فرقہ طحاویہ

سید حسین حیدر زیدی


چوتھی صدی میں اہل سنت کے عقاید کے حوالہ سے ایک اصلاح پسند فرقہ کو تین شخصیتوں نے قائم کیا جن میں سے ایک شخصیت ابو جعفر طحاوی ہیں ۔ آپ کا پورا نام احمد بن محمد بن سلامة الازدی الحجری ، کنیت ابو جعفر اور لقب طحاوی (متوفی ٣٢١ھ) ہے ، مصرکے ایک دیہات ، دیہات طحا میں ان کی ولادت ہوئی ، مورخین نے ان کی ولادت کو ٢٢٩، ٢٣٠، ٢٣٨،اور ٢٣٩ ہجری میں نقل کی ہے ۔

طحاوی کو علم حدیث اور فقہ سے بہت زیادہ لگائو تھا اسی وجہ سے وہ اپنے زمانہ کے بہت بڑے محدث اور فقیہ تھے ، یہ شروع میں مذہب حنفی کی پیروی کرتے تھے ۔ اس کے متعلق مختلف وجوہات بیان ہوئی ہیں(١) ۔آپ کی بہت سی اہم کتابیں بھی موجود ہیں:

Ù¡Û”  شرح معانی الآثار۔  Ù¢Û”  شرح مشکل احادیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Û”  Ù£Û”  احکام القرآن۔  Ù¤Û” اختلاف الفقہاء Û”   Ù¥Û” النوادر الفقھیہ Û”   Ù¦Û” الشروط الکبیر Û”   Ù§Û” الشروط الاوسط  Û”   Ù¨Û” شرح الجامع الصغیر Û”    Ù©Û” شرح الجامع الکبیر Û”   ١٠۔  المختصر الصغیر Û”  ١١۔ المختصر الکبیر Û”   ١٢۔ مناقب ابی حنیفہ Û”  ١٣ Û”  تاریخ الکبیر۔  ١٤۔ الرد علی کتاب المدلسین Û”  ١٥۔  کتاب الفرائض Û”   ١٦۔ کتاب الوصایا Û”   ١٧۔  Ø­Ú©Ù… اراضی مکہ Û”  ١٨۔ کتاب العقیدة۔ (Ù¢) Û”

طحاوی نے علم کلام میں ایک چھوٹا سا رسالہ ''بیان السنة والجماعة'' کے نام سے تالیف کیا ہے جو عقیدہ الطحاویہ کے نام سے مشہور ہے ، اس کے مقدمہ میں کہتے ہیں :

'' اس رسالہ میں اہل سنت و الجماعت کے عقاید کو ابوحنیفہ، ابویوسف اور محمد شیبانی کے نظریات کے مطابق بیان کیا جائے گا''۔

طحاوی ، عقاید ابوحنیفہ کی توجیہ یا تفسیربیان نہیں کرنا چاہتے تھے یا نئی دلیلیں پیش کرکے قدیم کلامی مسائل کو حل و فصل نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ ان کا ہدف صرف یہ تھا کہ ابوحنیفہ کے عقاید کا خلاصہ بیان کریں اور اہل سنت والجماعت کے نظریات کے ساتھ ان کے نظریات کو بیان کریں۔

طحاوی اور ماتریدی کے درمیان اختلاف کامل طور سے آشکار اور واضح ہے ۔ طحاوی اہل سنت والجماعت کے ایک مخلص صحابی ہیں ، طحاوی اصول ایمان کے متعلق عقلی یا نظری تفکر کے موافق نہیں تھے بلکہ وہ ترجیح دیتے تھے کہ اصول عقاید کو بغیر کسی دلیل کے قبول کرلیں، اور ان کی تصدیق بھی کریں، ان کے عقائد میں انتقاد، مآخذ ، اسباب معرفت اورکلامی نظام کے مآخذ کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہوا ہے ، اس بناء پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کے عقائد جزمی اور یقینی تھے ، جب کہ ماتریدی کے فکری نظام میں انتقاد پایا جاتا ہے وہ علم حدیث میں بھی تنقید کے طریقہ کی پیروی کرتے ہیں ۔ اس بناء پر جب کہ ماتریدی اور طحاوی دونوں کا تعلق ایک مکتب اور ایک مذہب سے ہے اور دونوں خلوص نیت کے ساتھ اپنے استاد کے نظریات کی پیروی کرتے ہیں لیکن خلق و خو کے اعتبارسے دونوں کے نظریات میں فرق پایا جاتا ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ طحاوی نے علم کلام میں کوئی جدید نظام یا قانون کو ایجاد نہیں کیا ہے بلکہ امانتداری اور سچائی کے ساتھ اپنے استاد کے اہم نظریات کو خلاصہ سے کیاہے ۔

حقیقت میں علم کلام اسلامی میں '' طحاویة'' کے معنی کسی نئے مکتب کے نہیں ہیں بلکہ ابوحنیفہ کے اسی کلامی نظام کو دوسرے الفاظ میں بیان کیا ہے ۔ طحاوی کے نظریات کی اہمیت یہ ہے کہ انہوںنے اپنے استاد کے نظریات کو کامل طور سے واضح کیا ہے ، انہوں نے ابوحنیفہ کے نظریات سے ابہام و شبہات کو دور کرتے ہوئے ان کے نظریات کو واضح طور پر بیان کیا ہے (٣) ۔

 

حوالہ جات : 



1 next