کامیابی کے لئےعلم ،استقامت اور پائیداری کی ضرورت



 

سرانجام ابوجہل نے جس پر خدانے قرآن میں لعنت بھیجی ہے ان کےشکم میں خنجر گھونپ کر انھیں بھی شہید کردیا۔ ان کے بیٹے عبدللہ کو بھی شدید شکنجہ دیاگیا لیکن انھوں نے استقامت سے کام لیا اور مشرکین کی تمام اذیتوں کو برداشت کیا۔ان کے دوسرے بیٹے عمارکو تپتےہوئےبیابانوں میں لے جاتے تھے ،تیز اور تپتی ہوئی دھوپ میں ان کے کپڑوں کو اتار کر ان کے جسم پر لوہے کی جلتی ہوئی زرہ رکھدیتے تھے اور انھیں مکہ کے بیابانوں میں جلتی ہوئی ریت پر لٹادیتے تھے جس کے نتیجہ میں زرہ کےحلقے ان کے جسم میں گھس جاتے تھے ۔ مشرکین ان سے کہتے تھے کہ محمد (صلی للہ علیہ وآلہ وسلم) کا انکار کردو اور لات وعزی کی پرستش کرو۔لیکن جناب عمار نے ان کے سخت شکنجوں کے باوجود بھی اسلام سے ہاتھ نہیں اٹھایا ۔ ان کے جسم پر لوہے کی زرہ کے ایسے نشانات پڑگئے تھے کہ ایسا لگتا تھا کہ وہ برص کی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ان کے چہرے اور بازؤں میں سفید داغوں کے نشانات باقی تھے ۔رسول اکرم صلی للہ علیہ وآلہ وسلم نے اس خاندان کے بارے میں فرمایا ہے کہ اے خاندان یاسر استقامت اور صبر سے کام لو، یقینا تمہارا مقام بہشت ہے)

 

 

جی ہاں جوشخص خود کواستقامت کے ہتھیار سے لیس کر لیتا ہے تو مشکلات سے نمٹنا اس کے لئے آسان ہوجاتا ہے ۔ قرآن کریم بھی لوگوں کو تاکید کرتا ہے کہ مشکلات اور سختیوں میں تم صبرواستقامت اور نماز سے مدد حاصل کرو۔سورہ بقرہ کی آیت نمبرایک سو ترپن میں ارشاد ہوتاہے کہ ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگوکہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ اس آیت میں صبر واستقامت اور خداوند عالم کے ساتھ معنوی رابطے کے لئے نماز کو انسان کی مشکلات کے لئے بہترین علاج اور دوا قراردیاگیا ہے ۔اسلامی تعلیمات میں صبر کی کافی اہمیت ہےاوراستقامت کو اس سے بھی زیادہ اہمیت حاصل ہے جس کے معنی صحیح اوراچھے راستے میں پائيداری اورمنحرف راستے سے پرہیز کرنا ہے ۔

 

 

قرآن کریم کی صبر و استقامت کی اہمیت کو بیان کرنےکی ایک روش یہ ہےکہ قرآن صبر و استقامت کے بارے میں صبر کرنے والوں کے واقعات بیان کرتا ہے تاکہ خدا پرستوں کے لئے نمونہ قرار پائے ۔حضرت ایوب ،کا صبر واستقامت دنیا میں مشہور ہے جیساکہ سورہ ( ص) میں خداوند عالم پیغمبر اسلام سے فرماتا ہے کہ میرے بندے ایوب کو یاد کرو کہ ہم نے انھیں صابر پایا ۔ حضرت یعقوب ،حضرت یوسف، حضرت اسماعیل، اور اولوالعزم پیغمبروں کے بارے میں بھی متعدد آیات موجود ہیں جن میں ان کے صبر واستقامت کا ذکر کیا گیا ہے خداوند عالم سورہ احقاف کی آیت نمبر پینتیس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کر کے فر ماتا ہے کہ اے پیغمبر آپ اسی طرح صبر کریں جس طرح آپ سے پہلے اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا ہے ۔ ائمہ طاہرین علیہم السلام اور تاریخی ثبوت و شواہد کے مطابق رسول اکرم صبر واستقامت میں دوسرے فضائل و کمالات کی طرح سب کے لئے نمونہ شمار ہو تے ہیں ۔ آپ نے لوگوں کی ہدایت اور اسلام کی تبلیغ کے سلسلے میں دوسرے انبیاء سے زیادہ زحمتیں اٹھائی ہیں۔ ؛

 

دین میں استقامت سخت اور طاقت فرسا کام ہے جس کے لئے ایمان اور قوی حوصلے کی ضرورت ہے ۔لیکن استقامت کا نتیجہ نہایت ہی شیرین اور میٹھا ہے اور اس کی بہت سے دنیوی اور اخروی برکات ہیں ۔ قرآن کریم دین میں پائیدار افراد کو بشارت دیتا ہے کہ یہ لوگ اچھے بڑے پاداش سے بہرہ مند ہوں گے ۔خدا سورہ احقاف کی تیرھویں اور چودھویں آیات میں پائیدار افراد اور استقامت وپائیداری کے آثار ونتائج کی یاد دھانی کراتے ہو ئے فرماتا ہے بیشک جن لوگو ں نے اللہ کو اپنا رب کہا اوراسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں ۔یہی لوگ درحقیقت اہل بہشت ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزاہے ۔ایک اور آیت میں استقامت کرنے والوں کی پاداش کے بارے میں کہا گیا ہے کہ فرشتے ان لوگوں کے دلوں سے خوف ، اورغم واندوہ کو نکال دیتے ہیں ، توحید پرست نیک افراد کو اس سے بھی زیادہ اہم بشارت دی جارہی ہے کہ وہ اہل بہشت ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ استقامت وپائیدار کی پاداش یہ بھی ہے کہ خدا دنیا میں ان کی روزی میں اضافہ کردیتا ہے ۔ ان آیات اور صدراسلام میں پائیدار مسلمانوں کے واقعات سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ خدا کی پناہ لیتے ہوئے استقامت کرنے سے سختیاں آسان ہوجاتی ہیں اور اس استقامت کے نتیجہ میں مؤمنین کو کامیابی مل جاتی ہے ظالمین اور ستمگر ناکام اور نابود ہوجاتے ہیں ۔



back 1 2