خدا کی پہچان



            دوسرا مرحلہ : جب دانت اپنے کام سے فارغ ھوجائے یعنی لقمہ نگلنے Ú©Û’ لائق Ú¾Ùˆ جائے تو غذا منھ Ú©Û’ راستہ Ú©Û’ ذریعہ معدہ میں پھونچ جاتی Ú¾Û’ ØŒ لقمہ Ú©Ùˆ نیچے جاتے وقت چھوٹی زبان (کوا) ناک اور سانس Ú©Û’ سوراخ Ú©Ùˆ بند کر دیتی Ú¾Û’ اور اس مخصوص پردہ Ú©Û’ ذریعہ ناک Ùˆ سانس Ú©Û’ راستے Ú©Ùˆ بن کرنے کا مقصد یہ Ú¾Û’ کہ کھانا ناک Ú©Û’ سوراخ میں نہ چلا جائے Û”

            تیسرا مرحلہ : کھانا Ú©Ú†Ú¾ دیر معدہ میں رھتا Ú¾Û’ تاکہ وہ ہضم Ú©ÛŒ صلاحیت پیدا کر Ù„Û’ ØŒ معدہ Ú©ÛŒ دیواروں میں ہزاروں چھوٹے چھوٹے غدود پائے جاتے ھیں جس سے خاص قسم کا سیّال پانی نکلتا Ú¾Û’ لہذا اس Ú©Û’ ذریعہ کھانا ہضم اور بھنے والے پانی Ú©Û’ مانند ھوجاتا Ú¾Û’ Û”

            چوتھا مرحلہ : غذا پتلی نالیوں Ú©Û’ ذریعہ (آنت) پت Ú©ÛŒ تھیلی میں جاتی Ú¾Û’ اور وہاں پر بڑا غدود جس Ú©Ùˆ (لوزالمعدہ ) کھتے ھیں ØŒ جس سے مخصوص قسم کا ،سیّال اور غلیظ پانی نکلتا Ú¾Û’ جو غذا Ú©Ùˆ ہضم کرنے Ú©Û’ لئے نہایت Ú¾ÛŒ ضروری Ú¾Û’ ØŒ کھانا آنت میں بھنے والی چیزوں Ú©ÛŒ طرح رھتا Ú¾Û’ ØŒ اور اس آنت Ú©ÛŒ دیواروں پر Ù„Ú¯Û’ ھوئے غدود اس سے غذائی مواد حاصل کرتے ھیں ØŒ اور اس مواد Ú©Ùˆ خون Ú©ÛŒ صورت میں تبدیل کر Ú©Û’ تمام بدن میں پھنچاتے ھیں اور دل جو برابر حرکت میں رھتا Ú¾Û’ ØŒ ان قیمتی مواد Ú©Ùˆ خون Ú©Û’ ذریعہ بدن Ú©Û’ تمام حصوںمیں بھیجتا Ú¾Û’ اور اس طریقہ سے انسان Ú©Û’ بدن Ú©Û’ تمام خلیے اپنی اپنی غذائیں حاصل کرتے ھیں Û”

            توجہ Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ کہ انسان Ú©Û’ عضلات اور دنیا Ú©ÛŒ چیزوں میں کس قدر ارتباط اور رابطہ پایا جاتا Ú¾Û’ØŒ کیا اب بھی کسی میں ھمت Ú¾Û’ جو Ú©Ú¾Û’ یہ دنیا خود بخود پیدا ھوگئی Ú¾Û’ !

