امام خمینی (رہ) کے دس عظیم کارنامے



اس سے قبل مسلمان جہاں بھی تھا اس کے لئے امت اسلامیہ کی کوئي اہمیت نہیں تھی آج تمام مسلمان پورے ایشیاء میں پورے افریقہ میں ، مشرق وسطی سے لے کریورپ تک اوریورپ سے لے کرامریکہ ولاطینی امریکہ تک اس بات کا احساس کررہے ہيں کہ وہ امت اسلامیہ کے نام کے ایک بڑے عالمی معاشرے کا حصہ ہيں ۔ امام خمینی نے امت اسلامیہ کےتئیں شعور کا احساس جگایا جو عالمی استکبار کے مقابلے میں اسلامی معاشرے کے دفاع کے لئے سب سے بڑا وسیلہ ہے ۔

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے علاقے اور دنیا کی ایک بدعنوان ترین حکومت کا خاتمہ کیا

یعنی ایران میں شاہی حکومت کاخاتمہ۔ شاہی حکومت کا خاتمہ ان چند بڑے کاموں میں سے ایک ہے جو بالکل سامنے ہیں۔ ایران علاقے اورمشرق وسطی میں استکبار کا سب سے بڑا اورمضبوط قلعہ بن چکا تھا یہ مضبوط قلعہ ہمارے امام کے دست توانا سے ڈھہ گیا ۔

امام خمینی (رہ ) نے اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر اسلامی حکومت قائم کی

یہ وہ چیز ہے جو غیر مسلم تو غیرمسلم مسلمانوں کے ذہن میں بھی نہيں سماتی تھی اوریہ ایک خوش نما خواب تھا جس کی تعبیر کے بارے میں سادہ لوح مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ امام نے معجزاتی طورپر اس افسانہ کوحقیقت کا لبادہ پہنایا۔

 Ø§Ù…ام Ú©ÛŒ تحریک Ù†Û’ پوری دنیا میں اسلامی تحریکوں Ú©Ùˆ جنم دیا

اسلامی انقلاب سے قبل بہت سے ملکوں منجملہ اسلامی ملکوں میں مختلف گروہ، جوان، ناراض عناصر، حریت پسند اور ديگر گروہ بائيں محاذ Ú©ÛŒ آئیڈیالوجی Ú©Û’ سہارے میدان عمل میں اترتے تھے، لیکن اسلامی انقلاب Ú©ÛŒ کامیابی Ú©Û’ بعد تحریکوں اورحریت پسندانہ قیام Ú©ÛŒ بنیاد اسلام بن گیا۔  آج عالم اسلام Ú©Û’ وسیع وعريض علاقے میں جہاں کہیں بھی کوئی گروہ حریت پسند تحریک چلاتا ہے اور استکبار Ú©Û’ خلاف آواز اٹھاتا ہے اس کا مبنا اسلام ہی ہوتا ہے اور وہ اسلامی اصولوں کوہی اپنے کام Ú©ÛŒ بنیاد بناتا ہے اور اس Ú©ÛŒ فکر اسلامی فکر ہوتی ہے Û”

امام نے شیعہ فقہ ميں نئی سوچ رائج کردی اور نیا نظریہ پیش کیا

ہماری فقہ کی بنیاد بہت ہی محکم تھی اورآج بھی ہے فقہ شیعہ محکم ترین فقہ اوربہت ہی مستحکم اصول و قواعد پر استوار ہے ۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مستحکم، آفاقی اور حکومتی فقہ کو مزید وسعت دے نئے اندازمیں پیش کیا اور فقہ کے متعدد پہلوؤں کوہمارے سامنے واضح و عیاں کیا جو اس سے پہلے عیاں نہ تھے ۔

 Ø§Ù†ÙØ±Ø§Ø¯ÛŒ امور میں رائج غلط عقائد Ú©Ùˆ باطل قرار دیا

دنیا میں یہ بات مسلمہ ہے کہ جو لوگ سماج کے اعلی منصب پر فائز ہوتے ہيں ان کا مخصوص طور طریقہ ہوتا ہے ۔ کچھ غرور وتکبر بھی ہوتا ہے عیش و عشرت کی زندگي ہوتی ہے اور اسی طرح ان کا اپنا خاص ٹھاٹھ باٹ ہوتا ہے اور ان کا اپنا خاص انداز ہوتا ہے ۔ اس دورمیں اعلی حکام کے لئے پروٹوکول ہوتا ہے اور وہ اپنے لئے اس کو اپنی سرکاری زندگی کا لازمہ سمجھتے ہیں اوریہ سب ایسی باتیں ہیں جن کو دنیا نے آج تسلیم بھی کر لیا ہے کہ جو لوگ اعلی منصب پر فائز ہيں ان کا گویا یہ سب حق ہوتا ہے حتی ان ملکوں میں جہاں انقلاب آیا ہے وہاں کے انقلابی رہنما بھی جو کل تک خیموں اور قناتوں میں زندگی گزارتے تھے اور قید خانوں اورمخفی گاہوں میں روپوش رہتے تھے وہ جیسے ہی حکومت میں آتے ہيں ان کا رہن سہن تبدیل ہو جاتا ہے اور ان کے حکومتی انداز بدل جاتے ہیں اوروہی سب کچھ انداز ان کا بھی ہو جاتا ہے جو ان سے پہلے کے حکمرانوں کا تھا اور جس طرح سے دنیا کے دیگر سلاطین اور بادشاہوں کا ہوا کرتا ہے ۔ ہم نے تو قریب سے یہ ساری چیزیں دیکھي ہيں ہمارے عوام کے لئے بھی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور تعجب کی بات بھی نہيں ہے ۔ امام نے اس طرح کے نظریات وعقائد کوغلط قرار دیا اور یہ ثابت کر دیا کہ کسی قوم اور مسلمانوں کے محبوب قائد زاہدانہ زندگی کے مالک ہو سکتے ہيں اور سادہ زندگی گزار سکتے ہيں عالیشان محلوں کےبجائے ایک امام بارگاہ میں اپنے ملنے والوں سے ملاقات کرسکتے ہيں انبیاء کی زبان و اخلاق و لباس میں لوگوں سے مل سکتے ہیں۔ اگر حکام اور حکومتی عہدیداروں کے دل نور معرفت وحقیقت سے روشن ہوتے ہيں تو ظاہری چمک دمک، ٹھاٹ باٹ ، اسراف، عیش وعشرت کی زندگی، خودنمائی، تکبر و غرور ، اکڑ اور اس جیسی ديگرتمام باتیں ان کی زمام داری کا جزء نہيں سمجھی جائيں گي ۔ امام خمینی کےمعجزات میں سے ایک یہ تھا کہ وہ اپنی ذاتی زندگي میں بھی اور جب آپ ملک اورقوم کے اعلی ترین رہبر تھے اس وقت بھی نور معرفت وحقیقت ان کے پورے وجود میں جلوہ نما تھا ۔

