چالیس ہجری کی انیسویں رمضان



Ù¢Û”  سید بن طاووس Ù†Û’ کتاب ''مصباح الزائر'' میں ائمہ معصومین (علیہم السلام) سے زیارت جامعہ ائمہ المومنین (ع) Ú©Ùˆ نقل کرتے ہوئے لکھا ہے : '' Ùˆ انتم بین صریع فی المحراب قد فلق السیف ھامتہ'' (Ù£) اور تم میں سے بعض اہل بیت (علیہم السلام) محراب عبادت میں زمین پر گروگے اوراس وقت زہر آلود تلوار آپ Ú©Û’ سر مبارک پر Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ Û” اورمحراب عبادت میں آپ Ú©ÛŒ شہادت پر یہ دوسری دلیل ہے Û”

Ù£Û”  '' ابن قتیبہ دینوری'' اہل سنت Ú©Û’ مشہور مورخ Ù†Û’ کتاب معروف الامام Ùˆ السیاس میں حضرت علی (علیہ السلام) Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ حادثہ Ú©Ùˆ اس طرح لکھا ہے :  جمعہ Ú©ÛŒ صبح Ú©Ùˆ جس وقت چالیسویں ہجری Ú©Û’ رمضان Ú©Û’ دس دن باقی تھے، حضرت علی (علیہ السلام) اپنے گھر سے نماز جماعت قائم کرنے Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„Û’ اور مسجد میں داخل ہوئے اور جب آپ Ù†Û’ محراب عبادت میں نماز شروع Ú©ÛŒ تو ابن ملجم Ù†Û’ یہ کہتے ہوئے آپ پر حملہ کیا ''الحکم للہ لا Ù„Ú© یا علی! '' Û” شمشیر Ú©ÛŒ ضربت سے آپ کا سراقدس دوپارہ ہوگیا اور علی (علیہ السلام) Ù†Û’ کہا : ''فزت Ùˆ رب الکعبہ'' (Ù¤) Û”

Ù¤Û”  اہل سنت Ú©Û’ مشہور دانشور ''سبط بن جوزی'' لکھتے ہیں :   Ø¬Ø³ وقت حضرت علی (علیہ السلام) محراب عبادت میںپہنچ گئے تو چند آدمیوں Ù†Û’ آپ پر حملہ کیااور ابن ملجم Ù†Û’ آپ Ú©Û’ سراقدس پر ضربت لگائی اور فورا اپنے ساتھیوں Ú©Û’ ساتھ وہاں سے بھاگ گیا (Ù¥) Û”

Ù¥Û”  محمد بن جریر طبری Ù†Û’ اپنی تاریخ میں امام علی (علیہ السلام) Ú©ÛŒ شہادت Ú©ÛŒ کیفیت Ú©Ùˆ محمدحنفیہ (Ù¦) سے اس طرح نقل کیا ہے :  اس روز میں مسجد میں تھا اور دوسرے لوگ بھی مسجد میں شب بیداری اور عبادت میں مشغول تھے Û” صبح Ú©Û’ وقت امیر المومنین علی (علیہ السلام) مسجد میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے فرمایا:  ''ایھا الناس ،الصلاة ØŒ الصلاة، میں متوجہ نہیں ہوسکا کہ آپ Ù†Û’ یہ کلمات مسجد Ú©Û’ دروازوںسے عبور کرتے ہوئے فرمائے یا اس سے پہلے Û” اچانک میری نظر تلوار Ú©ÛŒ Ú†Ù…Ú© پر Ù¾Ú‘ÛŒ اور اسی وقت میں Ù†Û’ سنا کہ کوئی یہ کہہ رہا ہے : الحکم للہ یا علی لا Ù„Ú© Ùˆ لالاصحابک،  پھر میں Ù†Û’ ایک شمشیر دیکھی اور دوسری مرتبہ وہی ضربت امام پر وارد ہوئی۔ علی (علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا:  قاتل Ú©Ùˆ بھاگنے نہ دو ØŒ مسجد میں موجود افراد Ù†Û’ ضربت مارنے والے Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ لیا (Ù§) Û”