            اگر Ú¾Ù… اپنے بدن Ú©ÛŒ ساخت پر نظر ڈالیں اور اعضائے بدن Ú©Û’ اندر جو دقیق Ùˆ عمیق ریزہ کاری اور باریک بینی کا مظاھرہ کیا گیا Ú¾Û’ غور Ùˆ فکر کریں تو تعجب Ú©ÛŒ انتھاباقی نہ رھے Ú¯ÛŒ کہ اس بدن Ú©Û’ اجزا اور دنیاوی چیزوں Ú©Û’ درمیان کیسا گھرا تعلق اور رابطہ پایا جاتا Ú¾Û’ جس سے ھمارے لئے یہ بات بخوبی واضح Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ کہ انسان اور دوسری تمام چیزیں، خود بخود وجود میں نھیں آئی ھیں Û”

            بلکہ پیدا کرنے والے Ù†Û’ بھت Ú¾ÛŒ تدبیر اور ذرہ بینی اور تمام ضروریات Ú©Ùˆ مد نظر رکھنے Ú©Û’ بعد خلق فرمایا Ú¾Û’ ØŒ کیا خدا Ú©Û’ علاوہ کوئی Ú¾Ùˆ سکتا Ú¾Û’ جو انسان اور دنیا Ú©Û’ درمیان اتنا گھرا رابطہ پیدا کر سکے ØŸ کیا طبیعت جس میں کوئی شعور نھیں Ú¾Û’ انسان Ú©Û’ ہاتھوں Ú©Ùˆ اس طرح موزوں اورمناسب خلق کر سکتی Ú¾Û’ ØŸ کیا طبیعت Ú©Û’ بس کا Ú¾Û’ جو انسان Ú©Û’ منھ میں ایسا غدود رکھے جس سے انسان کا منھ ھمیشہ تروتازہ بنا رھے؟ کیا چھوٹی زبان (کوا) جو سانس اور ناک Ú©Û’ مقام Ú©Ùˆ ھر لقمہ اور ھر قطرہ پانی سے محفوظ رکھتی Ú¾Û’ خود بخود بن جائے Ú¯ÛŒ ØŸ کیا یہ معدہ Ú©Û’ غدود جو غذا Ú©Û’ لئے ہاضم بنتے ھیں خود بخود خلق ھوئے ھیں ؟وہ کونسی چیز Ú¾Û’ (لوزالمعدہ) جو بڑے غدود Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیتی Ú¾Û’ کہ وہ سیّال اور غلیظ پانی کا غذا پر چھڑکاؤ کرے ØŸ کیا انسان Ú©Û’ دو عضو اپنے فائدہ کا خود خیال رکھتے ھیں ؟وہ کیا چیز Ú¾Û’ جو دل Ú©Ùˆ مجبور کرتی Ú¾Û’ کہ وہ رات ودن اپنے وظائف Ú©Ùˆ انجام دے اور پروٹین (Protein )حیاتی ذرّات Ú©Ùˆ بدن Ú©Û’ تمام حصوں میں پھنچائے ØŸ ہاں، خداوند عالم Ú©ÛŒ ذات Ú¾Û’ جو انسان Ú©Û’ عضلاتی مجموعے Ú©Ùˆ صحیح طریقہ اور اصول پر منظم رکھتے ھیں۔

بچپنے کا زمانہ

             Ø§Ø¨ Ú¾Ù… اپنی زندگی Ú©Û’ دوسرے پھلوؤں پر بھی نظر ڈالیں، جب Ú¾Ù… Ù†Û’ دنیا میں آنکھیں کھولیں، تو اتنے لاغر Ùˆ کمزور تھے کہ بات کرنے Ú©ÛŒ بھی تاب نھیں رکھتے تھے Ú†Ù„ کر معاش فراھم کرنا کیسا ØŸ ھمارے ہاتھوں میں تو لقمہ اٹھانے Ú©ÛŒ طاقت نھیں تھی جو اٹھاتے اور منھ میں رکھتے، منھ میں کیا رکھتے کہ چبانے Ú©Û’ لئے دانت نھیں تھا ØŒ معدہ میں ہضم کرنے Ú©ÛŒ صلاحیت موجود نھیں تھی، اس حال میں سب سے بھترین غذا خداوند عالم Ù†Û’ دودھ Ú©Ùˆ ھمارے لئے قرار دیا Û”

