پيغمبراسلام (ص) کی حديث يں



۱ ۔ اے خداکے بندو!

تم سب بیمارکی طرح ہواورخداوندعالم طبیب کی طرح ہے پس مریضوں کوصلاح (یعنی) تمہاری صلاح اسی میں ہے کہ جس کوطبیب جانتاہے اوراس کے لئے دستوردیتاہے (اس کی صلاح) اس میں نہیں ہے جومریض چاہتاہے اورکرتاہے (لہذا) خداکے احکام کی پابندی کروتاکہ کامیاب رہو۔

(مجموعہ ورام،ج ۲ ،ص ۱۱۷)

۲ ۔ جواس عالم میں صبح کرے کہ مسلمانوں کے امورکی (فکراوراس کا) اہتمام نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے (اسی طرح) جومسلمانوں کی مددکوپکاررہاہوتوجوبھی اس کی آوازپرلبیک نہ کہے وہ(بھی) مسلمان نہیں ہے۔

(بحار،ج ۷۴ ،ص ۳۳۹)

۳ ۔ رسول خدانے ایک چھوٹے سے لشکرکو(دشمنوں سے جنگ کے لئے) بھیجاجب وہ لوگ واپس آئے تورسول نے فرمایا :ان لوگوں کے لئے مرحباہے جو چھوٹے جہادسے آگئے اوراب ان کے اوپربڑاجہادباقی ہے، پوچھاگیا: اے خداکے رسول جہاداکبرکیاہے؟ فرمایا: نفس سے جہادکرنا۔

(وسائل الشیعہ ،ج ۱۱ ،ص ۱۲۲)

۴ ۔ جب میری امت میں بدعتیں پھوٹ پڑیں توعالم کی ذمہ داری ہے اپنے علم کوظاہرکرے اورجوایسانہ کرے اس پرخداکی لعنت ہو۔

(اصول کافی ج ۱ ص ۵۴) ۔

۵ ۔ فقہاء،رسولوں اورپیغمبروں کے اس وقت تک امین ہیں۔ یعنی پیغمبروں کے امین نمائندے اورمورداطمینان ہیں۔ جب تک اموردنیامیں داخل نہ ہوں۔ پوچھاگیااے خداکے رسول اموردنیامیں داخل ہونے کاکیامطلب ہے؟ رسول خدانے جواب دیا: دنیامیںداخل ہونے کامطلب بادشاہ (حاکم طاغوت) کی پیروی کرنے لگیں ۔ جب یہ علماء سلطان کی پیروی کرنے لگیں تواپنے دین (کی حفاظت) میں ان سے پرہیزکرے،



1