û’ اختلافات Ú©Û’ بارے میں Ú¾Û’ ۔گذشتہ بحثوں میں یہ بیان کیا جا چکا Ú¾Û’ کہ اصولی طور پر تمام ادیان اور آسمانی شریعتیں اس طرح ایک Ú¾ÛŒ دین میں پروئے ھوئے ھیں کہ ان Ú©Ùˆ متعدد ادیان شمار نھیں کیا جاسکتا ۔اب ممکن Ú¾Û’ کوئی Ú©Ú¾Û’ بھر حال آسمانی ادیان میں Ú©Ú†Ú¾ جزئی اختلافات دیکھنے میںآتے ھیں جن کا کسی صورت میں انکار نھیں کیا جاسکتا اور ان اختلافات Ú©Ùˆ دیکھتے ھوئے آسمانی ادیان Ú©Û’ ایک ھونے کا دعویٰ کس طرح کیا جاسکتا Ú¾Û’ØŸ اس Ú©Û’ جواب میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ ادیان Ú©Û’ مابین ایک دوسرے سے اختلاف Ú©ÛŒ کیفیت کا جا ئزہ لیں اور اسکے بعد یہ دیکھیں کہ کیا یہ اختلافات خدا Ú©Û’ ادیان Ú©ÛŒ اصلی روح میں بھی اختلاف کا باعث ھیں یا نھیں ادیان حق Ú©Û’ مابین جو اختلافات قابل تصوّر ھیں وہ تین حصّوں میں تقسیم کئے جاسکتے ھیں Û”

          الف :Ù¾Ú¾Ù„Û’ حصے میں وہ فرق آتے ھیں جو دو ادیان Ú©Û’ احکام Ú©Û’ دائرے میں اختلاف کا نتیجہ ھیں :

          ممکن Ú¾Û’ ایک دین آسمانی کتاب Ú©Û’ احکام قوانین کا دائرہ دوسرے دین Ú©Û’ احکام اور آسمانی کتاب Ú©Û’ دائرے سے زیادہ وسیع ھو۔اس صورت میں Ú¾Ù… Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ ایسے احکام نظر آئیںگے جو ایک دین میں تو بیان کئے گئے ھیں لیکن دوسرے دین میں ان کا کوئی نا Ù… Ùˆ نشان بھی نھیں Ú¾Û’ ۔یہ اختلاف شاید دو امتوں Ú©Û’ درمیان ان Ú©Û’ پیچیدہ قسم Ú©Û’ معاشرتی روابط میں موجود اختلافات کا نتیجہ Ú¾Ùˆ ۔بعض معاشرے سماجی طور پر سادہ زندگی بسر کیا کرتے تھے ۔اور ان Ú©Û’ افراد Ú©Û’ درمیان معاشرتی روابط میں کسی قسم Ú©ÛŒ پیچیدگی نھیں تھی ۔ظاھر Ú¾Û’ اس طرح Ú©Û’ معاشرہ میں مخصوص معاشرتی قوانین بنانے Ú©ÛŒ بھی کوئی ضرورت نھیں تھی ۔اور پیغمبر Ú©Û’ ذریعے اس طرح Ú©Û’ احکام کا بھیجا جانا بھی بیکار تھا۔ اسکے  مقابل Ú©Ú†Ú¾ معاشرے بہت Ú¾ÛŒ پیچیدہ قسم Ú©Û’ معاشرتی امور میں الجھے ھوئے تھے اور یہ حقیقت اس بات Ú©ÛŒ متقاضی تھی کہ ان کیلئے مخصوص احکام Ùˆ قوانین بنائے جائیں ۔اس بناء پر یہ کھا جاسکتا Ú¾Û’ کہ غالباً اس قسم Ú©Û’ اختلاف Ú©ÛŒ ایک دلیل مختلف امتوں اور معاشروں کا اپنی ساخت Ú©Û’ اعتبار سے مختلف ھونا رھا Ú¾Ùˆ جو اپنی جگہ خود شریعت اور معاشرتی احکام Ú©Û’ دائرہ میں شریعتوں Ú©Û’ اختلاف کا سبب ھوئے Ú¾ÙˆÚº البتّہ جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ اپنی تحریر میں زور دیا Ú¾Û’ یہ بات صرف احتمال Ú©Û’ طور پر پیش Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ جو Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ قسم Ú©Û’ اختلاف Ú©ÛŒ دلیل Ú©Û’ عنوان سے Ø°Ú¾Ù† میں آئی Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 next