اسلامی تاریخ میں اصلاحی تحریکیں



امام حسین علیہ السلام نے بھی دور معاویہ میں دورانِ حج ایک بڑے اجتماع میں جو اہم صحابہ پر مشتمل تھا‘ اپنے والد کے درجہ بالا دیئے ہوئے کلمات دہرائے اور اپنا کردار بحیثیت مصلح آشکارا کیا ۔

امام حسین علیہ السلام نے اپنے بھائی محمد ابن حنفیہ کے نام وصیت نامہ میں ایک مصلح کی حیثیت سے اپنے اصلاحی کاموں کی تشریح کی‘ ان میں فرمایا:

انی لم اخرج اشراً ولا بطراً ولا مفسداً ولا ظالماً انما خرجت لطلب الاصلاح فی امة جدی ارید ان امر بالمعروف و انہی عن المنکر و آسیر بسیرة جدی و ابی

”میرا انقلاب ذاتی مفاد کے لئے فساد و ظلم کرنا نہیں‘ بلکہ میں نے جد امجد۱کی امت کی اصلاح کا بیڑا اٹھایا ہے‘ میرا ارادہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی پہچان کرانا اور میرا مقصد اپنے والد اور دادا کی سیرت پر چلنا ہے ۔“

 

 

اسلامی تاریخ میں اصلاحی تحریکیں

آئمہ ہدیٰ۱(ع)کی زندگیاں تعلیمات‘ رہبری اور اجتماعی اصلاح کی غمازی کرتی ہیں‘ ان کے علاوہ ہم اسلامی تاریخ میں اور بھی کئی اصلاحی تحریکیں دیکھتے ہیں‘ لیکن چونکہ ان تحریکوں کا مفصل مطالعہ نہیں کیا گیا‘ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی تاریخ ایک جمود کا شکار رہی ہے اور اصلاحی تحریکیں ناپید ہیں ۔

ہزاروں سال پہلے مسلمانوں کے اذہان میں ایک خیال ابھرا (پہلے سنیوں میں‘ پھر شیعوں میں) کہ ہر صدی کے شروع میں ایک ”مجدد“ کا دین کے احیاء کے لئے ظہور ہوتا رہا ہے ۔ سنیوں نے اس روایت کو ابوہریرہ سے نقل کیا کہ ہر صدی کے آخر میں ایک ایسا شخص آتا ہے جو خدا کے دین کی تجدید کراتا ہے‘ اگرچہ اس روایت کی پختگی اور تاریخی ثبوت کا تعین نہیں ہو سکتا‘ لیکن مسلمان عمومی طور پر اس بات کے متعلق یقین کے ساتھ توقعات رکھتے ہیں اور ہر صدی میں ایک یا ایک سے زیادہ مصلح رونما ہوتے رہے ہیں ۔ عملی طور پر یہ صرف اور صرف اصلاحی تحریکیں رہی ہیں… اس لئے اصلاح‘ مصلح‘ اصلاحی تحریکیں اور حال ہی میں استعمال ہونے والا لفظ ”مذہبی خیالات کی تجدید“ وہ الفاظ ہیں جن سے مسلمانوں کے کان مانوس ہیں ۔

اسلامی تاریخ میں اصلاحی تحریکوں کا بغور مطالعہ اور ان کا عملی تجزیہ ان کے لئے مفید اور قوی ثابت ہو سکتا ہے ۔ مجھے امید ہے کہ ایسے باصلاحیت افراد یہ کام کر گزریں گے اور اپنے مطالعہ اور علمی تحقیق کے نتائج خواہش مند افراد کے سامنے پیش کریں گے ۔



back 1 2 3 4 next