            جب Ú¾Ù… Ù†Û’ دنیا میں آنکھیں کھولی تو خدا Ù†Û’ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ ماں Ú©Û’ سینہ میں ھماری غذا  رکھ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ تھی ØŒ اس Ú©Û’ دل میں ھماری محبت اور الفت Ú©ÛŒ جگہ دی تاکہ رات Ùˆ دن Ú©Û’ ھر لمحات میں ھمارے لئے زحمت Ùˆ مشقت برداشت کرے، ھماری زندگی Ú©Ùˆ اپنی زندگی ھمارے آرام Ú©Ùˆ اپنے لئے آرام سمجھے جب تھوڑا بڑے ھوئے ہاتھ پاؤں آنکھ کان اور معدہ Ú©ÛŒ قوت Ú©Û’ سبب سنگین غذاؤں Ú©ÛŒ طرف ہاتھ بڑھانا اور معمولی دانتوں سے کھانا شروع کیا۔ 

انصاف کریں

            کس Ù†Û’ ھمارے لئے محبت پیدا Ú©ÛŒ ØŸ اور ھمارے بچپنے Ú©ÛŒ ضروریات Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©Û’ لئے ماں جیسی شفیق Ùˆ مھربان خاتون بنایا ØŸ کس Ù†Û’ اس وسیع Ùˆ عریض دنیا، Ú†Ù…Ú©Ù†Û’ والے ستارے سورج اور چاند Ú©Ùˆ خلق کیا ØŸ کس Ù†Û’ اس دنیا Ú©Ùˆ منظم Ùˆ مرتب پیدا کیا؟ کس Ù†Û’ زمین اور چاند Ú©Ùˆ عمیق حسابوں سے رواں دواں کیا ØŸ یہ جاڑے، گرمی، برسات اور خزاں Ú©Ùˆ کس Ù†Û’ معین فرمایا ØŸ !

            آنکھ، کان، زبان، معدہ ،دل، کلیجہ، آنت، پھیپھڑا، ہاتھ ،پاؤں ،دماغ اور دوسرے تمام بدن Ú©Û’ عضلات اس مہارت سے کام کرنے والے کس Ù†Û’ بنائے ھیں ØŸ

            کیا ممکن Ú¾Û’ بے شعور Ùˆ بے ارادہ طبیعت، حیوان Ùˆ انسان Ú©Û’ اعضا Ú©Ùˆ پیدا کرنے Ú©ÛŒ علت بن سکتی Ú¾Û’ØŸ جب Ú©ÛŒ آنکھ جیسا حصہ، نہات دقت Ùˆ باریک بینی Ú©Ùˆ گھیرے ھوئے Ú¾Û’ نھیں ھرگز ایسا ممکن نھیں Ú¾Û’ بلکہ خدائے مھربان Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ پیدا کیا Ú¾Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ ØŒ جو ھمیشہ سے Ú¾Û’ اور ھمیشہ رھے گا، اور زندہ رکھتا Ú¾Û’ اور مارتا Ú¾Û’ ØŒ خدا Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ جو بندوں Ú©Ùˆ دوست رکھتا Ú¾Û’ اور ان Ú©Û’ لئے تمام نعمتوں Ú©Ùˆ پیدا کرتا Ú¾Û’ Ú¾Ù… خدا Ú©Ùˆ چاھتے ھیں اور اس Ú©Û’ سامنے عاجزی Ùˆ فروتنی سے سر جھکاتے ھیں، اس Ú©Û’ احکام Ú©ÛŒ اطاعت کرتے ھیں، اور اس Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©Ùˆ مستحق عبادت Ùˆ اطاعت نھیں جانتے، اور اپنے سر Ú©Ùˆ دوسروں Ú©Û’ سامنے عاجزی Ùˆ ذلت سے نھیں جھکاتے ھیں Û”

