اسلامی بیداری كے تین مرحلے



اس مرحلہ كا دوسرا حصہ اسلامى حكومت كى تشكيل ہے ، شمالى نائجيريا ميں عثمان دان فوديو نے انيسويں صدى عيسوى كے آغاز ميں اسلامى حكومت قائم كى جو ايك صدى تك قائم رہي، مكتب اہل سنت ميں اسكے علاوہ بھى كامياب اور نيم كامياب اقدام ہوئے ، سوڈان ميں اخوان المسلمين گروہ كے حسن ترابى اسلامى حكومت كى تشكيل كا نظريہ دينے والے مفكر كى حيثيت سے ابھرے اور حسن عمرالبشير كے تعاون سے جعفر نميرى كى سيكولر حكومت كا تختہ الٹ ديا اور اس ملك ميں شريعت كے اجراكا نعرہ بلند كرتے ہوئے اسلامى حكومت قائم كى ، تركى ميں نجم الدين اربكان نے اسلامى حكومت كے ہدف كى خاطر قومى رفاہ پارٹى قائم كى اگر چہ اس ہدف كا صريحا (فوجى جرنيلوں كے ڈرسے) اعلان نہيں كيا ، اس پارٹى نے بہت كوشش كرتے ہوئے اور كئي بار اپنى روش اور طريقہ كار ميں تبديلى لاتے ہوئے بالآخرہ ميڈم تانسو چيلركے ساتھ اتحاد قائم كركے ايك مخلوط حكومت كو تشكيل ديا كہ اس حكومت كے واضح ترين ثمرات خواتين كا پردہ بر قرار كرنا، اداروں ميں نماز جماعت كا قيام اور امام وخطيب كى درسگاہوں كو وسعت دينے كى صورت ميں سانے آئے_

الجزائر ميں عباس مدنى كى قيادت ميں '' نجات اسلامى جماعت'' حكومت اسلامى كى تشكيل كے اہداف كے پيش نظر قائم ہوئي اور بہت سرعت سے پھيل گئي ، اسطرح كہ الجزائر كے تمام شہروں كے بلدياتى انتخابات ميں سب سے زيادہ ووٹ حاصل كيے_

عالم تشيع ميں بيسويں صدى عيسوى كے آغاز ميں آيت اللہ سيد عبدالحسين لارى نے ايران كے جنوب ميں ولايت فقيہ كى بنيادپر اسلامى حكومت تشكيل دى _

ميرزا كوچك خان جنگلى كے ذريعہ ' ' حزب اتحاد اسلام'' كے تحت گيلان كى حكومت كو بھى شايد حكومت اسلامى كى تشكيل كے حوالے سے نامكمل نمونہ شمار كيا جاسكتاہے_

اسى طرح پاكستان ميں ضياء الحق كے زمانے ميں پارليمنٹ ميں شريعت بل كى منظورى كيلئے كيے گئے اقدام كے تحت پاكستان كا نام '' اسلامى جمہور يہ پاكستان '' كى صورت ميں تبديل كيا گيا اسے ايك اسلامى

 

حكومت كے قيام كيلئے كى گئي بعض كوششوں كى حدتك شماركياجاسكتاہے_

آخر ميں اسلامى جمہوريہ ايران كى حكومت كے قيام كو زمانہ حاضر ميں اسلامى حكومت كا بہترين اور واضح ماڈل قرار دياجا سكتا ہے_

مرحلہ 3: اسلام كى نشر و اشاعت

تيسرامرحلہ جو كہ پہلى صدى ہجرى سے ہى شروع ہوا اور اس نے بہت تيزى سے پيش رفت كى ، اسى طرح عصر حاضر ميں اسلام كى تجديد حيات كے حوالے سے بھى يہى تيز رفتار پيش رفت سامنے آئي،آخرى عشروں ميں امريكہ يورپ اور افريقہ ميں اسلام كى سرعت كے ساتھ نشر و اشاعت كو '' اسلام كے عصر حاضر كے تقاضوں كے مطابق پھيلاؤ كا واضح ترين نمونہ شمار كيا جاسكتاہے''_

مرحلہ 4: اسلامى تہذيب و تمدن كى تجديد

مسلمانوں كى بيدارى اور اٹھان كے سايہ ميں اسلامى تہذيب و تمدن بھى تجديد كے مراحل سے گزر رہاہے اسلامى ثقافت كے احياء اور تجديد سے فراعين عصر كے فريب آميز سحر كى قلعى كھل گئي ہے ،آج درآمد شدہ مغربى اقدار نہ صرف اہل علم و دانش بلكہ كئي ملين مسلمان عوام كے سامنے اپنا رنگ و روپ كھوچكى ہيں اور اسلامى تہذيب كے علمدار مغربى ثقافت كے حامى مفكرين كے سامنے مردانہ وار كھڑے ہوكر اور زرخيز اسلامى ثقافت اور اعتقادات پر تكيہ كرتے ہوئے ايك عظيم ثقافت كى تشكيل كا سبب بنے ہيں، شاہكار قيمتى تاليفات مثلاً ''بيسويں صدى كى جہالت ''(محمد قطب)، ''اسلامى قلمرو ميں زمانہ مستقبل ''(سيد قطب) ''ہمارا فلسفہ اور ہمارا اقتصاد ''(آيت اللہ سيد محمد باقر صدر) ''ماذا خسر العالم بالانحطاط المسلمين ''(ابوالحسن ندوي) ''اصول فلسفہ و روش رئاليزم ''(علامہ طباطبائي اور آيت اللہ مطہري) يہ سب اسلامى كلچر كى تشكيل اور تجديد كيلئے عالم اسلام كے اہل علم و دانش كى نظرياتى كوششوں كے نمونے ہيں ،بسا اوقات بعض اسلامى اقوام كى ترقى يافتہ

 

ٹيكنالوجى كے حصول كے ليے كى گئي كوششيں مغربى استعمار كو وحشت ميں ڈال ديتى ہيں اور يہ چيز تمدن اسلامى كے دوبارہ طلوع كى حكايت كر رہى ہے_

تہذيب و تمدن كے اتار چڑھاؤ پر مشتمل تاريخى سفر كے مطالعہ سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ ايك دفعہ پھر وہ زمانہ زيادہ دور نہيں كہ ہم مسلمانوں اور اسلامى تہذيب و تمدن كے عروج اور عظمت كا دوبارہ مشاہدہ كريں گے ان شاء اللہ_



back 1 2