وصیت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا



''یہ وصیت نامہ فاطمہ پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)کی دختر کا ہے میں خدا کی وحدانیت کی گواہی دیتی ہوں اور گواہی دیتی ہوں کہ محمد(صلی الله علیه و آله وسلم) خدا کے رسول ہیں بہشت اور

دوزخ برحق ہے قیامت کے واقع ہونے میں شک نہیں ہے خدا مردوں کو زندہ فرمائیںگا یا علی خدانے مجھے آپ کا ہمسر قرار دیا ہے تا کہ دنیا اور اخرت میں اکٹھے رہیں میرا اختیار آپ کے ہاتوں میں ہے اے علی مجھے رات کو غسل وکفن دیجئے گا اور حنوط کر کے کسی کو خبر دیئے بغیر دفن کر دیجئے گا اب میں آپ سے وداع کر تی ہوں میرا سلام میری تمام اولاد کو پہنچا دیجئے گا (5)

ان وصیتوں کو بیان کر نے کے بعد امام حسن وامام حسین علیہما السلام والدہ گرامی کی یہ حالت دیکھ کر رونے لگے اسماء بنت عمیس آپ کی خادمہ آپ کی حالت دیکھ کر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے جدا نہیں ہو تی تھی حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی روح پروازکرتے وقت آپ کے کنارے بیٹھے ہو ئے تھے اتنے میں جناب سیدہ نے آنکھیں کھولیں اور نگاہ اطراف پر ڈالی اور فرمایا السلام علیک یارسول اللہ ۔

نیز حضرت علی نے فرمایا جناب سیدہ نے وفات کی رات مجھ سے فرمایا یا ابن عم جبرائیل ابھی مجھے سلام کر نے کے لئیے حاضر ہو ئے تھے اور خدا کے سلام کو عرض کرنے کے بعد کہا کہ خدا نے خبردی ہے کہ آپ عنقریب بہشت میں اپنے والد گرامی سے ملاقات کریں گیں اس کے بعد حضرت زہرا نے مجھ سے فرمایا یاابن

عم میکائیل ابھی نازل ہوئے تھے اور اللہ کی طرف سے پیغام لائے یا ابن عم خدا کی قسم عزرائیل میری روح کو قبض کرنے کے لئے میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں اتنے میں آپ کی روح بدن سے پرواز کرگئی علی اور آل علی ماتم برپا کرنے لگے۔

(راقم الحروف )خدا یا تو ہی اعدل العادلین ہے حضرت زہرا کے نازنین جسم پر ضربت لگا نے والے افراد کو کیفر کردار تک پہنچا دینا حضرت زہرا کے صدقے میں دنیا اور آخرت میں ہمیں کامیابی عطافرماعالم بے عمل کو ہدایت فرما۔(آمین)

………

(١) بحارالا نوار جلد ٤٣ . (٢) مناقب شہرآشوب جلد ٣ ص٣٦٢، دلائل الا ما مة.

(3)بحارالانوار جلد ٤٣ . (4)دلائل الاما مة.

(5)بحارالانوار جلد ٤٣ نقل از کتاب فاطمہ زہرا مثالی خاتون



back 1 2