ھر موجود کے لئے علت کا ھونا ضروری ھے

            Ú¾Ù… جن چیزوں Ú©ÛŒ تحقیق کرنا چاھتے ھیں اس Ú©Û’ وجود اور موجود ھونے میں کیسے فکر کریں ØŸ اس مطلب Ú©Ùˆ Ú¾Ù… اپنے وجدان سے درک کر سکتے ھیں کہ یہ موجود خود بخود وجود میں نھیں آئی Ú¾Û’ موجود Ú©Û’ لئے وجود ØŒ عینِ ذات نھیں Ú¾Û’ مقام ذات میں وجود Ùˆ عدم سے خالی Ú¾Û’ اور وجود Ùˆ عدم دونوں Ú¾ÛŒ اس Ú©Ùˆ چاھتے اور یہ دونوں Ú©ÛŒ قابلیت رکھتے ھیں ایسے موجود Ú©Ùˆ ممکن کھتے ھیں مثلا پانی پر توجہ کریں Ú¾Ù… وجداناً کھیں Ú¯Û’ کہ پانی در حقیقت نہ وجود Ú¾Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ عدم ØŒ نہ بالذات وجود چاھتا Ú¾Û’ اور نہ عدم بلکہ دونوں Ú©ÛŒ نسبت مقام اقتضا اور خواھش Ú¾Û’ وہ چاھے وجود Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر موجود ھوجائے اور چاھے تو عدم Ú¾ÛŒ رھے۔ پانی Ú©ÛŒ طرح دنیا Ú©ÛŒ تمام چیزیں مقام ذات میں اپنے وجود Ùˆ عدم سے خالی ھیں یہاں پر ھماری عقل کھتی Ú¾Û’ موجودات چونکہ مقام ذات میں خود یہ وجود نھیں رکھتی ھیں ØŒ اگر چاھیں تو وجود میں آجائیں تو چاھیے کہ ایک دوسرا عامل Ú¾Ùˆ جو اس Ú©Û’ نقائص اور Ú©Ù…ÛŒ Ú©Ùˆ دور کرے تاکہ وہ چیز موجود اور ظاھر ھوسکے Û”

            مقام ذات میں تمام موجودات فقیر اور ضرورت مند ھیں جب تک کہ ان Ú©ÛŒ احتیاج پوری نہ Ú¾Ùˆ ان پر وجود کا لباس نھیں آسکتا Ú¾Û’ اور وہ چیز موجود نھیں Ú¾Ùˆ سکتی Ú¾Û’ ØŒ تمام دنیا چونکہ اپنی ذات میں Ú©Ù…ÛŒ Ùˆ نقص رکھتی Ú¾Û’ اور خود مستقل اور اپنے پیروں پر نھیں Ú¾Û’ لہٰذا ممکن Ú¾Û’ ØŒ تو چاھیے ایک کامل مستقل اور بے نیاز وجود رکھنے والا جس کا وجود خود عین ذات ھو، اور اس Ú©Û’ لئے ممکن ھونے کا تصور بھی محال ھو، آئے اور اس Ú©Ùˆ وجود کا لباس پھنائے ایسے وجود کامل Ú©Ùˆ واجب الوجود اور خدا کھتے ھیں ØŒ خدا Ú©ÛŒ ذات عین وجود Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ لئے عدم Ùˆ نابودی اصلاً متصور نھیں Ú¾Û’ØŒ یعنی خود اس کا وجود عین ذات اور مستقل Ú¾Û’ ( جیسے دال نمکین Ú¾Û’ نمک Ú©ÛŒ وجہ سے اور نمک خود اپنی وجہ سے نمکین Ú¾Û’ )اور تمام دنیا اور موجودات اس Ú©Û’ ضرورت مند Ùˆ محتاج ھیں اور اسی سے اپنا وجود حاصل کرتے ھیں۔ 

 

 

 



back 1 2