امام حسن( ع ) کی حديث يں



۱ ۔ ساری تعریفیں اس خداکے لئے ہیں جوبولنے والے کے کلام کوسنتاہے، خاموش رہنے والے کے دل کی بات کوجانتاہے،جوزندہ رہتاہے اس کے رزق کاذمہ دارہے اورجومرجاتاہے اس کی بازگشت اسی کی طرف ہوتی ہے۔

(بحارج ۷۸ ،ص ۱۱۲) ۔

۲ ۔ اے میرے پیارے بیٹے جب تک کسی کی آمدورفت (اوراس کے اخلاقی خصوصیات پر) مطلع نہ ہوجاؤاس سے دوستی نہ کرو، پھرجب باقاعدہ اس کی تحقیق کرلواوراس کے ساتھ معاشرت کوپسندکرلوتودوستی کرو(مگر) اس بنیادپرکہ لغزشوں پردرگزرکرے اورپریشانیوں میں مددکرے۔

تحف العقول ص ۲۳۳) ۔

۳ ۔ سب سے بیناترین آنکھ وہ ہے جونیکیوں میں نفوذکرجائے (یعنی نیکیوں کوباقاعدہ دیکھ سکے) اورسب سے زیادہ سننے والاکان وہ ہے جونصیحتوں کواپنے اندرجگہ دے اوران سے فائدہ اٹھائے،اورسب سے سال وہ دل ہے جوشک وشبہ کی الودگی سے پاک ہو۔

تحف العقول ص ۲۳۵) ۔

۴ ۔ ایک شخص نے امام حسن سے پوچھابزدلی کیاہے؟ فرمایا: دوستوں سے بہادری اوردشمنوں سے بھاگنا۔

تحف العقول ص ۲۲۵) ۔

۵ ۔ خطاکارکی غلطی پرسزامیں جلدی نہ کرو،خطااوراس کی سزامیں عذرکوراستہ قراردو۔ (بحارج ۷۸ ،ص ۱۱۳) ۔

۶ ۔ دنیاوآخرت (کی سعادت( کوعقل سے سمجھاجاسکتاہے۔ (بحارج ۷۸ ، ص ۱۱۱) ۔



1