جناب فاطمه زيرا (س)کی حديث يں



(اعیان الشیعہ ،طبع جدید،ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

Û· Û” لوگوں Ú©Û’ درمیان میرے باپ محمد  ï·º ہدایت Ú©Û’ لئے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے اوران کوگمراہی سے نجات دی اوراندھے پن سے روشنی Ú©ÛŒ طرف رہنمائی Ú©ÛŒ مضبوط دین Ú©ÛŒ طرف ہدایت فرمائی صراط مستقیم Ú©ÛŒ طرف دعوت دی۔

(اعیان الشیعہ ،طبع جدید،ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۸ ۔ اے خداکے بندو! تم ہی خداکے امرونہیں کوبرپاکرنے والے ہواورخداکے دین ووحی کے حال ہو، اپنے نفسوں پرخداکے امین ہو، امتوں کی طرف اس کے دین کوپہونچانے والے ہو۔

(اعیان الشیعہ ،طبع جدید،ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۹ ۔ اے خداکے بندوں متوجہ ہو!… خداکی طرف سے حقیقی لیڈرتمہارے درمیان ہے اوراس سے پہلے تم سے عہدوپیمان باندھ چکاہے اورباقی ماندہ نبوت ہے جوتمہاری رہبری کے لئے تم پرمعین کیاگیاہے اور(وہ رہبر) خداکی بولتی کتاب،قرآن صادق،نورساطع اورضیاء لامع ہے،اس کے حقائق واضح، اس کے اسرارمنکشف ،اس کے ظواہرروشن، اس کے پیروقابل غبطہ ہیں۔

(اعیان الشیعہ ،طبع جدید،ج ۱ ،ص ۳۱۶) ۔

۱۰ ۔ کتاب خدااپنے پیروکاروں کورضائے الہی کی طرف لے جانے والی ہے، اس کوکان دھرکے سننانجات تک پہونچانے والاہے،اسی قرآن کے ذریعہ خدا کی روشن دلیلوں کوحاصل کیاجاسکتاہے نیزاس کے عزائم مفسرہ ڈرانے والے محرمات،واضح دلائل کافی(ووافی) براہین،مندوب فضائل،مرخص عطایا، واجب شرائع بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

(اعیان الشیعہ ،طبع جدید،ج Û± ،ص Û³Û±Û¶) Û” 



back 1 2