Ù¦Û”  تیسری صدی ہجری میں اہل سنت کا مشہور اور نامورمورخ ''ابوالحسن مسعودی'' Ù†Û’ مروج الذہب میں لکھا ہے :  ابن ملجم اپنے ساتھیوں Ú©Û’ ساتھ مسجد Ú©Û’ اس دروازہ Ú©Û’ پاس Ú†Ú¾Ù¾ گیا جس سے حضرت علی (علیہ السلام) داخل ہوتے تھے Û” حضرت علی (علیہ السلام) روزانہ اذان صبح Ú©Û’ وقت مسجد میں آتے تھے اور لوگوں Ú©Ùˆ نماز Ú©Û’ لئے بیدار کرتے تھے Û” ابن ملجم ØŒ اشعث Ú©Û’ پاس سے گذرا تو اشعث Ù†Û’ اس سے کہا : صبح تجھے رسوا کردے گی۔ حجر بن عدی Ù†Û’ جب اس بات Ú©Ùˆ سنا تو کہا : اے اندھے! اس کوقتل کرنا چاہتا ہے خداتجھے قتل کرے Û” اس وقت علی (علیہ السلام) مسجد میں داخل ہوئے اور آواز دی: اے لوگو! نماز Ú©Û’ لئے تیار ہوجائو۔ ابن ملجم اور اس Ú©Û’ ساتھی آپ پر حملہ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے : ''الحکم للہ لا Ù„Ú©'' ابن ملجم Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ پیشانی پر ضربت لگائی (Ù¨) Û”

Ù§Û”  بارہویں صدی ہجری Ú©Û’ محدث سید نعمت اللہ جزایری Ù†Û’ کتاب قصص الانبیاء میں پیغمبر کرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے ایک روایت نقل Ú©ÛŒ ہے جس اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) Ú©ÛŒ شہادت محراب عبادت میں ہوئی ہے Û” وہ کہتے ہیں : ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ù†Û’ حضرت علی (علیہ السلام) سے فرمایا:  ''جس روز تمہارے سرمبارک Ú©Ùˆ شگافتہ کیا جائے گا اس روز تمہارا صبر کیسا ہوگا اور تمہارے محاسن تمہارے خون سے رنگین ہوجائیںگے اوراس وقت تم محراب عبادت میں سجدہ Ú©ÛŒ حالت میں ہوں Ú¯Û’ØŸ! حضرت علی (علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا: یا رسول اللہ ! وہاں پر مقام شکر ہوگا مقام صبر نہیں (Ù©) Û”

اہل سنت اور شیعہ کے مذکورہ معتبر مآخذ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) کی شہادت کی جگہ مسجد کوفہ میں نماز کی حالت میں محراب عبادت ہے ۔

Ù¡Û”  فروغ ابدیت، ص ٦٩٧۔  منتھی الآمال، ج١، ص ١٧٤۔ انوار البھیہ، ص ٦١۔

Ù¢Û”  بحار الانوار، ج٤٢، ص Ù¥Û” Ù¢Û” Ù¦Û” Ù¢Û”

Ù£Û”  بحار الانوار، ج ٩٩، ص ١٦٥۔

Ù¤Û”  الامام والسیاس ØŒ ج١، ص ١٦٠۔

Ù¥Û”  تذکرة الخواص، ص ١٧٧۔

Ù¦Û”  تاریخ طبری، ج٣، ص ١٥٧۔

Ù§Û”  یہ شخص تمام ماخذ میں محمد حنیف لکھا گیا ہے اور ظاہرا یہ محمد حنفیہ Ú©Û’ علاوہ کوئی دوسرے بیٹے ہیں Û”

Ù¨Û”  مروج الذہب ØŒ ج٢، ص ٤١٢۔

Ù©Û”  القصص الجزائری، ص ٣٥١۔



back 1 2