ملت ایران کے اندر خود اعتمادی اور عزت نفس کا احیاء کیا

فرد واحد کی مطلق العنان اور استبدادی حکومتوں نے سالہا سال ایرانی قوم کو ایک کمزور قوم میں تبدیل کرکے رکھ دیا تھا وہ بھی ایک ایسی قوم جس کے اندر غیر معمولی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں اور صدر اسلام کے بعد سے پوری تاریخ میں اس کا شاندار علمی اورسیاسی ماضی تھا۔ غیر ملکی طاقتوں نے کافی عرصے تک جن میں کبھی انگریزوں تو کبھی روسیوں نے اور اسی طرح یورپی حکومتوں نے اور پھر اس کے بعد امریکیوں نے ہماری قوم کی تحقیر کی ہماری قوم کو بھی یہ یقین ہوگیا تھا کہ وہ بڑے بڑے کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت اور استعداد نہیں رکھتی۔ ملک کی تعمیروترقی میں وہ کچھ بھی کرنے کی توانائی نہیں رکھتی ، کچھ نیا کرنے اورخلاقیت کے لئے اس کے پاس صلاحیت نہیں ہے بلکہ دوسرے ہی آئیں اور ان کے لئے کام کریں ان پرحکومت کریں ان سے سخت لہجے میں باتیں کریں اور اس طرح ہماری قوم سے ان کا قومی وقار چھین لیا گيا تھا اور اس کی عزت نفس کا خون کر دیا گيا تھا لیکن ہمارے امام نے ایران کے عوام میں قومی افتخار اور عزت نفس کو دوبارہ زندہ کر دیا۔ ہماری قوم کے اندر فرقہ پرستی اور غرور تکبر نہیں ہے لیکن اس کے اندر عزت و طاقت کا احساس ضرور پایا جاتا ہے ۔ آج ہماری قوم مشرق و مغرب کی مشترکہ سازشوں اور اپنے خلاف کسی بھی طرح کی دھونس و دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتی اور کمزوری کا احساس نہیں کرتی۔ ہمارے جوان اس بات کا احساس کررہے ہیں کہ وہ خود اپنے ملک کی تعمیروترقی میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لوگوں کو اب اپنی اس طاقت و توانائی کا احساس ہے کہ وہ مغرب و مشرق کی دھمکیوں اور خطرات کے مقابلے میں کھڑے ہو سکتے ہیں،عزت نفس کا یہ احساس اور یہ خود اعتمادی وحقیقی قومی افتخار امام خمینی نے قوم میں دوبارہ زندہ کیا ہے ۔

 Ø§Ù…ام خمینی (ره) Ù†Û’ مشرفی اور مغربی بلاکوں سے وابستگی کا نظریہ باطل کردیا

آپ نے ثابت کیا کہ مشرق اور مغرب کے بلاکوں سے فاصلہ بر قرار رکھنے کی پالیسی کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے ۔ دنیا والے یہ سمجھ رہے تھے کہ یا تو مشرقی بلا ک سے وابستہ ہونا پڑےگا یا پھر مغربی بلاک سے شامل ہونا پڑے گا۔ یا تو اس طاقت کی روٹی کھانی پڑے گی یا پھر ان کی چاپلوسی اورتعریف کرنی پڑے گی یا پھر اس طاقت کا گن گانا پڑے گا اور اس کی ہاں میں ہاں ملانا پڑے گی ۔ لوگ یہ نہیں سمجھ پا رہے تھے کہ کوئی قوم کیسے مشرق سے بھی خود کو الگ رکھے اور مغرب سے بھی خود کو الگ رکھے اور دونوں سے بیزاری کا اظہار کرے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑی بھی رہ جائے؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی بھی بلاک سے وابستہ نہ ہو اور کسی کے بھی پرچم تلے نہ جائے اور اس دنیا میں اپنا نام روشن کرے ؟ مگرامام خمینی نے اس کارنامہ کر دکھایا اور اس نکتہ کو ثابت کر دیا کہ مشرق و مغرب کی طاقتوں پر انحصار کئے بغیر بھی زندہ رہا جا سکتا ہے اور عزت و آبرو کے ساتھ زندگی گزاری جا سکتی ہے ۔



back 1 2 3