عاشورا کے 26 پیغامات



بنی امیہ اپنے ظاہری اسلام کے ذریعہ لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے ۔ واقعہ کربلا نے ان کے چہرے پر پڑی اسلامی نقاب کوالٹ دیا، تاکہ لوگ ان کے اصلی چہرے کو پہچان سکے ۔ ساتھ ہی ساتھ اس واقعہ نے انسانوں و مسلمانوں کو یہ درس بھی دیا کہ انسان کو ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے اور دین کامکھوٹا پہنے فریبکار لوگوں سے دھوکہ نہیں کھانا چاہئے ۔

(۳) امر بالمعروف کو زندہ رکھنا:

حضرت امام حسین علیہ السلام کے ایک قول سے معلوم ہوتا ہے، کہ آپ کے اس قیام کا مقصد امر بالمعروف و نہی عن المنکر تھا ۔ آپنے ایک مقام پر بیان فرمایا کہ میرا مقصد امر بالمعروف و نہی عن المنکرہے ۔ایک دوسرے مقام پر بیان فرمایا کہ : اے الله! میں امربالمعروف ونہی عن المنکر کو بہت دوست رکھتا ہے ۔

(۴) حقیقی اور ظاہری مسلمانوں کے فرق کو نمایاں کرنا:

آزمائش کے بغیر سچے مسلمانون، معمولی دینداروںا ور ایمان کے جھوٹے دعویداروں کو پہچاننا مشکل ہے ۔ اور جب تک ان سب کو نہ پہچان لیا جائے، اس وقت تک اسلامی سماج اپنی حقیقت کا پتہ نہیں لگاسکتا۔ کربلا ایک ایسی آزمائش گاہ تھی جہاں پر مسلمانوں کے ایمان، دینی پابندی و حق پرستی کے دعووں کوپرکھا جا رہا تھا۔ امام علیہ السلام نے خود فرمایا کہ لوگ دینا پرست ہیں جب آزمائش کی جاتی ہے تودیندار کم نکلتے ہیں ۔

(۵) عزت کی حفاظت کرنا:

حضرت امام حسین علیہ السلام کا تعلق اس خاندان سے ہے، جو عزت وآزادی کا مظہر ہے ۔ امام علیہ السلام کے سامنے دو راستے تھے، ایک ذلت کے ساتھ زندہ رہنا اور دوسرا عزت کے ساتھ موت کی آغوش میں سوجانا۔ امام نے ذلت کو پسند نہیں کیا اور عزت کی موت کو قبول کرلیا۔ آپ نے فرمایا ہے کہ : ابن زیاد نے مجھے تلوار اور ذلت کی زندگی کے بیچ لا کھڑا کیا ہے، لیکن میںذلت کوقبول کرنے والا نہیں ہوں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next